Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ ٹی شرٹس نہیں بلکہ ٹینکس بنانا چاہتا ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے امریکہ سے باہر تیار ہونے والے آئی فونز پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی بھی دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی ٹیرف پالیسی کا مقصد مقامی سطح پر ٹینکوں کی تیاری کو بڑھانا ہے نہ کہ سنیکرز اور ٹی شرٹس کو۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو نیوجرسی کے شہر موریس ٹاؤن میں ایئر فورس ون پر سوار ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر کا مزید کہنا تھا کہ وہ  وزیر خزانہ کے اس تبصرے سے اتفاق کرتے ہیں کہ کپڑے کی صنعت میں کوئی بڑی تیزی لانے کی ضرورت نہیں ہے۔
29 اپریل کو جاری کیے گئے سکاٹ بیسنٹ کے اس بیان پر ٹیکسٹائل کی قومی سلامتی کونسل کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
ٹرمپ کے مطابق ’ہم جوتے اور ٹی شرٹس نہیں بنانا چاہتے ہم فوجی سازوسامان بنانا چاہتے ہیں، ہمارا مقصد بڑی چیزیں بنانا ہے۔ ہم کمپیوٹرز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اشیا بنانا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ایمانداری کی بات یہ ہے کہ میری توجہ ملبوسات پر نہیں، یہ  چیزیں بنانے کے لیے ہمارے پاس اور بھی مقامات ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ چپس اور کمپیوٹرز کے میدان میں آگے بڑھیں اور ان کے علاوہ ٹینک اور بحری جہاز بنائیں۔‘
دوسری بار صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف پالیسی کا اعلان کیا تھا جن کو انہوں نے ملک کی معیشت ٹھیک  کرنے کا فارمولا قرار دیا تھا۔ انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک کی اشیا پر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا جن میں سب سے زیادہ چین پر تھا۔
اس اعلان کے بعد بہت سے ممالک نے جواباً امریکی مصنوعات پر بھی محصولات لگائے تاہم مجموعی طور پر اس اعلان کے بعد عالمی سطح پر تجارت شدید ہلچل کا شکار ہوئی اور عالمی منڈیوں کے حالات خراب رہنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کار بھی پریشان رہے۔
کچھ عرصہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے محصولات کو تین ماہ کے لیے موخر کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم چین پر بھاری ٹیرف برقرار رکھا تھا جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی منصوعات پر ٹیکس لگائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چپس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق دوسری اشیا کی تیاری پر بھی زور دیا (فوٹو: گیٹی امیجز)

ماہرین اس صورت حال کو ’تجارتی جنگ‘ سے تعبیر کر رہے ہیں۔
کچھ روز سے چین اور امریکہ کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر بات چیت بھی ہو رہی ہے تاہم ابھی تک وہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت ٹیرف پالیسی اس وقت جمعے کو ایک بار پھر سامنے آئی جب انہوں نے یکم جون سے یورپی یونین میں شامل ممالک میں تیار ہونے والی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی بھی دی اور آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کو بھی وارننگ دی کہ امریکہ سے باہر تیار ہونے والے ان فونز پر 25 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے جو امریکہ کے اندر بیچے جائیں۔

 

شیئر: