اسرائیل کی متوقع زمینی کارروائی سے قبل غزہ کے سینکڑوں رہائشی جنوبی علاقے کی طرف جا رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے علاقوں سے فلسطینی انخلا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور وہ اسرائیل کے متوقع زمینی حملے سے قبل پانی اور ادویات کی بڑھتی ہوئی قلت سے دوچار ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل نے سوشل میڈیا پر دوبارہ کال دی اور غزہ کے رہائشیوں کو جنوب کی طرف بھیجنے کے لیے فضا سے پمفلٹس گرائے، جبکہ حماس نے رہائشیوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی تیزی سے نقل مکانی غیرمعمولی انسانی مصائب کا باعث بنے گی، خاص طور پر ہسپتال میں داخل مریضوں، بوڑھوں اور دیگر افراد کے لیے جو نقل مکانی کرنے سے قاصر ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں ’مربوط‘ حملے کی تیاری کی ہے جس میں فضائی، زمینی اور بحری افواج شامل ہیں۔ سنیچر کی رات اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں فوج نے کہا کہ وہ ’وسیع پیمانے پر جارحانہ آپریٹو منصوبوں کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔‘
اسرائیل نے سرحد پار سے حماس کے حملوں کے جواب میں متوقع زمینی کارروائی سے قبل غزہ کی تقریباً نصف 10 لاکھ کی آبادی کو اپنے گھر خالی کرنے کا حکم دیا ہے، تاہم اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ حملہ کب شروع ہوگا۔
دوسری طرف پورے علاقے میں نلکوں سے پانی آنا بند ہو گیا ہے۔ جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ایک 25 سالہ حاملہ خاتون امل ابو یحییا نے کہا کہ وہ ہر روز یا ہر دوسرے دن ان چند منٹوں کا بے چینی سے انتظار کرتی ہیں جب ان کے تہہ خانے میں پائپوں سے آلودہ پانی ٹپکتا ہے۔ اس کے بعد وہ اسے اکٹھا کرتی ہیں اور اپنے پانچ سالہ بیٹے اور تین سالہ بیٹی کو ترجیح دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بہت کم پانی پیتی ہیں۔
ساحل کے قریب مہیا نل کا پانی بحیرہ روم کے پانی سے آلودہ ہے کیونکہ صفائی کی سہولیات کی کمی ہے۔ 28 سالہ محمد ابراہیم نے بتایا کہ غزہ شہر میں ان کے پڑوسیوں نے کھارا پانی پینا شروع کر دیا ہے۔
غزہ شہر اور قریبی علاقے کو خالی کرنے کے اسرائیلی حکم پر عمل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے ناقابلِ عمل قرار دیا ہے۔
اسرائیل کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق دن 10 بجے سے شام 4 بجے تک غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف جانے والی دو بڑی سڑکوں سے گزرنے کی اجازت ہوگی۔
غزہ کے سینکڑوں رہائشی اپنی کاروں، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں پر گھر بھر کا سامان لادے ہجوم کی شکل میں جنوبی علاقے کی طرف جا رہے ہیں جبکہ اس دوران اسرائیلی جیٹ طیاروں کی بمباری بھی جاری ہے۔
حماس کے میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ شہر چھوڑنے والے فلسطینیوں کے قافلے پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے 70 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو جنگ زدہ محصور علاقے سے ایسے خطے میں جانے کا حکم دینا جہاں خوراک اور پانی کی قلت ہے اور سر چھپانے کی جگہ نہیں ’انتہائی خطرناک اور ناممکن ہے۔‘