اردن کا اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے کر پابندی لگانے کا اعلان
اخوان پر پاپندی کا اعلان اردن کے وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ (فوٹو: عرب نیوز)
اردن کی وزارت داخلہ نے اخوان المسلمون نامی تنظیم کو باضابطہ طور پر کالعدم قرار دے کر اس کے خلاف بڑے اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ اعلان بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ مازن عبداللہ ہلال الفرایہ نے ’قومی سلامتی اور عوامی استحکام کے تحفظ‘ کے لیے حکومت کے فیصلہ کن اقدامات پر روشنی ڈالی۔
وزیر داخلہ نے تصدیق کی کہ اب اخوان المسلمون کی رکنیت یا اس سے وابستگی قانوناً ممنوع ہے، اور مملکت بھر میں اس تنظیم کے تمام دفاتر کو مستقل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
تنظیم کے صدر دفاتر اور شاخوں کو بند کرنے کے لیے عدالتی حکم نامہ جاری کیا گیا، اور اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا، جنہوں نے تنظیم کے اثاثے بھی ضبط کر لیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اخوان المسلمون کی مسلسل سرگرمیاں شہریوں کے لیے خطرہ، قومی ترقی میں رکاوٹ اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ تحلیل شدہ تنظیم کے اراکین نے حساس مقامات کو نشانہ بنانے، رہائشی علاقوں میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ذخیرہ کرنے اور خفیہ طور پر عوامی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
اردن کے وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’تنظیم کے اندرونی خفیہ عزائم اور تفرقہ انگیز بیانیہ اردن کے لوگوں کے اتحاد کے منافی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہی معاشرے کے افراد کے درمیان تقسیم کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
وزیر داخلہ کے مطابق خصوصی تحلیل کمیٹی کو فعال کر دیا گیا ہے تاکہ تنظیم کے اثاثوں قانونی اور انتظامی ضبطگی کے عمل کو تیز کیا جا سکے اور اس پابندی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اعلان گزشتہ ہفتے اخوان المسلمون کے 16 ارکان کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا ہے۔ اردنی حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران ایسے منصوبے بے نقاب ہوئے جو ملک کی سلامتی اور استحکام کو متاثر کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔
