Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرنسی کی غیرقانونی تجارت پر پابندی، روپے کی قدر میں اضافہ

پانچ ستمبر کو روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 307.1 روپے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)
ایک ماہ کے دوران  ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 6.1 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ستمبر میں روپے کی قدر میں ہونے والے اضافے نے اگست میں روپے کی کم ہونے والی قدر کو تقریباً پورا کر دیا ہے اور تکنیکی طور پر اسے رواں ماہ دنیا کی بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بنا دیا ہے۔
سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے گرے اور بلیک مارکیٹ میں کرنسی کی غیر قانونی تجارت پر سرکاری پابندی کے بعد ستمبر میں اب تک پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 6.1 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
پانچ ستمبر کو روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 307.1 روپے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، تاہم پاکستان میں مالیاتی امور کی نگرانی کرنے والے ادارے کی جانب سے بلیک مارکیٹ کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات شروع  کرنے کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔
جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 287.8 روپے ریکارڈ کی گئی۔ 
تاجروں کے مطابق بلیک مارکیٹ چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں لاکھوں ڈالر پاکستان کی انٹربینک اور اوپن مارکیٹوں میں واپس آئے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ’حکومت کی جانب سے غیر قانونی کرنسی کا لین دین کرنے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں  کے خلاف سخت کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔‘
اسماعیل اقبال سکیورٹیز ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف نے بتایا کہ ’رواں ماہ پاکستانی روپے کی کارکردگی اچھی رہی اور مسلسل اضافہ بھی دیکھنے میں آیا۔‘

ستمبر میں اب تک پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 6.1 فیصد اضافہ ہو چکا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’تاہم یہ اعدادوشمار اس کارکردگی سے پہلے کی گراوٹ کی عکاسی نہیں کرتے۔ پاکستان کی کرنسی حالیہ برسوں میں بدترین کارکردگی والے ممالک میں سے ایک رہی ہے۔‘
’بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 3 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ پاکستان کے لیے ایک اہم شرط ہے جس پر جولائی میں ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد کے لیے اتفاق کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’روپے کی حالیہ کارکردگی اصل آؤٹ پرفارمنس سے زیادہ ریکوری ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال اب بھی مستحکم نہیں ہے۔‘
جمعرات کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب 63 کروڑ 30 لاکھ  ڈالر رہ گئے ہیں، جو کہ صرف دو ماہ سے بھی کم مدت کی درآمدات کے لیے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔‘

شیئر: