Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی میڈیا انڈسٹری سے منسلک ہونا باعثِ فخر ہے، ریم البلوی

سعودی عرب کی کم عمر اور معروف ترین ٹی وی میزبانوں میں سے ایک ریم البلوی نے عرب نیوز کے ’دی میمان شو‘ میں مملکت کی میڈیا انڈسٹری سے منسلک ہونے کو باعث عزت و افتخار قرار دیا ہے۔
ریم البلوی سعودی عرب کی براڈکاسٹنگ اتھارٹی نیٹ ورک کے زیرِانتظام چلنے والے ایک ٹی وی شو کو ہوسٹ کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سمجھتی ہوں کہ میں کافی خوش قسمت تھی کہ مجھے وہ کام کرنے کا موقع ملا جو میں کرنا چاہتی تھی، لیکن اتنی کم عمری میں یہاں تک پہنچنے کی امید نہیں تھی۔‘
البلوی نے اپنی شائستہ انداز اور کام سے جلد ہی قومی سطح پر اپنی جگہ بنائی۔
البلوی نے پہلے ماڈلنگ کی تھی اور اُن کی میکسیکن والدہ ہیں۔ وہ ایک منفرد شناخت کے ساتھ اپنے کام میں اعتماد، تجسس، اور ثقافتی تفہیم کا ایک انوکھا امتزاج لاتی ہیں۔
البلوی نے اپنے ٹیلی ویژن میڈیا کیریئر کا آغاز اس وقت کیا جب وہ یونیورسٹی میں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے موقعے کا فائدہ اُٹھایا، جھوٹ نہیں بولوں گی شروع میں کافی خوفزدہ تھی کیونکہ مجھے اس وقت کچھ تجربہ نہیں تھا۔ میں اُس وقت اپنی بیچلر ڈگری کر رہی تھی جب مجھے یہ موقع ملا اور میں نے فورا قبول کر لیا۔‘
البلوی نے کہا کہ وہ پڑھائی اور کام کے درمیان توازن پیدا کرنے میں مشکلات کی وجہ سے ہچکچاہٹ کا شکار تھیں۔
’میں نے سوچا کہ یا تو کامیاب ہو جاؤں گی اور یا پھر ہمیشہ کے لیے اس موقع کو گنوا دوں گی، سوچا تھا کہ کس کو علم کہ کیا ہوگا۔ میں نے موقعے سے فائدہ اٹھایا اور سوچا کہ کرتے ہیں۔ میں نے تقریبا دو ماہ تک ریہرسل کی یا تربیت حاصل کی۔‘
ہوسٹنگ کی بنیادی تربیت حاصل کرنے کے بعد ریم البلوی کو سعودی براڈکاسٹنگ (ایس بی سی) کے مارننگ شو میں فیشن اور بیوٹی کے سیگمنٹ کی میزبانی دی گئی۔
’میرے لیے یہ ٹھیک تھا، کیونکہ، میرے پاس اس وقت زیادہ تجربہ نہیں تھا۔ میں نے ابھی اپنا کیریئر شروع کیا تھا۔ اس لیے یہ مزے کا کام تھا، یہ ایک اچھی شروعات تھیں۔‘
ایس بی سی کے مارننگ شو کے ایڈیٹر انچیف نے اُس وقت البلوی کو حیران کر دیا جب اُن کو بتایا کہ انہیں پروگرام کی مرکزی میزبان کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے۔
’میں گھبرا گئی تھی، لیکن شاید یہی وہ لمحہ ہے جہاں مجھے لگا کہ 'ٹھیک ہے، یہ وہی ہے جو مجھے کرنا چاہیے، یہ وہ جگہ ہے جہاں میرا کام ہے۔‘
ریم البلوی نے بتایا کہ میڈیا کی سپاٹ لائٹ میں ان کا پہلا کام ماڈلنگ تھا۔ ’میں اُس وقت بہت چھوٹی تھی جب میں بلاارادہ یہ کام کرنا شروع کیا، پھر میں نے خود کو اس کے لیے پرعزم پایا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سال پہلے فیشن اور بیوٹی انڈسٹری کا منظرنامہ مختلف تھا۔
’مجھے اس پر فخر ہے کہ ہم نے ان پچھلے پانچ برس میں کیا کیا ہے۔ میرا مطلب ہے کہ اب ہم فیشن کمیشن کو دیکھتے ہیں، وہ سب کچھ جو وہ کر رہے ہیں، یہاں تک کہ ماڈلنگ کیریئر کے لیے بھی، اور وہ سارے پروگرام جو وہ کر رہے ہیں۔ مجھے اس پر واقعی فخر ہے۔‘
ریم البلوی نے کہا کہ اُن کے میکسیکن اور سعودی عرب کے پس منظر نے دنیا کے ساتھ تعلق و گفتگو کے حوالے سے اُن کے خیالات کو تشکیل دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی ثقافت بہت متنوع ہے اور اسی طرح میکسیکن کلچر بھی بہت متنوع ہے۔ اسی لیے یہ دونوں میرے پاس ہیں اور مجھے ثقافت، ورثے اور تاریخ کے بارے میں مزید جاننے کی خواہش ہے۔‘

شیئر: