Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر صارفین بلیو ٹِک خریدے بغیر ’ٹویٹ ڈیک‘ استعمال نہیں کر سکیں گے

’ٹویٹ ڈیک‘ تقریباً ڈیڑھ دہائی پہلے لانچ کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
متعدد ٹوئٹر اکاؤنٹس کو ایک ساتھ استعمال کرنے یا مانیٹر کرنے کی سہولت دینے والی سوشل میڈیا ایپ ’ٹویٹ ڈیک‘ کو استعمال کرنے والے صارفین کو اب سالانہ 84 ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹوئٹر، جس کا نام تبدیل کرکے ’ایکس‘ رکھا گیا ہے، نے رواں سال جولائی میں اعلان کیا تھا کہ ’ٹویٹ ڈیک‘ کو ’یکس پرو‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور اگست کے مہینے سے یہ سوشل میڈیا ایپ صرف وہی لوگ استعمال کرسکیں گے جن کے پاس بلیو ٹِک ہوگا۔
منگل کو متعدد ’ٹویٹ ڈیک‘ استعمال کرنے والے متعدد صارفین کو ’ایکس‘ کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ انہیں یہ سوشل میڈیا ایپ استعمال کرنے کے لیے 84 ڈالرز ادا کرکے ٹوئٹر کو بلیو ٹِک خریدنا ہوگا۔
امریکی ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے ٹوئٹر پچھلے سال خریدا تھا جس کے بعد رواں سال اس کا نام تبدیل کرکے ’ایکس‘ رکھا گیا تھا۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ خریدنے کے بعد سے ہی ایلون مسک اس کمپنی کو منافع بخش بنانے کی کوشش کر رہے اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے درجنوں ملازمین کو بھی نوکری سے فارغ کردیا تھا۔
پچھلے ہفتے ’ایکس‘ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر لنڈا یاکارینو نے اعلان کیا تھا کہ ان کی کمپنی ’ٹوٹنے‘ کے قریب تھی لیکن اب ان کی جانب سے ملازمتیں فراہم کرنے کا نیا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
ٹوئٹر (ایکس) پر بلیو ٹِک اب فیس کی ادائیگی کے بعد ہی فراہم کیے جا رہے ہیں لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کچھ ایسی شخصیات بھی ہیں جنہیں ایلون مسلک نے بلیو ٹِک تحفے میں دیا ہے۔
’ٹویٹ ڈیک‘ تقریباً ڈیڑھ دہائی پہلے لانچ کیا گیا تھا اور سنہ 2011 میں اسے ٹوئٹر کے اس وقت کے مالکان نے 40 ملین ڈالر میں خریدا تھا۔

شیئر: