Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منصفانہ انتخابات عمران خان کے بغیر ہو سکتے ہیں: انوار الحق کاکڑ

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات فوج نے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے کروانے ہیں (فوٹو: اے پی)
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے الیکشن اگلے سال ہوں گے اور یہ کہنا ’بالکل مضحکہ خیز‘ ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی کو ہرانے کے لیے فوج نتائج میں ہیرا پھیری کرے گی۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات فوج نے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے کروانے ہیں، اور الیکشن کمیشن کے موجودہ سربراہ کو عمران خان نے مقرر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن انتخابی تاریخ کا تعین کرے گا، تو ان کی حکومت ’مالی مدد، سیکورٹی یا دیگر متعلقہ ضروریات فراہم کرے گی۔‘
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں ہوں گے، تاہم آئین کے تحت عام انتخابات رواں برس نومبر میں ہونے تھے۔
ان سے پوچھا گیا کہ اگر عدالت عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ان کی سزا کو کالعدم قرار دے تو کیا ان کو اس پر اعتراض ہوگا؟ وزیراعظم نے کہا کہ وہ عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کو ’سیاسی مقاصد کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’ہم ذاتی انتقام پر کسی کا پیچھا نہیں کر رہے۔ لیکن ہاں، ہم یقینی بنائیں گے کہ قانون پر عمل ہو۔ عمران خان ہو یا کوئی اور سیاستدان، جو بھی اپنے سیاسی رویے سے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرے تو قانون کے نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔ ہم اسے سیاسی تفریق کے ساتھ تشبیہ نہیں دے سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ منصفانہ انتخابات عمران خان یا ان کی پارٹی کے ان سینکڑوں کارکنوں کے بغیر ہو سکتے ہیں جنہیں جیل میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ وہ توڑ پھوڑ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ عمران خان کی پارٹی کے ہزاروں لوگ جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے، ’سیاسی عمل اور انتخابات میں حصہ لیں گے۔‘
تحریک انصاف کا ردعمل
نگراں وزیراعظم کے اس بیان پر تحریک انصاف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’نگراں وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ عمران خان یا تحریک انصاف کی شمولیت کے بغیر کروایا گیا کوئی بھی الیکشن غیرآئینی، غیرقانونی اور غیراخلاقی ہوگا جسے عوام ہرگز قبول نہیں کریں گے۔‘
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق ’نگراں وزیراعظم کا بیان آئین و جمہوریت اور ملکی مفادات کے حوالے سے ریاستی ڈھانچے میں پائی جانے والی عدم حساسیّت کا مظہر ہے۔‘
’افغانستان سے سنگین سیکورٹی چیلنجز ہیں‘
ہمسایہ ملک افغانستان کے حوالے سے انوار الحق کاکڑ نے ٹی ٹی پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان طرف سے ’کچھ سنگین سیکورٹی چیلنجز‘ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے علاقائی فورم کو ایک متفقہ نقطہ نظر تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت نے طالبان سے ٹی ٹی پی کی قیادت اور جنگجوؤں کو حوالے کرنے کی درخواست کی ہے، تو انہوں نے کہا کہ وہ کابل میں حکام سے رابطے میں ہیں، ’لیکن کوئی خاص بات نہیں ہے جو میں آپ کے ساتھ شیئر کر سکوں۔‘
افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خطے کے رہنما اس بات پر غور کرنے کے لیے ایک فورم کے انعقاد پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں کہ اس سے پہلے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے، طالبان کو کیا تبدیلیاں لانا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی فورم کو ایک متفقہ نقطہ نظر تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، پھر وسیع تر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اسے طالبان تک پہنچانا چاہیے۔

شیئر: