Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر میں پولیس کمپاؤنڈ پر خودکش حملہ، دہشت گردی میں اضافہ کیوں؟

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں باڑہ بازار کے تحصیل کمپاؤنڈ میں دو خود کش حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس نے جوابی کارروائی کر کہ دونوں حملہ آوروں کو مار دیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس اختر حیات گنڈا پور نے اردو نیوز کو بتایا کہ جمعرات کو باڑہ بازار میں تحصیل کمپاؤنڈ پر دو خودکش حملے کیے گئے، ایک حملہ آور نے سامنے والے گیٹ جبکہ دوسرے نے عقب سے کمپاؤنڈ میں داخلے کی کوشش کی۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ حملہ آوروں کو عمارت کے اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، پولیس کی جوابی فائرنگ میں دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوئے ہیں۔
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ اینٹلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے دہشت گردی کی اطلاعات تھیں جس کے بعد سکیورٹی اقدامات بڑھا دیے گئے تھے اور پولیس ہائی الرٹ پر تھی۔
آئی جی پولیس اختر حیات گنڈا پور نے کہا کہ دھماکہ بہت شدید تھا جس کے نتیجے میں عمارت کی ایک دیوار گر گئی ہے۔
اس سے قبل خیبر پولیس کے ترجمان ظہیر خان نے بتایا تھا کہ عمارت کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ زخمیوں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ترجمان توحید نے اردو نیوز کو بتایا کہ دھماکے میں 9 زخمیوں اور ایک لاش لائی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد کے بعد آرتھو پیڈکس، جنرل سرجری اور نیورو سرجری کے وارٖڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں دو شہری بھی شامل ہیں۔

دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

خیبرپختونخوا کے سابق انسپکٹر جنرل پولیس اختر علی شاہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’جب بھی آپریشن شروع ہوتے ہیں تو دہشت گرد تنظیموں کے شدت پسند محفوظ مقامات  میں چُھپ جاتے ہیں اور پھر موقع ملتے ہی منظّم ہوکر حملہ کرتے ہیں یہ ان کی حکمت عملی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آپریشن نتیخہ خیز اُس وقت ثابت ہوتے ہیں جب پوری معلومات کے ساتھ بہترین حکمت عملی سے حدف تک پہنچا جائے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کو منظّم کرنے والی قوت کا خاتمہ کیا جائے تب ہی ان آپریشن کے مثبت ثمرات نظر آئیں گے۔‘
سابق آئی جی اختر علی شاہ کے مطابق ’دہشت گرد منتشر ہوچکے ہیں مگر ایسے حملے کرکے دہشت گرد وہ مزاحمت کے ساتھ ساتھ اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ شب 19 جولائی کو پشاور ریگی ماڈل ٹاون میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔
دو روز قبل منگل کو پشاور میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی گاڑی کے قریب خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔
14 جولائی کی شب پشاور متنی تھانے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا مگر پولیس کی جوابی کارروائی کے بعد دہشت گرد بھاگنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

شیئر: