Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جوان‘: رومانوی ہیرو شاہ رُخ خان ایکشن سٹار بننے میں کتنے کامیاب؟

فلم کی کہانی بے حد پرانی ہے بلکہ سوشل میڈیا پر لوگ ہدایت کار ایٹلی کمار کو فلم کی کہانی کے لحاظ سے تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں (فوٹو: کوئی موئی)
مبارک ہو سب کو کہ بالی وڈ کی شمالی انڈسٹری میں ایک ساؤتھ انڈین نومولود ’جوان‘ کی صورت میں تشریف لے آیا ہے۔ اب یہ ٹرینڈ فالو ہو گا اور ساؤتھ انڈین جیسی مزید مافوق الفطرت ایکشن پر مبنی فلمیں دیکھنے کو ملیں گی جن کی اپنی ایک ’سائنس‘ ہوتی ہے، جس کو دیکھ کر لوگ کہتے ہیں کہ ’یہ کیا سائنس ہے۔‘ اگر الخوارزمی اور آئن سٹائن زندہ ہوتے تو یہ فلم دیکھنے کے بعد سرف کھا کر کیرالہ کے جنگلوں میں نکل پڑتے۔
فلمی دنیا کا نام ’شو بزنس‘ جس نے بھی رکھا تھا بہت سوچ سمجھ کر رکھا تھا۔ یہ واقعی ایک بزنس ہے اور بزنس میں رسک تو لینا پڑتا ہے۔ کبھی رسک ہٹ ہو جاتا ہے اور فلم فلاپ ہو جاتی ہے، لیکن رسک سوچ سمجھ کر لیا جائے تو اپنے ساتھ فلم بھی ہٹ کروا جاتا ہے۔
فلم ’جوان‘ میں بھی یہی حکمت عملی کامیاب ٹھہری ہے۔ شاہ رخ خان نے بھی بہت سے رسک لیے ہیں اپنے فلمی کیریئر میں جن میں ’ڈیئر زندگی‘ اور ’فین‘ جیسی فلمیں شامل ہیں لیکن اس بار تامل فلموں میں تامل ٹیم کے ساتھ ہی کام کرنا اور ساؤتھ انڈیا کی فلموں کی ٹھاٹھیں مارتی گنگا میں ہاتھ دھونا کامیاب ثابت ہوا ہے۔
ایسا نہیں کہ شاہ رخ خان نے پہلے تامل فلم انڈسٹری کے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کیا۔ فلم ’دل سے‘ کے ہدایت کار منی رتنم اور ’ہے رام‘ کے ہدایت کار کمل ہاسن تامل فلم انڈسٹری سے ہی تعلق رکھتے تھے لیکن اس بار فلم ’جوان‘ کا تقریباً ہر شعبہ تامل فلم انڈسٹری کے ’جوانوں‘ نے سنبھالا ہوا ہے ماسوائے پروڈیوسر کے جو کہ شاہ رخ خان کی اہلیہ گوری خان ہیں۔
شاہ رخ خان نے اس فلم میں ڈبل رول کیا ہے، ایک اپنا اور ایک اپنے باپ کا۔ یعنی اس فلم میں آپ کو شاہ رخ خان اپنے ہی مدّمقابل نظر آئیں گے۔
کلین شیو شاہ رخ سے بہتر وہ سکرین پر داڑھی اور جھریوں والے راک اینڈ رول بوڑھے کے روپ میں لگتے ہیں۔ ابتدا میں ہیرو کی اینڑی دکھاتے ہوئے ہدایت کار نے فزکس کے اُصولوں اور انسانی جسم پر آگ کے اثرات سے شاہ رخ خان کو مبرا قرار دیا ہے جس پر عوام تالیاں پیٹتی ہے۔ 
جیسے ہی شاہ رخ کسی مشن پر نکلتے ہیں ان کی آواز میں خودکار نظام کے تحت ’بیس‘ بڑھ جاتی ہے جس سے آواز بھاری ہو جاتی ہے۔
دیسی ’رابن ہڈ‘ بنے شاہ رخ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بد عنوان امیروں سے پیسہ لوٹ کر غریبوں میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بوڑھے اور یادداشت کھو دینے والے باپ کی عزت پر لگے داغ کو بھی دھونے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
فلم میں شاہ رخ کا میک اپ بہت کمال کا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے باپ کے رول کے مقابلے میں ’جوان‘ نظر آنا کسی حد تک ممکن بنا سکے ہیں، ورنہ دونوں کرداروں میں سے ’جوان‘ بیٹے کو ڈھونڈنا کافی مشکل ہو جاتا۔
ہر مشن کے لیے شاہ رخ مختلف بھیس بدلتے ہیں لیکن اس خاص ٹیکنیک سے کہ دیکھنے والا دھوکہ کھا جائے۔
فلم کی کہانی میں آزاد راٹھور (شاہ رخ خان) ایک پولیس جیلر کا رول نبھا رہے ہیں جن کا دوسرا رخ بدعنوان سیاست دانوں کے غلط فیصلوں اور کرپشن کے باعث ڈوبتے ہوئے ملک کو بچانا ہے۔ اس کے لیے وہ پانچ ساتھیوں کی مدد سے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔
یہ پانچ خواتین جو ان کے اس گینگ میں شامل ہیں وہ اسی جیل کی قیدی ہیں جس کے آزاد راٹھور جیلر ہیں۔ وہ جیل کم اور کسی کالج کا ہوسٹل زیادہ لگا۔ اتنا صاف ستھرا ماحول اور لش پش رہائش دیکھ کر یقین نہیں آیا کہ یہ قید خانہ ہے۔ میرا خیال ہے ساؤتھ انڈیا میں شاید ایسی ہی خواتین کی جیلیں ہوتی ہوں گی جہاں پارٹی ڈانس بھی ہوتے ہوں گے اور گود بھرائی کی رسمیں بھی۔
ولن (کالی گائیکواڈ)  کا کردار مشہور تامل اداکار وجے ستھوپتی نے ادا کیا ہے اور ہیروئن (نرمادا رائے) کا کردار اداکارہ نائیانتھرا نے ادا کیا ہے جو اداکاری کے ساتھ ساتھ تامل اور تیلگو فلموں کی پروڈیوسر بھی ہیں۔ ان کا شمار انڈیا کی امیر ترین اداکاراؤں میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کا نام 2018 کے فوربس انڈیا میگزین میں بھی چھپ چکا ہے۔ ان کے علاوہ دنگل فلم سے شہرت پانے والی اداکارہ ثانیہ ملہوترا بھی ڈاکٹر ارم کے کردار میں نظر آتی ہیں۔
بالی وڈ فلموں میں مہمان اداکاروں کی انٹری کا چلن زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اس فلم میں بھی یہ روایت قائم رکھی گئی ہے چناںچہ دیپیکا پاڈوکون اور سنجے دت بطور مہمان اداکار اس فلم میں نظر آئیں گے۔ سوشل میڈیا پر سنجے دت کے کردار کو بہت سراہا جا رہا ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ کردار ذرا طویل ہوتا تو اور مزہ آتا۔

ہدایت کار ایٹلی کمار نے 2019 میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ شاہ رخ خان کے ساتھ فلم بنانا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: انڈین ایکسپریس)

شاہ رخ خان نے فلم میں دو کردار ادا کیے ہیں اور اس کے علاوہ فلم کے ہدایت کار ایٹلی کمار بھی شاہ رخ خان کے ساتھ ایک گانے ’زندہ بندہ‘ میں رقص کرتے نظر آتے ہیں۔
اس فلم کے ہدایت کار 36 سالہ ارون کمار ہیں جو کہ عام طور پر ایٹلی کمار کے نام سے جانے جاتے ہیں اور ساؤتھ انڈیا میں پے در پے ہٹ فلمیں دینے کے لیے مشہور ہیں۔ ایٹلی کمار نے 2019 میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ شاہ رخ خان کے ساتھ فلم بنانا چاہتے ہیں۔ اسی سال ان کی ملاقات شاہ رخ خان سے آئی پی ایل کے ایک میچ کے دوران ہوئی تھی۔ اگلے سال کورونا کی وبا کے دوران وہ شاہ رخ خان سے ملنے گئے اور ان کو یہ فلم آفر کی جو انھوں نے قبول کر لی اور یوں ان کا خواب پورا ہوا۔
یہ فلم شاہ رخ خان کا ہوم پروڈکشن ہے اور ریڈ چیلیز نے بنائی ہے۔ فلم کے بہت سے مکالموں کے ذریعے سیاسی اور معاشرتی رویوں پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔ سن کر حیرت ہوتی ہے کہ سنسر بورڈ سے یہ تمام ڈائیلاگ پاس ہو کر سنیما کی سکرین تک کیسے پہنچ گئے۔ اس کے علاوہ یہ فلم معاشرے میں خواتین کی خود مختاری اور احترام کے پیغام کے ساتھ ساتھ حکومتی کرپشن، کسانوں کے مسائل اور صحت عامہ کے بگڑتے نظام پر بھی بات کرتی نظر آتی ہے۔
انڈیا، سپین اور دبئی کے مقامات پر فلمائی جانے والی تقریباً ڈھائی گھنٹے کی اس فلم میں شاہ رخ خان نے ایک بار پھر ایکشن ہیرو بننے کا خواب پورا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں بالی وڈ میں ایکشن ہیرو بننے آیا تھا اور مجھے رومینٹک ہیرو بننا پڑا۔‘
فلم کا میوزک معلوم نہیں کیوں فلم ہی کی طرح بہت پسند کیا جا رہا ہے۔ میری رائے میں بیک گراؤنڈ میوزک بالکل کسی بھی اور تامل ایکشن فلم کی طرح کا ہی ہے اور گانوں میں وہی مخصوص ساز اور ردھم ہیں جو ساؤتھ کی ہر فلم کے گانوں میں ہوتے ہیں یعنی ڈرم، سیٹیاں اور سٹیل کی تھالی پر مشتمل آوازیں۔
میوزک تامل فلموں کے موسیقار انی رودھ نے ترتیب دیا ہے۔ ان سے پہلے ہدایت کار ایٹلی کمار نے فلم کے میوزک کے لیے اے آر رحمان سے رابطہ کیا تھا مگر وہ اپنی دیگر مصروفیت کی وجہ سے میسر نہیں تھے۔ انی رودھ ساؤتھ فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار رجنی کانت کے بھتیجے ہیں اور بالی وڈ میں بطور موسیقار اس فلم سے اپنے کام کا آغاز کر رہے ہیں۔

شاہ رخ خان کا کہنا ہے کہ وہ بالی وڈ میں ایکشن ہیرو بننے آئے تھے۔  (فوٹو: کوئی موئی)

 اگر آپ غور کریں تو فلم کی ٹریڈ مارک میوزک ٹیون ایک پرانی انگریزی فلم ’دا گڈ، بیڈ اینڈ اگلی‘ سے بہت مشابہت رکھتی ہے۔ یعنی یہاں بھی ’انسپریشن‘ کے نام پر چھاپے کا بٹا بڑے آرام سے لگا دیا گیا ہے۔
فلم کی کہانی بے حد پرانی ہے بلکہ سوشل میڈیا پر لوگ ہدایت کار ایٹلی کمار کو فلم کی کہانی کے لحاظ سے تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں کیوںکہ اس فلم کی کہانی 1989 میں ریلیز ہونے والی تامل فلم ’تھائی ناڈو‘ سے بہت ملتی ہے۔
تقریباً تین ارب روپے کے بجٹ سے بننے والی یہ فلم باکس آفس پر کھڑکی توڑ رش لے رہی ہے اور پہلے ہی دن ایک ارب کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔ آئی ایم ڈی بی پر 10 میں سے 8.3 جبکہ دیگر فلمی ویب سائٹس پر بھی اس کی ریٹنگ آسمان چھو رہی ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ یہ فلم پیسہ وصولی میں شاہ رخ خان کے فلمی کیریئر اور انڈیا کی سب سے بڑی فلم ہو گی کیوں کہ جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے والے فارمولے پر بننے والی فلمیں باکس آفس پر کامیاب رہتی ہیں اور جو لوگ سینما ہال میں جاتے وقت اپنا دماغ  گھر پر چھوڑ کر جاتے ہیں انھیں ایسی فلمیں بہت پسند آتی ہیں۔ یہی کمرشل فلموں کی کامیابی کا ’منترا‘ ہے۔

شیئر: