Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج کے دروان ڈرونز کے ذریعے دوائیں محض چھ منٹ میں پہنچتی ہیں

دواوں کی ترسیل، دو سال کی تحقیق و آزمائش اور تجربے کا نتیجہ ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی وزیرِ صحت فہد الجلاجل نے کہا ہے کہ’ حج کے دوران ڈرون کے ذریعے دواوں کی ترسیل، دو سال کی انتھک تحقیق و آزمائش اور تجربے کا نتیجہ ہے۔‘
عرب نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جدید ٹیکنالوجی کا مقصد حج سیزن کے دوران بڑی سطح پر دوائیں ضرورت مندوں تک پہنچانا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’حج سیزن میں زمینی راستوں سے دواؤں کو پہنچانے میں 90 منٹ درکار ہوتے ہیں لیکن ڈرون کے ذریعے یہ کام محض چھ منٹ میں ہو جاتا ہے اور بہت وقت بچتا ہے۔‘
’اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے دواؤں کو ضرورت کی جگہ پر پہنچانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی۔ خاص طور پر مقاماتِ مقدسہ میں انسانی ہجوم یا گاڑیوں کی وجہ سے جو تاخیر ہوتی تھی، وہ بہت زیادہ حد تک گھٹ جائے گی۔’
 توقع ہے کہ اس برس 1.25 ملین حجاج، اسلام کی اس اہم عبادت میں شریک ہوں گے جس کی ابتدا 4 جون سے ہوگی اور 9 جون تک جاری رہے گی۔
وزیرِ صحت الجلاجل کا کہنا تھا کہ ’ڈرون کے نظام کو بروئے کار لانے کے لیے ٹرائل گزشتہ دو برس سے جاری تھے۔‘
’مقاماتِ مقدسہ میں درجۂ حرات ناقابلِ برداشت حدتک زیادہ ہو جاتا ہو اور ادویات کو شدیدگرمی سے نقصان پہنچ سکتا ہے، اس لیے یہ اہم پہلو مدِ نظر رکھتے ہوئے کئی بار نظام کی آزمائش کی گئی اور چیک کیا گیا کہ دواؤں کو نقصان تو نہیں ہوا۔

 جدید ٹیکنالوجی کا مقصد حج سیزن کے دوران دوائیں ضرورت مندوں تک پہنچانا ہے(فوٹو: ایس پی اے)

وزیرصحت کے مطابق ’اس مقصد کے لیے جو ڈرون استعمال میں لائے جائیں گے وہ جہاں ٹھنڈک چاہیے ہوگی وہاں ٹھنڈک پہنچانے کے انتظام سے لیس ہیں۔ پرواز بھرنے اور زمین پر اترنے کے دوران کئی مرتبہ ان ڈرونز کی آزمائش کی گئی ہے۔‘
سعودی وژن 2030 کے تحت مملکت میں جامع طبی سہولتوں کی فراہمی کے نظام میں جو بنیادی تبدیلیاں آ رہی ہیں، ڈرون کا استعمال ان میں سے ایک ہے۔  وژن 2030 کے تحت مملکت میں جو اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں ان میں مقامی افراد اور سیاحت کے لیے آنے والوں کو اعلٰی طبی امداد پہنچانے کا بندوبست شامل ہے۔
اس بنیادی تبدیلی کا ایک قابلِ ذکر کارنامہ ’صحۃ ورچوئل ہسپتال‘ کا قیام ہے جو گنیز کے عالمی ریکارڈ کے مطابق دنیا میں سب سے بڑا ایسا انتظام ہے۔

حجاج ایسی جدید ٹیکنالوجیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ دیکھیں گے (فوٹو: ایس پی اے)

یہ ورچوئل ہسپتال جو مملکت کی ’صحتیی ہیلتھ ایپ‘ سے منسلک ہے، 200 ہسپتالوں کے لیے کام کرتا ہے اور سعودی عرب میں ہر شخص کے لیے دستیاب ہے۔
وزیرِ صحت کا کہنا تھا کہ ’مملکت روبوٹک سرجری، سٹروک کے فوری علاج اور صحتِ عامہ کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہی ہے جو صحت کے شعبے کو ڈیجیٹائز کرنے کے سنجیدہ رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیرِ صحت کے مطابق یہ تجربات دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی تحریک کا باعث بن رہے ہیں اور  وہ ان سے کچھ نہ کچھ سیکھ رہے ہیں۔
فہد بن الجلاجل نے کہا کہ’ وزارتِ صحت، عالمی چیلنجز پر نظر رکھے گی اور ان کے لیے قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے مناسب حل فراہم کرے گی۔ ان کے مطابق آنے والے برسوں میں حجاج ایسی جدید ٹیکنالوجیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ دیکھیں گے۔‘

 

شیئر: