Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل رفح میں فوری طور پر فوجی آپریشن روکے: عالمی عدالت انصاف

ججوں کے 15 رکنی پینل نے غزہ میں ہلاکتیں روکنے سے متعلق تیسری مرتبہ احکامات جاری کیے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو فوری طور پر جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اسرائیل کا اصرار ہے کہ اسے حماس کے عسکریت پسندوں سے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور امکان ہے کہ وہ اس عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کرے گا۔
دی ہیگ میں قائم عدالت نے جمعے کو 2-13 کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ ’اسرائیل فی الفور رفح بارڈر کراسنگ کو بھی کھولے۔‘
’عدالت کے پچھلے احکامات کے بعد اب صورت حال تبدیل ہو چکی ہے۔ اسرائیل ایک ماہ میں اس حکم کے تحت کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرے۔ ‘
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ رفح میں اسرائیل کے فوجی آپریشن سے فلسطینیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
عدالت کے مطابق رفح میں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے، رفح میں اسرائیل فوج کے زمینی آپریشن سے 8 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوئے۔
عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے نے تیزی سے تنہا ہوتے اسرائیل پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے کہ وہ حماس کے خلاف غزہ میں جاری جنگ کو روکے۔  
جمعے کو عالمی عدالت کے ججوں کے 15 رکنی پینل کی جانب سے غزہ میں ہلاکتیں روکنے اور وہاں لوگوں کی مشکلات کم کرنے سے متعلق رواں برس تیسری مرتبہ احکامات جاری کیے گئے ہیں۔  
عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے اس فیصلے کی قانونی طور پر پابندی لازمی ہے، تاہم عالت کے پاس اس پر عمل درآمد کے لیے کوئی پولیس موجود نہیں ہے۔
اس سے قبل جمعے کو عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کو روکنے کے لیے جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تھا۔

عدالت کے مطابق ’رفح میں اسرائیل کے فوجی آپریشن سے فلسطینیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف سے استدعا کی گئی تھی کہ اس سے قبل کہ بہت تاخیر ہو جائے، رفح میں اسرائیل کا فوجی آپریشن رکوایا جائے۔
گذشتہ سماعت پر اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف میں اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے ججز سے کہا تھا کہ وہ رفح میں فوجی آپریشن روکنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو مسترد کر دیں۔
اسرائیل کی جانب سے کیس کو برخاست کرنے کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو روکا جائے۔
اس پر اسرائیلی وزارت انصاف کے ایک عہدیدار کا موقف تھا کہ ’غزہ میں المناک جنگ جاری ہے، تاہم یہ نسل کشی نہیں ہے۔‘
اسرائیلی نائب اٹارنی جنرل گیلڈ نوعام کے مطابق ’فوجی آپریشن کا ہدف شہری نہیں بلکہ حماس کے دہشت گرد ہیں جو رفح کو مضبوط گڑھ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘
’ان کے پاس سرنگوں کا نظام موجود ہے جس سے یرغمالیوں اور عسکریت پسندوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
نیدرلینڈز میں تعینات جنوبی افریقہ کے سفیر نے عالمی عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ اسرائیل کو ’غزہ کی پٹی سے فوری، مکمل اور غیرمشروط طور پر فوج نکالنے کا حکم دے۔‘

شیئر: