Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے اسرائیل کی جانب داغے گئے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی، حکام

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کو مار گرانے میں امریکہ کے فضائی دفاعی نظام اور نیوی کی مدد لی گئی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے زمینی پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام اور ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایئر ڈیفنس سسٹم تعینات ہیں جو بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایران نے اسرائیلی حملے کے جواب میں جمعے کی رات کو بڑی تعداد میں بیلسٹک میزائل فائر کیے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے درجنوں میزائل داغے گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں شہریوں کو پناہ گاہوں میں جانے کا حکم دے دیا ہے۔
ایران پر اسرائیل کے حملے میں ملک کی فوجی و اہم جوہری افزودگی کی تنصیب سمیت متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت سائنسدان ہلاک ہوئے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ایران کے حملوں کے خلاف اسرائیل کی مدد کے لیے بحریہ کو بھی شامل کیا گیا تاہم یہ واضح نہیں کہ کیا بحری جہازوں نے ایرانی میزائلوں کو روکنے کے لیے انٹرسیپٹر فائر کیے یا ان کے جدید میزائل ٹریکنگ سسٹم نے اسرائیل کو آنے والے اہداف کی شناخت میں مدد کی۔
ایرانی حملوں کے ردعمل میں امریکہ مشرق وسطیٰ میں بحری جہازوں سمیت فوجی وسائل بھی منتقل کر رہا ہے۔

ایرانی میزائل حملوں میں اسرائیل میں چند مقامات کو نقصان پہنچا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ بحریہ نے تباہ کن یو ایس ایس تھامس ہڈنر جو بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے، کو مغربی بحیرہ روم سے مشرقی بحیرہ روم کی طرف بڑھنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ایک دوسرے ڈسٹرائر کو بھی آگے بڑھنے کا ہے تاکہ وائٹ ہاؤس کے حکم پر کارروائی کے لیے دستیاب ہوں۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اہلکاروں اور تنصیبات کی حفاظت کے لیے امریکی لڑاکا طیارے بھی مشرق وسطیٰ کی فضاؤں میں گشت کر رہے ہیں اور خطے میں موجود فضائی اڈے اضافی حفاظتی تدابیر اختیار کیے ہوئے ہیں۔
عہدیدار کے مطابق عام طور پر تقریباً 30,000 فوجی مشرق وسطیٰ میں تعینات ہوتے ہیں جبکہ تقریباً 40,000 فوجی اس وقت خطے میں موجود ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں یہ تعداد 43,000 تک بڑھا دی گئی تھی جب اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے ساتھ ساتھ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی اور فوجی جہازوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔
یاد رہے کہ یکم اکتوبر 2024 کو ایران کی طرف سے اسرائیل پر 200 سے زیادہ میزائل داغے جانے پر امریکی بحریہ کے تباہ کن جہازوں نے تقریباً ایک درجن انٹرسیپٹرز فائر کیے تھے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو اپنی قومی سلامتی کونسل کے اہم ارکان سے ملاقات کی تاکہ موجودہ صورتحال کے حوالے سے آپشنز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

 

شیئر: