Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کے حملے کے بعد صدر بائیڈن کا فلسطینی صدر سے پہلی مرتبہ ٹیلی فونک رابطہ

اسرائیل کی مدد کے لیے امریکہ یو ایس ایس گیرلڈ فورڈ کے بعد آئیزن ہاور طیارہ بردار جہاز بھجوا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین کے صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات چیت میں دونوں رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دیں اور شہریوں کے تحفظ کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو جو بائیڈن نے فلسطین کے صدر اور اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات کی۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق صدر محمود عباس نے جو بائیڈن کو فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کے شہریوں کے لیے امداد پہنچانے کی کوششوں سے آگاہ کیا۔
صدر جو بائیڈن کا یہ رابطہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب اسرائیل کی مدد کے لیے امریکہ دوسرا طیارہ بردار جہاز بھجوانے جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل اور حماس کی جنگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی رابطے مزید تیز کر دیے ہیں۔
محمود عباس کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی رہنما نے صدر بائیڈن کو بتایا کہ وہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے محمود عباس سے بات چیت میں ایک مرتبہ پھر اپنا موقف دہرایا کہ حماس فلسطینی عوام کے وقار اور خود ارادیت کے حق کی ترجمانی نہیں کرتا۔
نیتن یاہو سے بات چیت میں صدر بائیڈن نے اسرائیل کے لیے غیرمتزلزل امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔ صدر بائیڈن نے شہریوں کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی رسائی کے لیے علاقائی کوششوں کے حوالے سے نیتن یاہو کو آگاہ کیا۔

لڑائی کے بعد سے صدر بائیڈن نے پہلی مرتبہ محمود عباس سے رابطہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ صدر جو بائیدن حماس کے حملے کے بعد سے نیتن یاہو کے ساتھ متعدد بار بات کر چکے ہیں لیکن صدر محمود عباس کے ساتھ یہ پہلا رابطہ ہے۔
دوسری جانب بائیدن انتظامیہ اسرائیل کی مدد کے لیے یو ایس ایس آئیزن ہاور طیارہ بردار جہاز سٹرائیک گروپ مشرق وسطیٰ میں بھجوا رہی ہے۔ جبکہ اس سے پہلے امریکہ نے یو ایس ایس گیرلڈ فورڈ طیارہ بردار جہاز بھجوایا تھا تاکہ اسرائیل کے قریب امریکہ کی موجودگی کو بڑھایا جائے۔
سفارتی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے انٹونی بلنکن مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے عرب امارات جانے سے پہلے ریاض میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی تاکہ لڑائی میں پھنسے ہوئے شہریوں کو نکالنے اور بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کا کوئی حل نکالا جائے۔
جنگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے انٹونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ بیجنگ مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مدد کرے۔
امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی سنیچر کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے بات چیت کی جس میں انہوں نے شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔
ٹیلی فونک رابطے میں لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی افواج کے لیے فضائی دفاعی صلاحیتوں اور جنگی ساز و سامان کو بڑھانے کے لیے امریکی کوششوں کے متعلق آگاہ کیا جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد جنگ کو بڑھنے سے روکنا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے عوامی سطح پر اسرائیل کو تاکید نہیں کی کہ وہ حماس کے حملے کے بعد اپنے ردعمل میں تحمل سے کام لے لیکن جنگ کے اصولوں پر عمل پیرا رہنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
سنیچر کو امریکی حکام نے کہا تھا کہ لڑائی میں ہلاک ہونے والے امریکی شہریوں کی تعداد 29 ہو گئی ہے جبکہ 16 کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔

شیئر: