سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے ’ہمیں کاربن کے اخراج کو کم کرنے، صاف اور قابل تجدید توانائی کے حصول کو تیز کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے مل کر کوشش کرنا ہوں گی۔‘
ایس پی اے وزیر خارجہ نے منگل کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی نیابت کرتے ہوئے ملائیشیا میں جی سی سی، آسیان، چین کے سربراہی اجلاس میں مملکت کے وفد کی سربراہی کی۔
مزید پڑھیں
اہنوں نے کہا آسیان اور جی سی سی ملکوں کے درمیان علاقائی رابطے اور انضمام کی سپورٹ کے لیے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
’ ہم ترقی یافتہ کمپینوں کے اشتراک سے ڈیجیٹل اکنامی کی ترقی کےلیے بھی کوشش کریں گے جس کے لیے نجی اور حکومتی سیکٹرکو وسعت دیتے ہوئے جامع پروگرام کے تحت تجربات کا تبادلہ کیا جائے گا۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا ’حالیہ اجلاس سال 2023 میں ریاض میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم ’آسیان‘ کے پہلے سربراہی اجلاس کا تسلسل ہے جس میں مشترکہ اقتصادی و تجارتی تعلقات مستحکم ہونے کے علاوہ تعلیم ، توانائی، سلامتی اور ایجادات کے شعبوں میں تعاون کے نئے در کھلے۔‘
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا ’جمہوریہ چین کے الحاق سے اس شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کےلیے آج اکھٹے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے طویل المدتی اقتصادی ترقی کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے سپورٹ کا اعادہ کیا جس میں معاشرے کے تمام طبقات شامل ہوں اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھا جائے۔
سعودی وزیر خارجہ نے بتایا کہ’ مملکت وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ماحول کو فروغ دینے، تجارت کو آسان بنانے تجارتی لین دین کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘
’ تمام مشترکہ امور میں بہترین اور طویل المدتی شراکت داری کو مستحکم کرنے کےلیے وسیع تر تعاون خواہاں ہیں۔‘
مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کہا کہ ’مملکت ، بین الاقوامی قرار دادوں اورعرب امن اقدام کی روشنی میں مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور جامع حل اور فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مشترکہ کارروائی کی اہمیت پر زوردیتی ہے۔‘