Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی رضوانہ ہسپتال سے ڈسچارج

اسلام آباد میں گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی کم عمر ملازمہ رضوانہ کو لاہور کے جنرل ہسپتال سے سکول بیگ، کتابیں، یونیفارم اور دیگر اشیاء دے کر ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
ہسپتال سے جاری کیے بیان میں بتایا گیا ہے کہ گھریلو تشدد کی شکار رضوانہ کے لیے امیر الدین میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے منفرد اقدام کرتے ہوئے سکول بیگ، یونیفارم اور کتابوں کے ساتھ رخصت کیا۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ ’خواہش ہے کہ بچیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اپنے پاؤں پر کھڑی ہوں۔‘
میڈیکل کالج کے پرنسپل نے رضوانہ کا 18ہفتے علاج کرنے والے ڈاکٹرز اور نرسنگ سٹاف کے لیے تعریفی سرٹیفکیٹس کا بھی اعلان کیا۔
پروفیسر الفرید ظفر نے رضوانہ کو ضروریات زندگی پر مشتمل اشیاء کے تحائف دیتے ہوئے متاثرہ بچی کے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ وہ آئندہ بھی اُن کی تعلیم اور دیگر ضروریات کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ ’ایسے حادثات کا ہونا بلاشبہ افسوسناک امر ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے رضوانہ جیسی بچیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کر نے کا بندوبست کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس اقدام سے معاشرے میں رضوانہ جیسی بچیاں خود کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر سکیں گی جس کے لیے علم کی شمع کا روشن ہونا بہت ضروری ہے۔
پرنسپل نے مزید کہا کہ ’اس وقت معاشرے میں غربت کے باعث بڑھتی ہوئی چائلڈ لیبر میں بھی کمی لانے کی ضرورت ہے اور اُس کا بھی واحد راستہ یہی ہے کہ ہم کام کرنے والے بچوں کے ہاتھوں میں اوزار کی بجائے قلم دیں اور انہیں تعلیم کی طرف راغب کریں۔‘
پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ رضوانہ صرف ایک مرض میں مبتلا نہیں تھی بلکہ اسے بیک وقت کئی بیماریاں اور خطرات لا حق تھے اور ہسپتال انتظامیہ نے اس کیس کو چیلنج کے طور پر لیا۔

میڈیکل کالج کے پرنسپل نے رضوانہ کا 18ہفتے علاج کرنے والے ڈاکٹرز کے لیے تعریفی سرٹیفکیٹس کا بھی اعلان کیا۔ فائل فوٹو

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کی ہدایات کی روشنی میں ڈاکٹرز اور طبی عملے نے بہترین ٹیم ورک کا مظاہرہ کرتے ہوئے رضوانہ کی دیکھ بھال میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جس پر یہ سارا عملہ مبارکباد کا مستحق ہے۔ ا
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیلتھ پروفیشنلز نے دن رات اور سرکاری تعطیلات کے دوران بھی رضوانہ کی صحت یابی کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے رکھی اور ہم اپنے مشن میں سرخرو ہوئے۔‘

شیئر: