Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم سے امارات کے اعلی سطحی وفد کی ملاقات، مفاہمتی یادواشتوں پر دستخط

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امارات نے جدید مینیجمنٹ کے نظام سے اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر دیا ہے (فوٹو: وزیراعظم آفس)
وزیراعظم شہباز شریف سے نائب وزیر برائے کیبینٹ افیئرز  فار کمپیٹیٹونس اور نالج ایکسچینج عبداللہ نصر لوتاہ کی سربراہی میں متحدہ عرب امارات کے اعلی سطحی وفد نے ملاقات کی۔
پیر کو وزیراعظم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفد میں پاکستان میں عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزابی اور  گورنمنٹ نالج ایکسچینج آفس کے عبداللہ البلوکی اور ابراہیم العلی بھی شامل تھے۔
وزیراعظم نے اپنے گذشتہ ابوظبی کے دورے میں متحددہ عرب امارات کے صدر محمد بن زائد انہیان سے ملاقات  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات انتہائی نتیجہ خیز رہی. پاکستان انڈیا تنازعے میں متحدہ عرب امارات نے تناؤ میں کمی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے اپنے انتظامی ڈھانچے  کو بہتر کرنے کے لئے ڈیجیٹائزیشن  اور  پیپر لیس اکانومی جیسے اقدامات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ فیس لیس کسٹم سسٹم بھی نافذ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کے حصول کے لیے حکومت پاکستان متحدہ عرب امارات کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے تاکہ ان اقدامات کو مزید مؤثر بنایا جاسکے.
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے جدید مینیجمنٹ کے نظام سے اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر دیا ہے، اور پاکستان  متحدہ عرب امارات کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔
 متحدہ عرب امارات کے وزیر عبداللہ نصر نے کہا کہ یو اے ای اور پاکستان کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں اور پاکستانی کمیونٹی کے متحدہ عرب امارات کی ترقی میں اہم کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم بخوشی پاکستان کے ساتھ تجربات و معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
بعد ازاں وزیراعظم اور عبداللہ نصر نے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی یاداشت کی دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت دونوں ممالک متعلقہ شعبوں میں علم اور باہمی تجربے، رہنمائی اور ترقیاتی ماڈلز کا تبادلہ کرتے ہوئے حکومتی کارکردگی کی بہتری میں تعاون کریں گے۔
 اس مفاہمتی یاداشت کے تحت گڈ گورننس، ترقیاتی منصوبہ بندی، حکومتی شعبے کی اصلاحات، انسانی وسائل کی ترقی، شہری منصوبہ بندی اور سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر شعوں میں تعاون شامل ہے۔

 

شیئر: