Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ، پورے خطے میں پروازیں معطل

ایران کے سفیر نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں 78 افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہوئے (فوٹو:اے ایف پی)
ایران کی جوہری تنصیبات اور فوجی قیادت پر بڑے پیمانے پر حملے کے جواب میں تہران نے جمعے کی شب اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے ہیں۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق دھماکوں کی آواز پورے یروشلم میں سُنی گئیں اور اسرائیلی ٹی وی چینلز نے ویڈیوز نشر کیں جن میں بظاہر میزائل حملے کے بعد تل ابیب میں دھوئیں کے بادل اُٹھتے دیکھے گئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق 60 قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ درجنوں میزائل داغے گئے اور یہ بھی بتایا ہے کہ ملک بھر کے رہائشیوں کو بم سے بچنے کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل جمعے کی علی الصبح اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران پر حملوں میں ملک کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا اور کم از کم دو اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو ہلاک کر دیا۔

ایران میں ہلاکتیں:

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے جمعے کو بتایا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں 78 افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
سفیر امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ اسرائیل کا ’وحشیانہ اور مجرمانہ حملہ اور قتل اعلیٰ فوجی حکام اور ایٹمی سائنسدانوں کے خلاف ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ متاثرین میں عام شہری، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ 
اسرائیل برسوں سے اس طرح کے حملے سے خبردار کرتا رہا ہے اور امریکی انتظامیہ نے بارہا اسے (حملے سے) روکنے کی کوشش کی ہے۔ امریکی انتظامیہ کو خدشہ تھا کہ اس سے پورے مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع تنازع جنم لے گا۔
خطے کے ممالک نے اسرائیل کے حملے کی مذمت کی ہے جبکہ دنیا بھر کے رہنماؤں نے دونوں ممالک سے فوری طور پر کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران کے سفیر نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے متاثرین میں عام شہری، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تقریباً 100 اہداف پر ابتدائی حملے میں 200 کے قریب طیارے شامل تھے۔ دو سکیورٹی اہلکاروں نے بتایا کہ ملک کی خفیہ ایجنسی موساد بھی ایران کے اندر دھماکہ خیز ڈرون کو بروقت پوزیشن میں رکھنے اور پھر انہیں تہران کے قریب ایک ایرانی اڈے پر میزائل لانچروں کو نشانہ بنانے کے لیے فعال کرنے میں کامیاب رہی۔
اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پر بات چیت کی اور ان کے دعووں کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ممکن نہیں تھا اور اس حوالے سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
اسرائیلی حملے میں کئی تنصیبات کو نشانہ بنایا جس میں نطنز میں ایران کی اہم جوہری افزودگی کا مرکز بھی شامل ہے جہاں سے سیاہ دھواں فضا میں بلند ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے مغربی ایران میں درجنوں ریڈار تنصیبات اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لانچرز کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا کہ اسرائیل نے نطنز کو ’نمایاں طور پر نقصان پہنچایا ہے۔‘
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
اسرائیل کے حملے میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری کی موت کی بھی ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے تصدیق کی۔ 
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاسدران انقلاب کی ایرو سپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ بھی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بتایا کہ دیگر اعلیٰ فوجی حکام اور سائنسدان بھی مارے گئے۔

ایران نے جمعے کی شب اسرائیلی حملوں کے جواب میں اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے (فوٹو: اے ایف پی)

اپنے پہلے ردّعمل میں ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرون فائر کیے۔ اسرائیل نے کہا کہ ڈرونز کو اس کی فضائی حدود سے باہر روکا گیا اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی ان میں سے گزرا یا نہیں۔
اسرائیل کے حملے کو سنہ 1980 میں ایران پر کیے گئے حملوں کے بعد سے سب سے بڑا حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ اُس وقت ایران اور عراق جنگ کے درمیان جنگ لڑی گئی تھی۔
اسرائیل نے حملے ایسے وقت کیے جب ایران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر امریکہ اور تہران کے درمیان تناؤ تھا تاہم مذاکرات بھی جاری تھے۔
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزارت حج و عمرہ کو مملکت میں موجود ایرانی حجاج کی بحفاظت واپسی تک تمام ممکنہ سہو لتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایس پی اے کے مطابق ایران کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت میں موجود ایرانی حجاج کے حوالے سے درخواست کی تھی۔
 مملکت میں موجود ایرانی سفیر علی رضا عنایتی نے اپنے ایکس اکاونٹ پر لکھا ’ایرانی حجاج کے حوالےسے سعودی بھائیوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔‘
قبل ازیں انہوں نے سعودی عرب کے موقف کو سراہا جس میں مملکت کی جانب سے ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں جبکہ امارات کی فضائی کمپنیوں نے پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شیئر: