Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اٹلی میں میلان ڈیزائن ویک جہاں عرب دنیا کی جھلک نمایاں ہے

بانس کی مدد سے کاریگری دکھانے والوں میں فلسطینی آرٹسٹ شامل ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
اٹلی کے شہر میلان میں منعقد ہونے والی دنیا کی بڑی انڈور فرنیچر ڈیزائنرز کی نمائش میں عرب دنیا کے متعدد ڈیزائنرز اور ادارے حصہ لے رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ’میلان ڈیزائن ویک‘ کے نام سے 7 اپریل سے لگنے والا یہ منفرد نمائش 13 اپریل تک جاری رہے گی۔
اس نمائش میں گوچی کی تاریخ میں بانس  کے کردار کو سراہا گیا، جس میں دنیا بھر کے جدید ڈیزائنرز کی خصوصی تخلیقات شامل کی گئی تھیں۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد اٹلی میں خام مال کی قلت کے باعث ’گوچی‘ کے بانی گوچیو گوچی نے ہینڈ بیگ کے ہینڈل کے لیے ہلکا اور مضبوط بانس متبادل کے طور پر استعمال کیا۔ فلورنس کے کاریگروں نے بانس کی مدد سے بہترین بیگ بھی تیار کیے جس میں ’ گوچی بمبو 1947‘ معروف ہے۔
بانس کی مدد سے کاریگری دکھانے والوں میں فلسطینی ماہر تعمیرات اور آرٹسٹ دیما سروجی بھی شامل تھیں، جن کی  تیارکردہ بانس کی ٹوکریاں مشرق وسطیٰ کی روایتی ٹوکری سازی کو نمایاں کرتی ہیں۔ 
یہ تخلیقات بانس اور فلسطین میں توام خاندان  کے تیار کردہ نازک شیشے کے ساتھ خوبصورتی اور مضبوطی کا خوبصورت اظہار ہیں۔

نمائش میں موجود فلسطینی  آرٹسٹ دیما سروجی نے بتایا ’ٹوکری سازی کی تاریخ انتہائی قدیم ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ مجھے ان گمنام کاریگروں کا تخلیقی خیال بہت پسند آیا۔
میں نے کچھ قدیم ٹوکریاں آن لائن یا نیلامی میں حصہ لے کر حاصل کی ہیں جو مختلف ممالک میں موجود تھیں۔

بانس سے تیار کردہ جاپان سے پھولوں کی ٹوکری، فلپائن سے مچھلی اور انڈوں کی ٹوکریاں اور دوسری جنگ عظیم کی ایک ہیٹ جو 1940 کی دہائی میں ویتنام سےخریدی گئی تھی۔
سروجی نے بتایا شیشے اور بانس کی ٹوکریوں کا امتزاج میرے سٹوڈیو میں ہواجہاں ان ٹوکریوں کو فلسطینی شیشہ سازوں  توام خاندان  کے ساتھ تیار کردہ نازک شیشے سے جوڑ کر خود ساختہ اشکال میں ڈھالا گیا۔

میری ہر تخلیق دنیا کے کسی الگ خطے کی کہانی سناتی ہے اور آج کے  دور میں خوشی، روایت اور فلسطینی ثقافت کو منانے کا ایک یادگار لمحہ ہے۔
 

 

شیئر: