Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا مریخ کبھی چھٹیاں گزارنے کے لیے بہترین مقام تھا؟

مریخ پر موجود سمندر نصف سیارے پر پھیلا ہوا تھا۔ فوٹو: ٹیلی گراف
نظام شمسی کے دوسرے چھوٹے سیارے مریخ سے متعلق ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس کے مطابق یہاں سمندر اور ریتلے ساحل موجود ہوا کرتے تھے جو چھٹیاں گزارنے کا ایک خوبصورت مقام ہو سکتا تھا۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ مریخ سے متعلق تازہ شواہد کے مطابق دبے ہوئے ساحلوں کے ملنے کا انکشاف ہوا ہے جس سے سمندروں کی موجوگی کے دعوے کو تقویت ملتی ہے۔
ماضی میں ہونے والی تحقیق میں مریخ پر وادیوں، ریت و مٹی کے ٹیلوں اور بہتے ہوئے دریاؤں کی موجودگی کے حوالے سے حقائق سامنے آ چکے ہیں تاہم سائنسدانوں کے لیے سمندروں کا ہونا ابھی تک ایک معمہ تھا۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنسز پر شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں نے چین کی خلائی گاڑی ژورونگ کے ذریعے بھجوائے گئی تصاویر کا جائزہ لیا جو مریخ کی سطح کے اندرونی امیجز ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر چار ارب سال پہلے ایک قدیم سمندر ہوا کرتا تھا جو نصف سیارے پر پھیلا ہوا تھا اور زمین کی طرح اس کے ارد گرد ساحل موجود تھا۔ اس قدیمی سمندر کو سائنسدانوں نے ’گلف آف مارز‘ کا نام دیا ہے۔
تحقیق کے مطابق لاکھوں سال پہلے مریخ گرم موسم اور پانی والا سیارہ تھا جہاں زندگی کا گزر ممکن تھا۔
چین کی خلائی گاڑی ژورونگ سال 2021 میں مریخ کے ایک مخصوص مقام پر اتری تھی جس کو یوٹوپیا پلانیشیا کہا جاتا ہے۔ پانی اور برف کی علامات کی تلاش میں خلائی گاڑی نے ارد گرد کے ماحول کی تصاویر بھیجی تھیں۔
مریخ پر یوٹوپیا پلانیشیا کے مقام کے حوالے سے خیال کیا جاتا رہا ہے کہ یہاں پر زمانہ قدیم میں سمندر موجود ہوا کرتا تھا۔
دیگر خلائی گاڑیوں کے مقابلے میں ژورونگ کی ریڈار ٹیکنالوجی نے 260 فٹ کی گہرائی میں جا کر تصاویر لیں جس سے وہاں دبی ہوئی چٹانوں کا جائزہ لیا گیا۔
اس ڈیٹا سے یہ معلوم ہو سکا تھا کہ مریخ کی سطح کے نیچے تہیں زمین پر موجود ساحلوں کی تہوں سے مماثلت رکھتی ہیں۔
یہ قدیمی ساحل مریخ کی سطح سے 30 فٹ کی گہرائی پر موجود تھے جو اربوں برس پر مشتمل عرصے میں مٹی اور دیگر مواد کے نیچے دب گئے تھے۔

 

شیئر: