Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انصاف کے لیے برسوں انتظار‘، صدر نے سکیورٹی گارڈ سے معافی مانگ لی

صدر نے کہا کہ ای او بی آئی اپنے غریب مخالف اور غیر دوستانہ طرز عمل پر گہری نظر ڈالے۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کو سکیورٹی گارڈ سے معافی مانگنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدر کی حیثیت سے شہری سے خود معافی مانگتے ہیں۔
سنیچر کو ایوان صدر کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ای او بی آئی کی درخواست پر اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سکیورٹی گارڈ کی پینشن کے معاملے کو ادارے کے چیئرمین کے بجائے ادارے کی اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن اپنے غریب مخالف اور غیر دوستانہ طرز عمل پر گہری نظر ڈالے، ایک عام مزدور کو پنشن کے لیے برسوں انتظار کروانا شرمناک امر ہے۔‘
صدر نے کہا کہ ’شکایت کنندہ کی فائل گم ہونے کی وجہ سے سال بیت گئے اور فائل سبھی فارش کروانے پر ڈھونڈی گئی۔‘
سکیورٹی گارڈ افتخار حسین ایک نجی سکیورٹی ایجنسی میں کام کرتے تھے اور سنہ 2008 میں سروس کے دوران حادثے کی وجہ سے معذور ہوگئے تھے۔
حادثے کے بعد سکیورٹی گارڈ نے پنشن کے لیے ای او بی آئی سے رجوع کیا تاہم ای او بی آئی نے پنشن گرانٹ کی ادائیگی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ افتخار حسین کی مدت ملازمت 15 سال سے کم ہے اس لیے وہ صرف اولڈ ایج گرانٹ کے حقدار ہیں جس پر سکیورٹی گارڈ نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کیس نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عام مزدور کو انصاف کے لیے کئی برس تک انتظار کرنا پڑا ہے۔
’یہ جان کر انتہائی مایوس ہوا ہوں کہ سکیورٹی گارڈ جب اپنے پینشن کیس کی پیروی کے لیے دفتر گیا تو اس کو ای او بی آئی کے دفتر میں داخلے تک کی اجازت نہ دی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران ای او بی آئی کے نمائندہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سکیورٹی گارڈ کی شکایت پر قانون کے مطابق غور کیا جائے گا۔

شیئر: