Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کے معاہدے کے لیے کوششیں ابتدائی پوزیشن پر واپس آ گئی ہیں: حماس

اسرائیل نے رفح کے مشرقی اور مغربی حصوں کو تقسیم کرنے والی مرکزی سڑک پر قبضہ کر لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی ثالثوں کے منصوبے کو مسترد کیے جانے کے بعد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے کوششیں ابتدائی پوزیشن پر واپس آ گئی ہیں۔  
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان بات چیت جاری رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جمعے کو حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنی حکمت عملی پر مشاورت کرے گی تاکہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر اس کے مہلک حملے سے شروع ہونے والی سات ماہ کی جنگ کو روکا جا سکے۔
اس سے کچھ گھنٹے قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ آنے والے چند دنوں میں اسرائیل کی جانب سے غزہ اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ پر رواں ہفتے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد غزہ کے لیے امدادی کام رک سکتا ہے جو تباہ حال فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان سپلائی کرنے کا ایک اہم راستہ ہے۔
امریکی دباؤ کے باوجود اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملہ کرے گا جہاں 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد نے پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ رفح میں محدود آپریشن کا مقصد جنگجوؤں کا خاتمہ اور حماس کے زیر استعمال انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔
اسرائیل نے رفح کے مشرقی اور مغربی حصوں کو تقسیم کرنے والی مرکزی سڑک پر قبضہ کر لیا ہے۔ ایک حملے میں شہر کے مشرقی حصے کو  بھی گھیر لیا جس کی وجہ سے واشنگٹن نے کچھ فوجی امداد کی ترسیل روک دی۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک مرتبہ پھر ہم اسرائیلیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس راہداری کو فوری طور پر انسانی امداد کے لیے کھول دیں۔‘

فلسطینی شہری محفوظ مقام کی جانب جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بالواسطہ سفارت کاری اس جنگ کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے، دوسری جانب جمعرات کو قاہرہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہو گئے تھے۔
حماس نے کہا تھا کہ اس نے ہفتے کے آغاز میں قطری اور مصری ثالثوں کی تجویز پر اتفاق کیا جسے اسرائیل نے پہلے قبول کیا تھا۔ اسرائیل نے کہا تھا کہ حماس کی تجویز میں ایسے عناصر شامل ہیں جنہیں وہ قبول نہیں کر سکتا۔
اسرائیل کے اہم حمایتی اور اتحادی امریکہ سمیت دنیا بھر کے ممالک نے بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ رفح میں اپنی زمینی کارروائی میں توسیع نہ کرے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے تقریباً 35 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیل میں تقریباً 12 سو افراد مارے گئے اور 253 کو یرغمال بنایا گیا۔

شیئر: