Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بوسے میں رضا مندی شامل نہیں تھی‘، فیڈریشن کے صدر سے استعفے کا مطالبہ

سپین نے انگلینڈ سے ویمنز فٹ بال ورلڈ کپ جیتا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فیفا ویمنز ورلڈ کپ ٹرافی جیتنے کے بعد ہسپانوی فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی جینی ہرموسو نے کہا کہ فیڈریشن کے صدر کی جانب سے ناپسندیدہ بوسہ لینے میں ان کی رضا مندی شامل نہیں تھی۔
امریکی چینل سی این این کے مطابق جینی ہرموسو نے کہا ہے کہ ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن کے صدر لوئس روبیلز کے اقدام کو صحیح ثابت کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
جینی ہرموسو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ ’میرے فیصلے کے باوجود، یہ بتانا ضروری ہے کہ مجھ پر ایسا بیان دینے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے جو مسٹر لوئس کے عمل کو صحیح ثابت کر سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ خود کو غیرمحفوظ محسوس کر رہی ہیں اور ان کو غیر متوقع طور پر ایسی صورتحال کا سامنا ہوا جس میں ان کی مرضی شامل نہیں تھیں۔
’یہ واضح ہے کہ مجھے عزت و احترام نہیں دیا گیا۔‘
اتوار کو سپین نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ویمنز ورلڈ کپ فائنل جیتا تھا۔ تقسیم انعامات کے دوران فٹ بال فیڈریشن کے صدر لوئس روبیلز نے 33 برس کی کھلاڑی جینی ہرموسو کا ہونٹوں پر بوسہ دیا تھا۔
تقریب کے بعد جینی ہرموسو نے بوسہ لینے پر ’ناپسندیدگی کا اظہار‘ کیا اور کہا تھا کہ ان کو اس کی ’توقع‘ نہیں تھی۔
فٹ بال فیڈریشن کے 46 برس کے صدر لوئس روبیلز نے ایک ہفتے کی شدید تنقید کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
جمعے کو فیڈریشن کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ’آخر تک لڑیں گے۔‘
تقریر کے دوران انہوں نے اس اقدام کو باہمی رضامندی قرار دیا تھا اور تقریباً 30 منٹ کی تقریر میں متعدد بار کہا تھا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔
اپنے بیان میں جینی ہرموسو نے روبیلز کے باہمی رضامندی کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔
جمعے کو جینی ہرموسو سمیت سپین کی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے سکواڈ اور دیگر پروفیشنل خواتین فٹ بالرز نے کہا تھا کہ جب تک فیڈریشن کے صدر کو اپنے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا وہ ملک کے لیے نہیں کھیلیں گی۔

شیئر: