Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں 80 فیصد نوجوان اے آئی ٹولز استعمال کرتے ہیں

ہر تین میں سے ایک شخص اسے باقاعدگی سے استعمال کرتا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
ایک سٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ 80 فیصد سعودی بالغ افراد مصنوعی ذہانت کو کام میں لا رہے ہیں اور ہر تین میں سے ایک شخص اسے باقاعدگی سے استعمال کرتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں مصنوعی ذہانت استعمال کرنے والوں کی تعداد، امریکہ میں زبان کے ماڈل پر مبنی بڑے بڑے چیٹ بوٹس سے کام لینے والوں سے تقریباً دُگنی ہے۔
ایلون یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک سٹڈی کر کے بتایا تھا کہ چیٹ بوٹس سے فائدہ اٹھانے والے امریکیوں کی تعداد 52 فیصد ہے۔
مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ کے ریجن کے لیے گوگل کے مینجنگ ڈائریکٹر انتھونی ناکاشی کہتے ہیں کہ’ نتائج واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی اور تعاون کے ساتھ کام کرنے سے امکانات کی راہیں کھل جاتی ہیں اور ہم مملکت کے مستقبل کے وژن میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔‘
یہ رپورٹ گوگل نے ریسرچ کے ادارے ’پبلک فرسٹ‘ کے ساتھ مل کر تیار کی تھی۔
اس سال مارچ میں ہونے والی اس سٹڈی میں ایک ہزار 59 بالغ افراد جبکہ مملکت میں موجود 370 کارباری رہنماؤں سے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ ان افراد اور کاروباری شخصیات سے گوگل کی ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سروسز کے بارے میں تجربات پر بھی رائے لی گئی تھی۔

 رپورٹ گوگل نے ریسرچادارے ’پبلک فرسٹ‘ کے ساتھ مل کر تیار کی (فوٹو: عرب نیوز)

سڈی سے پتہ چلا کہ کاروبار اور افراد مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں۔مملکت میں موجود 53 فیصد کاروبار اپنے کام کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے دستیاب آلات میں سے کم از کم ایک کو ضرور کام میں لا رہے ہیں۔
سعودی عرب میں تقریبا 90 فیصد بالغ افراد کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت میں سپر پاور بننا سب سے اہم ترجیح ہونی چاہیے جبکہ 88 فیصد کاروبار متفق ہیں کہ سعودی معیشت کے لیے مصنوعی ذہانت ایک اہم موقع ہے۔
سٹڈی میں گوگل کے ’جمینائی‘ کے استعمال کو بھی دیکھا گیا جس میں 53 فیصد بالغ افراد کا کہنا تھا کہ انھوں نے مصنوعی ذہانت سے مدد لی تھی۔ ان میں سے ہر تین میں سے ایک شخص مصنوعی ذہانت کو روزانہ کی بنیاد پر استعمال میں لا رہا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے آلات نے پیداوری صلاحیت میں اضافہ کیا۔(فوٹو: ایکس اکاونٹ)

رپورٹ کے مطابق 86 فیصد کنندگان متفق ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے آلات نے ان کی پیداوری صلاحیت میں اضافہ کیا۔
پبلک سیکٹر میں 90 فیصد کارکنوں کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے آلات کی مدد سے ان کی پیدواری صلاحیتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ 70 فیصد نے کہا کہ اگر مصنوعی ذہانت کے آلات دستیاب نہ ہوں تو ان کا کام مشکل ہو جائے گا۔
انتھونی ناکاشی کہتے ہیں ’یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ مملکت کی معیشت کو متنوع بنانے کی خواہش کو تیزی سے تکمیل کی طرف لے جانے کے لیے ایسی سرمایہ کاری ہو رہی ہے جسے کے پیچھے مصنوعی ذہانت ہے۔
انتھونی نے کہا کہ ’اس قسم کی اہم سرمایہ کاری، مضبوط مقامی شراکت داری اور مصنوعی ذہانت سے لیس آلات کے ذریعے ہم معیشت کی قدر میں واضح اضافہ کر رہے ہیں اور افراد، کاروبار اور کمیونیٹیوں کو بااختیار بنا رہے ہیں۔
پبلک فرسٹ‘، پالیسی اور حکمتِ عملی پر عالمی سطح کی کنسلٹینسی ہے جو معاشی ماڈل اور لوگوں کی رائے پر ریسرچ میں خاص مقام رکھتی ہے۔

 

شیئر: