Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کی غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز

اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس کو مکمل طور پر غیرمسلح کیا جائے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے غزہ کے حوالے سے منصوبے میں 60 روزہ جنگ بندی، پہلے ہفتے میں زندہ اور مردہ 28 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، اور عمر قید کی سزا پانے والے 128 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور 180 مردہ فلسطینیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس منصوبے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصر اور قطر کی طرف سے ضمانت دی گئی ہے۔ اور اس میں حماس کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوتے ہی غزہ کو امداد بھیجنا بھی شامل ہے۔  
منصوبے میں کہا گیا ہے کہ مستقل جنگ بندی کے بعد حماس آخری 30 یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز پر دستخط کر دیے ہیں اور ثالثوں کی جانب سے اس تجویز کا مسودہ حماس کو بھی بھیج دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوِٹ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نمائندہ خصوصی سٹیو وٹکوف نے اسرائیل کے دستخط کے بعد جنگ بندی کی تجویز کا مسودہ حماس کو بھیجا ہے۔
جبکہ حماس کا کہنا تھا کہ وہ (امریکی) منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں اور جمعے یا سنیچر تک اپنا جواب دے دیں گے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان گہرے اختلافات نے مارچ میں ختم ہونے والی جنگ بندی کی بحالی کی سابقہ کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔
اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس کو مکمل طور پر غیرمسلح کیا جائے اور اسے ایک فوجی اور حکومتی قوت کے طور پر ختم کیا جائے اور غزہ میں ابھی تک قید تمام 58 یرغمالیوں کو جنگ کے خاتمے پر راضی ہونے سے قبل رہا کیا جائے۔
تاہم حماس نے غیرمسلح ہونے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ سے اپنی فوج نکالے اور جنگ کا خاتمہ کرے۔

شیئر: