عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو فوجی کارروائیاں ختم کرنے کے حکم کے دو دن بعد یہ حملے ہوئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے الاونرا نے کہا ہے کہ رفح میں پناہ گزین خاندانوں پر حملوں کی اطلاعات ’ہولناک‘ ہیں۔
پیر کو الاونروا نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’رفح سے پناہ گزین خاندانوں پر مزید حملوں کی معلومات ہولناک ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ غزہ زمین پر جہنم ہے۔ کل رات کی تصاویر اس کا ایک اور ثبوت ہے۔‘
رواں ماہ اسرائیلی کارروائیوں سے بچنے کے لیے غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی نے رفح میں پناہ لی تھی۔ رفح میں اب بھی لاکھوں لوگ موجود ہیں جبکہ بہت سے لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔
ان حملوں کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سب سے بڑے اس فضائی حملے میں بھاری نقصان ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے حماس کی تنصیب کو نشانہ بنایا اور اس کے دو سینیئر عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا۔
اسرائیلی فوج ان رپورٹس کی تحقیقات کر رہی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اس کی کارروائیوں سے شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ شہر کے مرکز سے تقریباً دو کلومیٹر شمال مغرب میں رفح کے تل السلطان کے علاقے میں تلاش اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق یہ علاقہ اسرائیل کی جانب سے ’انسانی ہمدردی‘ کا علاقہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ ان علاقوں میں شامل نہیں ہے جنہیں اسرائیلی فوج نے رواں ماہ کے شروع میں خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
رفح میں یہ فضائی حملہ اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں کے چند گھنٹوں بعد ہوا۔ کئی مہینوں میں پہلی مرتبہ تل ابیب میں اتوار کو راکٹ حملے کے سائرن بجے تھے۔
اس حملے سے جانی یا مالی نقصان کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں۔
اس سے قبل اتوار کو ایک نئے معاہدے کے تحت امدادی ٹرک جنوبی اسرائیل سے غزہ میں داخل ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ کیرم شلوم راہداری کے ذریعے 126 ٹرک داخل ہوئے۔
رفح راہداری کے فلسطینی حصے پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا اور یہ مئی کے آغاز سے بند ہے۔