Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسٹر بیسٹ یوٹیوب سے زیادہ پیسہ کس کاروبار سے کماتے ہیں؟

مسٹر بیسٹ نے اپنے ٹی وی شو ’بیسٹ گیمز‘ کے لیے حال ہی میں ایمازون پرائم کے ساتھ 100 ملین ڈالر کی تاریخ کی سب سے مہنگی ڈیل کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا کے سب سے بڑے یوٹیوبر مسٹر بیسٹ کی آمدن کے بارے میں اکثر سوشل میڈیا پر چرچے ہوتے رہتے ہیں کہ وہ کتنا کماتے ہیں لیکن حالیہ بلومبرگ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسٹر بیسٹ اپنی آمدن کا بڑا حصہ یوٹیوب کی بجائے چاکلیٹ بیچ کر کماتے ہیں۔ 
ممکنہ سرمایہ کاروں کو بھیجی گئے دستاویزات کے مطابق، مسٹر بیسٹ کی کمپنی بیسٹ انڈسٹریز ’فیسٹیبلز‘ نامی چاکلیٹ کا کاروبار کرتی ہے جس نے گزشتہ سال تقریباً 250 ملین ڈالر کی فروخت کے ساتھ  20 ملین ڈالر سے زیادہ کا منافع کمایا۔
اس کے علاوہ مسٹر بیسٹ کا میڈیا بزنس بھی ہے جس میں ان کا یوٹیوب چینل اور ایمازون پرائم ویڈیو کا رئیلٹی شو شامل ہیں۔ اس کاروبار میں اچھی فروخت کے باوجود انہیں تقریباً 80 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
مسٹر بیسٹ جن کا اصل نام جمی ڈونلڈسن ہے، نے پچھلے کچھ سالوں سے یوٹیوب اور دیگر سماجی پلیٹ فارمز پر اپنی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسے کاروبار بنائے ہیں جن کا میڈیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فیسٹیبلز کے علاوہ بیسٹ انڈسٹریز سنیک برانڈ ’لنچلی‘ میں شیئر ہولڈر ہے اور ’viewstats‘ کی مالک بھی ہے۔ ویوو سٹیٹز ایک سافٹ ویئر فرم ہے جو کانٹینٹ کریئٹرز کو ڈیجیٹل ٹولز فروخت کرتی ہے۔
ان کاروباروں کو فنڈ دینے کے لیے بیسٹ انڈسٹریز نے پچھلے چار سالوں میں 450 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم اکٹھی کی ہے۔
دستاویزات کے مطابق، کمپنی اب دو سو ملین ڈالر مزید اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کا مقصد اپنے موجودہ ڈویژنوں کو بڑھانا اور ویڈیو گیمز، مشروبات اور تندرستی سمیت کئی نئے شعبوں میں قدم رکھنا ہے۔ 
پچھلے سال الفا ویو نامی متحدہ عرب امارات کی ایک سرمایہ کاری فرم نے بیسٹ انڈسٹریز میں 300 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جس کے بعد مسٹر بیسٹ کی کمپنی کی مالیت 1.5 بلین ڈالر سے بڑھ کر 5 بلین ڈالر تک پہنچی۔
بیسٹ انڈسٹریز کو کاروبار میں ایک غیر معمولی فائدہ بھی حاصل ہے اور وہ یہ کہ اس کمپنی کو دنیا کی مشہور ترین شخصیات سے جوڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر سرمایہ کاروں کو کمپنی کا تعارف ایسے کروایا جاتا ہے کہ مسٹر بیسٹ معروف فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کے بعد دوسرے سب سے زیادہ فالوورز رکھنے والے سٹار ہیں۔
کچھ سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ مسٹر بیسٹ کی شہرت ان کے کاروبار کو ایک عام سٹارٹ اپ سے زیادہ مقبول بنا سکتی ہے۔ ایک سوشل میڈیا سٹار کی قائم کی گئی کمپنیوں میں بیسٹ انڈسٹریز پہلے سے ہی سلینا گومیز کی کمپنی ’ریئر بیوٹی‘ اور کم کارڈیشین کی کمپنی ’سکمز‘ کے برابر ہے۔
جمی ڈونلڈسن نے 11 سال کی عمر میں یوٹیوب پر پوسٹ کرنا شروع کیا تھا، اپنی ویڈیوز میں وہ خود کو ویڈیو گیمز کال آف ڈیوٹی اور مائن کرافٹ کھیلتے ہوئے فلماتے تھے۔ برسوں کے تجربے اور یوٹیوب کو ٹھیک طریقے سے سمجھنے کے بعد انہوں نے کالج چھوڑ دیا اور یوٹیوب کو اپنا مستقل کام بنا لیا۔
کچھ ہی عرصے میں مسٹر بیسٹ اپنی ویڈیوز میں سٹنٹس اور دلکش وضاحتی عنوانات کے باعث نوجوانوں میں مقبول ہوئے اور انہیں کروڑوں ویوز ملے۔ ان مقبول ترین ویڈیوز میں ’Ages 1-100 Fight for $500,000' اور 'I spent 50 Hours Bured Alive' جیسی متعدد ویڈیوز شامل ہیں۔

مسٹر بیسٹ اپنی منفرد اور مہنگے پروڈکشن سے بنی ویڈیوز کے لیے مشہور ہوئے جس سے انہیں کروڑوں ویوز ملتے ہیں۔ (فوٹو: مسٹر بیِسٹ یوٹیوب چینل) 

مسٹر بیِسٹ امریکہ کی ریاست شمالی کیرولائنا میں رہتے ہیں جہاں انہوں نے اپنے گھر میں سینکڑوں ملازمین کے ساتھ ایک آپریشن بنا رکھا ہے جس میں 200 افراد پر مشتمل پروڈکشن کا عملہ بھی شامل ہے۔
ان کی شاہانہ ویڈیوز پر لاکھوں ڈالر خرچ ہوتے اور چونکہ ہر ایک ویڈیو میں ایک منفرد چیلنج ہوتا ہے، اس لیے ان کا عملہ مسلسل دور دراز مقامات کا سفر کر رہا ہوتا ہے اور پیچیدہ نئے سیٹس بھی تخلیق کرتا ہے۔
کمپنی کے مالی معاملات سے واقف لوگوں کے مطابق مسٹر بیسٹ اپنے مرکزی یوٹیوب چینل کی ایک ویڈیو بنانے کے لیے اوسط 3 سے 4 ملین ڈالر خرچ کرتے ہیں۔

واضح رہے کچھ عرصہ قبل مسڑ بیسٹ کے یوٹیوب چینل کی یوٹیوب آمدن کا مبینہ سکرین شاٹ بھی انٹرنیٹ پر لیک ہوا تھا جس میں ان کی ماہانی آمدن 4 ملین ڈالر دکھائی گئی تھی۔

پراڈکشن کے ان اخراجات کو پورا کرنا خاصہ مشکل ہوتا ہے اور مسٹر بیسٹ نے اکیلے یوٹیوب پر انحصار نہ کرتے ہوئے حال ہی میں ٹی وی شو بنانے کے لیے متعدد سٹریمنگ پلیٹ فارمز سے رابطے بھی کیے۔

جمی ڈونلڈسن کے رابطے کے بعد ایمازون پرائم نے مسٹر بیسٹ کے ساتھ ریئلٹی ٹی وی کی تاریخ میں سب سے مہنگی ڈیل کرتے ہوئے انہیں 100 ملین ڈالر ادا کیے اور اس کے نتیجے میں انہوں نے ’بیسٹ گیمز‘ ٹی وی شو کا آغاز کیا۔  
اس تمام تر کوشش کے باوجود بیسٹ انڈسٹریز نے اپنے ٹی وی شو کے پہلے سیزن میں بھاری نقصان برداشت کیا۔ فلم بندی کے دوران ایک موقع پر مسٹر بیسٹ نے موقع پر ہی مقابلہ کرنے والوں کے لیے انعامی رقم کو دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا، جس سے نقصان میں مزید اضافہ ہوا۔ 
ڈائری آف سی ای او نامی ایک پوڈکاسٹ میں مسٹر بیسٹ نے انکشاف کیا کہ ’میں نے بیسٹ گیمز پر لاکھوں ڈالر کا نقصان کیا کیونکہ میں شو کو ہر ممکن حد تک اچھا بنانا چاہتا تھا۔‘
بیسٹ گیمز کے آغاز سے چند ماہ قبل حریف یوٹیوبر روزانا پینسینو نے مسٹر بیسٹ پر الزامات عائد کرتے ہوئے شو کے سیٹ پر خراب حالات کے بارے میں ویڈیوز کا ایک سلسلہ پوسٹ کیا، جس کی وجہ سے اس شو کو اپنے قیمتی سپانسرز کی صورت میں نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
بیسٹ گیمز شو کا آغاز دسمبر میں اس وقت ہوا جب نیٹ فلکس نے سکوئڈ گیمز کا سیزن ٹو ریلیز کیا تھا۔ ایمازون کے مطابق یسٹ گیمز ان کا اب تک کا سب سے کامیاب ریئلٹی ٹی وی پروگرام ہے، اور وہ مزید دو سیزن بنانے پر اتفاق بھی کر چکے ہیں۔ تاہم اس شو کے بجٹ پر اتفاق ہونا ابھی باقی ہے۔

شیئر: