انجیلنا جولی پاکستان کے افغان مہاجرین کو نکالنے کے فیصلے پر ’دکھی‘
انجیلنا جولی سماجی مسائل پر اپنے بے لاگ تبصروں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ انجیلنا جولی نے حکومت پاکستان کے غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کو ان کے ملک واپس بھیجے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’اچانک پیچھے دھکیلنے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انجیلنا جولی نے پیر کو فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کے بہت سے خاندانوں کا حامی رہا ہے۔ مجھے دکھ ہے کہ وہ ان مہاجرین کو اچانک پیچھے دھکیل دے گا جنہیں آج کے افغانستان میں زندہ رہنے کی کوشش میں ناقابل بیان حقیقتوں کا سامنا ہے، جہاں خواتین کو ایک بار پھر تمام حقوق اور تعلیم کے امکانات سے محروم کر دیا گیا ہے، بہت سے لوگ قید ہو رہے ہیں، اور ایک سنگین انسانی بحران درپیش ہے۔‘
انہوں نے افغان مہاجرین کی بے دخلی کے حوالے سے کہا کہ ’یہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کی پسپائی کی ایک اور مثال ہے۔ یہ افغانستان کے لوگوں کے لیے ایک نیا المیہ ہے۔‘
’وہ لوگ جنہوں نے چالیس برسوں سے جنگ اور تنازعات اور نقل مکانی کے سوا کچھ نہیں دیکھا، اور دنیا کی جانب سے افغان عوام کے بہتر مستقبل کے وعدوں کے بعد انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔‘
انجیلنا جولی کا شمار ہالی وڈ کی نمایاں اداکاروں میں ہوتا ہے اور وہ سماجی مسائل پر اپنے بے لاگ تبصروں کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے 20 برس اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی میں وقف کیے ہیں۔ وہ 2001 سے 2012 تک خیرسگالی کی سفیر اور 2012 سے 2022 تک وہ خصوصی سفیر رہی ہیں۔
رواں برس ستمبر سے حکومت کے غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے ملک گیر کریک ڈاؤن کے بعد سے اب تک ہزاروں افغان پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ بہت سے افغانوں نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں قانونی دستاویزات رکھنے کے باوجود پاکستان سے جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔