Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موت، خوف اور زندگی گزارنے کے گیارہ اصول: عامر خاکوانی کا کالم

خشونت سنگھ 99 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ (فائل فوٹو)
خشونت سنگھ معروف انڈین ادیب، صحافی اور مصنف تھے۔ انہوں نے بہت سی کتابیں لکھیں۔ وہ باقاعدگی سے کالم لکھتے تھے اور پیرانہ سالی کے باوجود متواتر لکھتے رہے۔ خشونت سنگھ کی آخری کتاب ’خوشونت نامہ: میری زندگی کے اسباق‘ (Khushwantnama: The Lessons of My Life) 2013 میں شائع ہوئی، جب وہ 98 برس کے تھے۔
یہ کتاب ان کی زندگی کے تجربات، مشاہدات اور حاصل کردہ اسباق کا نچوڑ ہے۔ اس کے ایک سال بعد خشونت سنگھ 99 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے۔
اپنی آخری کتاب میں خشونت سنگھ نے مختلف حوالوں سے اپنے تجربات، مطالعہ، مشاہدے کا نچوڑ بیان کیا۔ انہیں اردو شاعری پسند تھی۔ اپنی آخری کتاب میں خشونت نے غالب اور میر کے اشعار کے علاوہ علامہ اقبال کے اشعار بھی پیش کرے۔ انہوں نے علامہ کی مشہور نظموں شکوہ اور جواب شکوہ کے کچھ اشعار کا انگریزی ترجمہ بھی کر رکھا ہے۔
خشونت سنگھ نے کتاب کے آخری ابواب میں موت اور زندگی کے تصورات پر بات کی ہے، اپنے موت کے خوف کو بیان کیا اور پھر زندگی گزارنے کے اصولوں کو بیان کیا۔
خشونت سنگھ لکھتے ہیں: ’ہم انسانوں کے ذہنوں پر ہمیشہ موت اور مرنے کا خیال چھایا رہتا ہے۔ میں موت کے خیال پر قابوپانے کی کوشش کرتا ہوں لیکن جلد ہی مجھے لگتا ہے کہ میں ایک ایسی مچھلی کی طرح ہوں جسے خشکی پر پھینک دیا گیا ہے اور وہ تڑپ تڑپ کر خود کو موت کے نرغے سے نکالنے کی بے سود کوشش کررہی ہے۔ میں نے ایک مرتبہ دلا ئی لامہ سے پوچھا کہ انسانوں کو موت کا سامنا کیسے کرنا چاہیے تو دلائی لامہ نے کہا کہ مراقبہ کیا جائے۔ ممبئی میں میں نے یہی سوال اوشو سے کیا کہ میں اپنے موت کے خوف پر اچھے طریقے سے کیسے قابو پاسکتا ہوں تو انہوں نے کہا کہ اس کا سب سے بہترین طریقہ ہے کہ مرتے ہوئے لوگوں اور مردہ لوگوں کا سامنا کیاجائے۔ اب میں یہ عمل کئی سالوں سے کر رہا ہوں۔ میں شادیوں میں تو کم ہی شرکت کرتا ہوں لیکن مرحومین کی آخری رسومات میں لازمی شرکت کرتا ہوں۔ میں مرنے والوں کے عزیزواقارب کے ساتھ بیٹھتا ہوں اور قبر یا شمشان گھاٹ تک جاتا ہوں اور میت کو ٹھکانے لگانے تک وہاں رہتا ہوں۔ یہ ایک کتھارسس کی طرح ہوتاہے۔ اس سے مجھے اپنی کم مائیگی کا احساس ہوتا ہے اور زندگی کے دھچکے برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔ میں سکون کے ساتھ اپنے گھر جاتا ہوں۔ اس سے مجھے موت کے خوف پر قابوپانے میں مد د ملتی ہے۔

خشونت سنگھ نے کتاب کے آخری ابواب میں موت اور زندگی کے تصورات پر بات کی ہے۔ (فوٹو: اے پی)

وہ آگے لکھتے ہیں کہ ’میں نے ابتدا میں ہی جان لیا تھا کہ میرے پاس زندہ رہنے کے لیے صرف ایک زندگی ہے اور مجھے نہیں معلوم کہ یہ کب ختم ہوجائے چنانچہ میں نے فیصلہ کیا کہ اس سے جتنا حاصل کر سکتا ہوں، کروں گا۔ میں نے بھرپورزندگی جی ہے۔ میں نے دنیا کاسفرکیا ہے اور اپنی حسیات کو مکمل طورپر استعمال کیا ہے۔ فطرت کی خوبصورتی کا نظارہ کیا ہے۔ میں نے دنیا کی بہترین خوراکوں کا مزا لیا ہے۔ میں نے ہمیشہ اس وقت کا فائدہ اٹھایا ہے جو مجھے ملا ہے۔‘
خشونت سنگھ نے موت پر گفتگو کے بعد اپنی اس آخری کتاب کے سکینڈ لاسٹ چیپٹر میں اچھے سے زندگی گزارنے اور خوش رہنے کا فارمولا بیان کیا۔ ان کے بتائے گئے گیارہ نکات دلچسپ ہیں۔ یہ ایک ایسے بہت تجربہ کار معمر آدمی کے مشورے ہیں جس نے دنیا گھومی، بے شمار تجربات حاصل کیے، ان گنت لوگوں سے ملا، زندگی بھر کتابیں پڑھیں اور لکھا۔ اپنی طرف سے انہوں نے زندگی کا نچوڑ بیان کیا۔
خشونت سنگھ لکھتے ہیں:’میرا یقین ہے کہ جینز اس امر میں بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ انسان کتنا عرصہ جیے گا۔ لمبی عمر جینے والے والدین کے بچوں کے بارے میں بھی امکان ہوتا ہے کہ وہ لمبی عمر پائیں گے۔ تاہم ایسے طریقے بھی ہیں کہ جن پر عمل کرکے انسان بھرپور اور طویل زندگی جی سکتا ہے۔‘
نمبرایک: کھیلوں میں حصہ لیں جن میں کرکٹ، فٹ بال، والی بال، ٹینس، بیڈمنٹن، گولف اور دیگر کھیلیں شامل ہیں۔ یا روزانہ باقاعدگی سے ورزش کریں۔ ایک گھنٹہ تک تیز تیز چلنا، تیراکی اور دوڑ لگانا اچھی ورزشیں ہیں۔
نمبر دو: اگر آپ یہ سب کام نہیں کر سکتے تو روزانہ اپنا بھرپور مساج کرائیں۔ مساج سے خون کی گردش میں بہتری آتی ہے۔
نمبر تین: عمر کے ساتھ کھانے کی مقدار گھٹا دیں۔ کھانے کا ایک سخت معمول بنائیں۔ میں صبح ساڑھے چھ بجے ناشتہ کرتا ہوں۔ دوپہر کو لنچ کرتا ہوں۔ رات کو آٹھ بجے کے قریب ہلکا پھلکا کھانا کھاتا ہوں۔ اپنے دن کا آغاز فروٹ جوس سے کریں۔ امرود کا جوس سب سے بہتر ہے۔
نمبرچار: رات کا کھانا کھانے سے پہلے خود سے کہیں ’میں زیادہ نہیں کھاؤں گا۔ تنہائی اور خاموشی میں کھانا کھائیں۔ اس سے کھانے پر فوکس رہتا ہے اور وہ اچھی طرح ہضم بھی ہوجاتا۔
نمبرپانچ: سبزی یا گوشت کی ایک ڈش تک محدود ہو جائیں، گوشت اچھی طرح پکا کر کھائیں اور اس کے بعد ہاضمے کے لیے چورن استعمال کریں۔ مجھے اڈلی اور ڈوسہ پسند ہیں کیونکہ یہ جلد ہضم ہوجاتے ہیں۔

باقاعدگی سے کالم لکھتے تھے اور پیرانہ سالی کے باوجود متواتر لکھتے رہے۔ (فائل فوٹو)

نمبرچھ: پیٹ کو ہمیشہ صاف رکھیں چاہے اس کے لیے کوئی بھی طریقہ اختیار کریں، ادویات لینا پڑے تو لیں۔
نمبرسات: بچت کرکے اپنے بینک میں معقول بینک بیلنس رکھیں۔ ضروری نہیں کہ یہ کروڑوں روپے میں ہو بلکہ یہ آپ کی ضرورت کے مطابق ہو سکتا ہے جسے آپ دکھ بیماری تکلیف میں استعمال میں لاسکیں اور آپ کو کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑیں۔
نمبر آٹھ:  ضبط کا دامن مت چھوڑیں، غصے میں مت آئیں۔ ہنسنے کی کوشش کریں۔
نمبر نو: جھوٹ کبھی نہ بولیں۔
نمبر دس: زندگی میں سخاوت کا مظاہرہ کریں، اس سے آپ کی روح پاک ہوگی۔ یاد رکھیں کہ آپ کچھ بھی دنیا سے لے کر نہیں جائیں گے، ماسوائے اچھے کاموں کے۔
نمبر گیارہ: کوئی مشغلہ اختیار کریں جیسے باغبانی، موسیقی، بچوں کی مدد وغیرہ۔ ضرورت مندوں کی مدد کریں۔ اپنے جسم اور ذہن کو مصروف رکھیں۔ اس سے زندگی بھرپور گزرے گی۔

شیئر: