Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلح بغاوت، صدر پوتن کے اقتدار میں دراڑیں واضح ہو گئیں: امریکہ

انٹونی بلنکن نے نجی ملیشیا گروپ ویگنر کی ’مسلح بغاوت‘ کو روسی صدر پوتن کے لیے ’اندرونی مسئلہ‘ قرار دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ویگنر جنگجوؤں کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو غیرمعمولی چیلنج ان کی قیادت کی طاقت میں تازہ ’دراڑوں‘ کو سامنے لایا ہے جن کو بھرنے میں ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے اے بی سی ٹیلی ویژن کے پروگرام ’دِس ویک‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ ہم نے آخری اقدام دیکھ لیا ہے۔‘
انٹونی بلنکن اور امریکی کانگریس کے ارکان نے مختلف ٹیلی ویژن چینلز کو دیے گئے انٹرویوز میں کہا کہ روس میں حالیہ ہنگامہ آرائی سے صدر پوتن کو کمزور کیا ہے اور یوکرین کی افواج کی روسی فوج کے خلاف جوابی کارروائی کے علاوہ پولینڈ سمیت بالٹک خطے کی ریاستوں کو فائدہ ہوا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس سے بہت سے سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں جن کے جواب آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مل جائیں گے۔‘
انٹونی بلنکن نے ویگنر فورسز کی جانب سے حالیہ کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاوا گزشتہ کئی ماہ سے پک رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اندرونی بحران کے یہ خطرات ماسکو کی یوکرین میں فوجی کارروائی پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے روس کی فصیل میں بڑھتی دراڑیں دیکھ لی ہیں۔ اس وقت درست طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ معاملہ کہاں تک جائے گا، اور کب وہاں تک پہنچیں گے۔ لیکن یقینی طور پر ہمارے سامنے بہت سے سوالات ہیں کہ صدر پوتن اگلے ہفتوں اور مہینوں میں اس کو کیسے درست کر سکیں گے۔‘
انٹونی بلنکن نے نجی ملیشیا گروپ ویگنر کی ’مسلح بغاوت‘ کو روسی صدر پوتن کے لیے ’اندرونی مسئلہ‘ قرار دیا۔
خیال رہے کہ روس کی پرائیوٹ آرمی یا کرائے کے لڑاکا گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے دو دن قبل روس کی فوجی قیادت کو ’ہر طرح سے گرانے‘ کا اعلان کیا تھا۔

بلنکن نے ویگنر فورسز کی جانب سے حالیہ کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاوا گزشتہ کئی ماہ سے پک رہا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

انھوں نے یہ اعلان کریملن کی جانب سے ان پر ’مسلح بغاوت‘ کا الزام لگانے کے چند گھنٹے بعد کیا تھا۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ویگنر کے سربراہ نے ماسکو کی جانب پیش قدمی روک دی تھی۔ یوگینی پریگوزین نے اپنے جنگجوؤں کو واپس کیمپوں میں جانے کا کہا۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ دُنیا بھر کی توجہ حاصل کرنے والے سابق قیدی، ہاٹ ڈاگ وینڈر اور ریستوران کے مالک یوگینی پریگوزین کا اگلا قدم کیا ہو گا۔

شیئر: