800 ارب مالیت سونے کے ذخائر دریافت ہونے کا دعویٰ، حقائق کیا؟
800 ارب مالیت سونے کے ذخائر دریافت ہونے کا دعویٰ، حقائق کیا؟
منگل 14 جنوری 2025 11:21
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
پاکستان کے سابق وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے دعویٰ کیا ہے کہ اٹک میں 28 لاکھ تولہ سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ (فوٹو: پکسابے)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اٹک کے قریب 800 ارب مالیت کے 28 لاکھ تولہ سونے کے ذخائر موجود ہونے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
حال ہی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پنجاب کے سابق نگران وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ یہ سونے کے ذخائر اٹک میں 32 کلومیٹر طویل ایک پٹی پر دریافت ہوئے۔
گزشتہ دنوں ابراہیم حسن مراد کی ایکس پوسٹ پر متعدد میڈیا ویب سائٹس نے خبریں بھی شائع کی ہیں۔ تاہم پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی تائید سامنے نہیں آئی ہے۔
ابراہیم حسن کی پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’اٹک میں 28 لاکھ تولہ سونا دریافت ہوا ہے، جس کی تصدیق 127 مقامات سے نمونے اکٹھے کرنے کے بعد جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے کی ہے۔‘
ابراہیم مراد نے لکھا، ’یہ دریافت پنجاب کی معدنی دولت کی بے پناہ صلاحیت کی نشاندہی کرتا ہے، جو خطے کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ یہ سنگ میل آئندہ نسلوں کے لیے نئے مواقع کی راہ ہموار کرے گا۔‘
ابراہیم حسن نے دعویٰ کیا کہ سونا دریافت ہونے کی تصدیق جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے کی (فوٹو: سکرین گریب ایکس)
مقامی میڈیا کے مطابق پنجاب کے موجودہ وزیر معدنیات و کان کنی شیر علی گورچانی نے بھی پاکستان میں سونے کی دریافت کی تصدیق کی ہے۔
سردار شیر علی کے مطابق ’پاکستان کی حکومت جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے ساتھ اس حوالے سے کام کر رہی ہے اور یہ ریسرچ پچھے ایک سال سے چل رہی ہے۔‘
وزیر معدنیات نے کہا تھا ’حکومت سونے کے ذخائر کا تخمینہ لگانے کے لیے نیس پاک جیسی فرمز کی مدد بھی حاصل کر سکتی ہے۔‘
کچھ دن قبل سردار شیر علی گورچانی نے اٹک کا دورہ بھی کیا تھا اور قیمتی وسائل کی حفاظت کے لیے قدم اٹھاتے ہوئے کان کنی کے مقامات سے چوری کو روکنے کے لیے علاقے میں حفاظتی انتظامات کو بڑھا دیا تھا۔
گورچانی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سونے کے ذخائر کی بین الاقوامی نیلامی ایک ماہ میں ہونے والی ہے۔
اگر دریائے سندھ میں سونے کے ان ذخائر کی دریافت درست ہے تو اس سے پاکستان کو معاشی طور پر اہم فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ سونے کے ذخائر کی مالیت ملک کے مالیاتی منظر نامے کو نئی شکل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سونے کے ذخائر دریافت ہوجانا صرف پہلا قدم ہوتا ہے، اس کے بعد کئی چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ (فوٹو: گوگل)
صرف ذخائر دریافت ہو جانا ہی کافی نہیں؟
کسی ملک میں سونا دریافت کرنا صرف پہلا قدم ہوتا ہے، اور کئی عوامل اسے نکالنا مشکل اور مہنگا بنا دیتے ہیں۔
اقتصادی اور تکنیکی چیلنجز
سونا نکالنا بہت مہنگا ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر سونا سخت چٹان میں جڑا ہوا ہو یا دور دراز علاقوں میں واقع ہو۔ اسے نکالنے، پروسیسنگ، اور ریفائننگ کی لاگت زیادہ ہو سکتی ہے۔
سونے کے ذخائر پیچیدہ ہو سکتے ہیں، جن کو نکالنے کے لیے خصوصی آلات اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے تکنیکی چیلنجز اور اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سونے کی کان کنی کے ماحولیاتی اثرات بھی ہو سکتے ہیں، جیسے آبی آلودگی، جنگلات کی کٹائی، اور رہائش گاہ کی تباہی۔ ان اثرات کو کم کرنے سے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ریگولیٹری اور سماجی عوامل
حکومتیں سونے کی کان کنی کے کاموں پر ضوابط، ٹیکس اور رائیلٹی عائد کر سکتی ہیں، جس سے نکالنے کی لاگت اور پیچیدگی بڑھ جاتی ہے۔
سونے کی کان کنی مقامی کمیونٹیز کو بھی متاثر کر سکتی ہے، جس سے سماجی اور ثقافتی خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنا وقت طلب اور مہنگا ہو سکتا ہے۔
سونے کی کان کنی کی کارروائیاں سکیورٹی کے خطرات، جغرافیائی سیاسی عدم استحکام اور تنازعات کا شکار ہو سکتی ہیں، جو نکالنے کے اخراجات اور فزیبلیٹی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
سونے کے ذخائر بننے کا عمل لاکھوں سال قبل شروع ہوا (فوٹو: گوگل)
مارکیٹ اور مالیاتی تحفظات
سونے کی مانگ اور مارکیٹ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے، جس سے نکالنے کی معاشی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
سونے کی کان کنی کے منصوبوں میں اکثر اہم سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے، جسے محفوظ کرنا مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر چھوٹی یا جونیئر کان کنی کمپنیوں کے لیے۔
سونے کی کان کنی کے آپریشنز میں مختلف خطرات شامل ہوتے ہیں، جیسے آپریشنل، مالیاتی اور ماحولیاتی خطرات، جن کا انتظام کرنا ضروری ہوتا ہے۔