عالمی انسانی معاملات کی حمایت کرتے رہیں گے : سعودی عرب
’سعود عرب انسانی و ترقیاتی میدانوں میں دنیا کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں شمار ہوتا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب نے عالمی انسانی مسائل کی حمایت اور جنگوں و آفات سے متاثرہ افراد کی تکالیف کو کم کرنے میں اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور جنیوا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لیے سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالمحسن بن خثیلہ نے اقوامِ متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل کے سامنے دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ ’سعودی عرب عالمی اقتصادی چیلنجز کے با وجود، اپنی فیاضی کی روش برقرار رکھے ہوئے ہے اور انسانی و ترقیاتی میدانوں میں دنیا کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں شمار ہوتا ہے‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مسلح تنازعات کے بڑھنے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی میں کمی کے باعث انسانی بحران مزید بڑھتے جا رہے ہیں اور ان بحرانوں کا حل نکالنا ہی انسانی تکالیف کو کم کرنے کا مؤثر راستہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’سعودی عرب کا بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی جانب سے شروع کی گئی بین الاقوامی انسانی قانون کی تجدیدِ عہد کی عالمی پہل میں شامل ہونا اور کولمبیا و ایتھوپیا کے ساتھ تیسرے ورکنگ ٹریک جو انسانی قانون اور امن سے متعلق ہے کی قیادت کرنا، نیز متنازعہ فریقوں کے درمیان کئی امن مذاکرات کی میزبانی کرنا، یہ سب اس کے اس یقین کی عکاسی کرتے ہیں کہ پائیدار امن کے حصول کا ذریعہ مکالمہ ہے۔
فلسطینی مسئلے کے حوالے سےانہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی افواج کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی سخت مذمت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کو روکنا اور اسے بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے جنگ بندی کے فوری اور پائیدار نفاذ کی سعودی عرب کی دعوت کو دہرایا اور یہ بھی واضح کیا کہ جون کے مہینے میں فرانس کے ساتھ مشترکہ صدارت میں ایک امن کانفرنس منعقد ہونا تھی جو کہ دو ریاستی حل پر عملدرآمد کے لیے بنائے گئے عالمی اتحاد کی کوششوں کا حصہ ہے مگر خطے میں حالیہ پیش رفت کے سبب اسے مؤخر کرنا پڑا۔