کیا انٹرویو دینے پر مشال یوسفزئی کو معاونِ خصوصی کے عہدے سے ہٹایا گیا؟
مشال یوسفزئی بشریٰ بی بی کی ترجمان کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے اپنی معاونِ خصوصی مشال یوسفزئی کو اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
مشال یوسفزئی کو وزیراعلٰی کے معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے سمری چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کو جمعے کے روز ارسال کی گئی تھی۔
سمری موصول ہونے کے بعد وزیراعلٰی سیکریٹریٹ کی جانب سے مشال یوسفزئی کو معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا۔
مشال یوسفزئی نے ایک بیان میں معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے ٹی وی چینل کو ایک انٹرویو دینے کی بنیاد پر عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔‘
واضح رہے کہ مشال یوسفزئی سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ترجمان کے فرائض بھی سرانجام دے رہی ہیں، انہیں اس سے قبل مشیر کے عہدے سے بھی ہٹایا جا چکا ہے۔
مشال یوسفزئی نے جمعے کو بشریٰ بی بی کی ترجمان کی حیثیت سے جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں یہ موقف اپنایا تھا کہ ’بشریٰ بی بی کو عمران خان نے ہی ڈی چوک جانے کی ہدایت کی تھی، لہٰذا وہ اس فیصلے سے پیچھے کیسے ہٹ سکتی تھیں؟‘
انہوں نے اسی انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی ڈی چوک سے واپس نہیں جانا چاہتی تھیں۔‘
مشال یوسفزئی کے مطابق ’احتجاج کے دوران بشریٰ بی بی کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی اور اس پر کیمیکل بھی پھینکا گیا جس سے گاڑی کا شیشہ دُھندلا ہو گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسی وجہ سے انہیں گاڑی بھی تبدیل کرنا پڑی، میں بھی اس دوران بشریٰ بی بی سے الگ ہوگئی تھی۔‘