Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب شوہر نے بیوی کی لاش کے ٹکڑے ’مرغی کے ڈربے میں چُھپا‘ کر پولیس بلا لی

ایف آئی آر کے متن کے مطابق دونوں میاں بیوی کے مابین لڑائی جھگڑا رہتا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یہ صبح کا وقت تھا۔ دن کی روشنی میں قصور کے علاقے اَلہ آباد کی گلیاں معمول کے مطابق جاگ رہی تھیں۔ لیکن ایک ماں کے دل میں بے چینی بڑھتی جا رہی تھی۔
نسرین بی بی کی شادی شدہ بیٹی ارم بی بی تین دن سے غائب تھیں۔ اس سے پہلے بھی وہ اپنے شوہر سے لڑ کر گھر سے چلی جاتی تھیں لیکن اس بار کئی دن گزرنے کے بعد بھی واپس نہیں آئیں۔
نسرین بی بی نے اس دوران اپنے داماد سے بھی پوچھا لیکن انہوں نے لاعلمی ظاہر کی۔ وہ مزید انتظار نہ کر سکیں اور اپنے بھائی کو ساتھ لے کر بیٹی کے سسرال پہنچ گئیں جہاں انہوں نے ایسا منظر دیکھا جو انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا۔ 
قصور کے تھانہ آلہ آباد کی حدود میں مرغی کے ڈربے سے تین بوریوں میں ایک خاتون کی لاش برآمد ہونے کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔
تھانہ آلہ آباد میں نسرین بی بی کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ان کی بیٹی ارم بی بی 3 دن سے لاپتہ تھیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’ارم بی بی کی سات سال قبل شادی ہوئی تھی اور ان کی ایک چار سال کی بیٹی بھی ہے۔ دونوں میاں بیوی کے مابین لڑائی جھگڑا رہتا تھا۔ تین دن قبل جب میری بیٹی نہیں مل رہی تھی تو میں نے اپنے داماد سے پوچھا لیکن انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔‘
تھانہ آلہ آباد کے ایس ایچ او حافظ محمد یاسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ جھگڑے کی وجہ سے ارم بی بی گھر چھوڑ کر چلی جاتی تھیں۔
’ارم بی بی کے گھر والوں کے لیے یہ معمول کی بات تھی۔ جب بھی جھگڑا ہوتا تو ارم گھر سے چلی جاتی تھیں اس لیے اس بار جب وہ گھر سے گئیں تو والدین نے سوچا وہ جلد واپس آجائیں گی اس لیے پولیس کو اطلاع نہیں دی گئی۔‘
تھانہ آلہ آباد میں درج ایف آئی آر کے مطابق نسرین بی بی بے چین ہو کر اپنی بیٹی کے سسرال گئیں جہاں انہوں نے ارد گرد لوگوں سے پوچھ گچھ بھی کی، تاہم جب وہ اپنی بیٹی کے گھر میں داخل ہوئیں تو انہیں ایک عجیب سی بدبو محسوس ہوئی۔

پولیس کے مطابق ارم بی بی کو ان کے شوہر نے کلہاڑی کے وار سے قتل کرنے کے بعد جسم کے ٹکڑے کر دیے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

مقدمے کے متن کے مطابق ’ہم جب بدبو کا پیچھا کرنے لگے تو مٹی سے بنا ہوا ایک مرغی کا ڈربہ ہماری نظر میں آیا۔ بدبو وہیں سے آ رہی تھی۔ اس ڈربے میں تین بند بوریاں تھیں۔ میری بیٹی کا جسم تین حصوں میں کاٹ کر بوریوں میں بند کر دیا گیا تھا۔ ایک بوری میں ٹانگیں اور بازو، دوسری میں سر اور گردن، اور تیسری میں باقی جسم رکھا گیا تھا۔ بدبو کی شدت اب ناقابل برداشت ہو چکی تھی۔‘
ایس ایچ او حافظ یاسر کے مطابق اس وقت ان کے ہمراہ ان کے داماد بھی تھے جنہوں نے فوری طور پر پولیس کو 15 پر اطلاع دی اور وقوعہ سے آگاہ کیا۔
’وہ خود کو سچا ثابت کرنا چاہتا تھا۔ پولیس موقع پر پہنچی اور جائے وقوعہ کو فوراً سیل کر کے شواہد اکٹھے کرنا شروع کیے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ غیرت کے نام پر قتل کا معاملہ معلوم ہوا۔ ملزم نے قتل کے بعد ثبوت چھپانے کی کوشش کی اور الزام کسی اور پر ڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا۔‘
پولیس کے مطابق ارم بی بی کو ان کے شوہر نے کلہاڑی کے وار سے قتل کرنے کے بعد جسم کے ٹکڑے کر دیے تھے اور بوریوں میں لاش کے ٹکڑے بند کر کے مرغیوں کے ڈربے میں چھپا دیے تھے۔
تھانہ آلہ آباد کے ایس ایچ او مزید بتاتے ہیں کہ ’اِرم بی بی اور اس کے شوہر کے تعلقات پہلے سے کشیدہ تھے۔ ارم اکثر ناراض ہو کر گھر سے چلی جاتی اور کچھ دن بعد واپس آ جاتی تھی۔ ملزم کو شبہ تھا کہ ارم کا کسی اور سے تعلق ہے۔ اُس نے ممکنہ طور پر کسی ثبوت کے ملنے پر غصے میں آ کر یہ انتہائی قدم اٹھایا۔‘
پولیس کے مطابق ملزم نے کلہاڑی کے وار کر کے ارم کو قتل کیا ہے۔ ایس ایچ او آلہ آباد کے بقول ’ملزم نے مقتولہ پر لکڑی رکھ کر بار بار وار کیے اور لاش کے ٹکڑے کیے۔ بعد میں اس نے بوریوں میں لاش چھپا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ارم کہیں چلی گئی ہو گی یا اسے کسی نے اغوا کر لیا ہو گا۔‘

پولیس کے مطابق قاتل شوہر سے متعلق بھی کسی اور کے ساتھ تعلقات رکھنے کے شواہد ملے ہیں (فائل فوٹو: پنجاب پولیس)

دوسری طرف مقتولہ کی والدہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کی تین بیٹیوں کی شادیاں ایک ہی خاندان کے تین بھائیوں سے ہوئی تھیں لیکن ارم بی بی کا ازدواجی رشتہ مسائل کا شکار رہا۔
پولیس کے مطابق قاتل شوہر سے متعلق بھی کسی اور کے ساتھ تعلقات رکھنے کے شواہد ملے ہیں۔ پولیس نے قتل کی دفعات 302 اور 311 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
ایس ایچ او حافظ محمد یاسر بتاتے ہیں کہ ’ملزم نے خود پولیس کو بلایا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ اسے کچھ نہیں معلوم لیکن بعد میں یہ عقدہ کھلا کہ یہ قتل اس نے خود غیرت کے نام پر کیا ہے۔‘

 

شیئر: