شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے بغیر رفح حملے کی حمایت نہیں کر سکتے، امریکہ
شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے بغیر رفح حملے کی حمایت نہیں کر سکتے، امریکہ
جمعرات 2 مئی 2024 6:59
انٹونی بلنکن مشرق وسطٰی کے دورے کے آخری مرحلے میں اسرائیل پہنچے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ رفح پر حملے کے حوالے سے ابھی تک اسرائیل کی جانب سے ایسا کوئی منصوبہ سامنے نہیں آیا جس میں عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہو لہٰذا واشنگٹن ایسے حملے کی حمایت نہیں کر سکتا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو انٹونی بلنکن اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان یروشلم میں ڈھائی گھنٹے کی ملاقات ہوئی جس کے بعد اسرائیل نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکی موقف اور اقوام متحدہ کے انتباہ کے باوجود رفح میں آپریشن کریں گے۔
انٹونی بلنکن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم عام شہریوں کے تحفظ کے مؤثر پلان کے بغیر رفح میں بڑے آپریشن کی حمایت کر سکتے ہیں نہ ہی کریں گے اور ہمیں ایسا کوئی منصوبہ دکھائی نہیں دیا۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’کچھ اور راستے بھی موجود ہیں جو ہمارے خیال میں حماس اور دوسرے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بہتر ہیں اور ان کے لیے رفح میں کسی بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل حماس کی باقی ماندہ جنگجو تنظیموں کو تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ترجمان نے نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ہم رفح میں حماس کی پانچ میں سے چار بٹالینز کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اپنے منصوبوں کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ شیئر بھی کر رہے ہیں۔‘
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرق وسطٰی کے دورے پر ہیں اور آخری مرحلے میں اسرائیل پہنچے ہیں۔
پچھلے برس اکتوبر میں شروع ہونے والے تصادم کے بعد سے انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ ساتواں دورہ ہے جس کا مقصد غزہ میں انسانی زندگی سے جڑے معاملات کو بہتر بنانا ہے۔
انٹونی بلنکن نے اسرائیل کی کلیدی بندرگاہ اشدود پر صحافیوں سے بات چیت میں پچھلے ہفتوں کے دوران انسانی معاملات پر ہونے والی ’بامعنی پیش رفت‘ کو سراہا جن میں غزہ کو عارضی بندرگاہ کے ذریعے سامان کی فراہمی اور سرحد کے کچھ حصے کھولنا بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پیشرفت حقیقی ہے تاہم غزہ میں بہت زیادہ ضرورت کے پیش نظر اس کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے اسرائیلی حکومت سے کہا کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی کی سہولت کاری کے لیے خصوصی اقدامات کرے جہاں تقریباً نصف آبادی کو بھوک کا سامنا ہے۔
امریکہ اسرائیل کا کلیدی سفارتی حامی اور اسلحہ فراہم کرنے والا ملک ہے۔
انٹونی بلنکن کا یہ دورہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے اس سخت وارننگ کے تقریباً ایک ماہ بعد ہو رہا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے عام شہریوں کے تحفظ، انسانی مشکلات سے نمٹنے اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کے لیے اقدامات نہ کیے تو واشنگٹن کی پالیسی تبدیل ہو سکتی ہے۔
انٹونی بلنکن نے حماس پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ مصری ثالثوں کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی تجاویز کو تسلیم کرے جن کے ذریعے 33 یرغمالیوں کے بدلے بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو گی جس کے بعد جنگ بھی تھم جائے گی اور اس کے بعد مستقل سمجھوتے کی طرف بڑھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل نے اہم وعدے کیے ہیں، مزید تصادم کا وقت نہیں،معاہدہ موجود ہے اور انہیں (حماس) کو اسے تسلیم کرنا چاہیے۔‘
دوسری جانب حماس کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ابھی مجوزہ معاہدے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم ساتھ اس کی راہ میں ’اصل وکاوٹ‘ اسرائیل کو بھی قرار دیا۔