Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوامِ متحدہ کی غزہ میں ’خوراک کو بطور ہتھیار‘ استعمال کرنے کی مذمت

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے صورتحال کی فوری درستگی کا مطالبہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوامِ متحدہ نے منگل کے روز اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے  ایک جنگی جرم قرار دیا۔
 خبر رساں ادارے اے ایف پی کےمطابق اقام متحدہ کے انسانی حقوق آفس نے اسرائیلی فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے لوگوں پر گولیاں چلانا بند کرے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق آفس  نے بریفنگ سے قبل فراہم کردہ تحریری نوٹس میں کہا کہ  ’اسرائیل کا عسکری نوعیت کا انسانی امدادی طریقہ کار بین الاقوامی امداد کی تقسیم کے معیارات سے متصادم ہے۔ غزہ میں بھوکے، بے بس لوگ اب بھی اس غیر انسانی فیصلے کا سامنا کر رہے ہیں کہ یا تو وہ بھوک سے مر جائیں یا خوراک لینے کی کوشش میں مارے جائیں۔‘
امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن نے 26 مئی کو خوراک کی تقسیم شروع کی، اس کے بعد جب اسرائیل نے دو ماہ سے زائد عرصے تک مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تمام رسد بند کر دی، جس سے بڑے  پیمانے پر قحط کے خدشات پیدا ہو گئے۔
اقوامِ متحدہ نے مئی میں کہا تھا کہ محصور علاقے کی 100 فیصد آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
اقوامِ متحدہ اور بڑی امدادی تنظیموں نے فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون سے انکار کر دیا ہے، کیونکہ یہ ایک نجی مگر غیر شفاف مالیاتی نظام ہے، جس کے بارے میں خدشہ ہے کہ اسے اسرائیلی فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان ثمین الخطیطان نے بریفنگ نوٹس میں  فاؤنڈیشن کے  خوراک کی تقسیم کے پوائنٹس پر انتہائی انتشار اور بدنظمی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج نے ان فلسطینیوں پر گولہ باری اور فائرنگ کی ہے جو خوراک کے مراکز تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے، جس کے نتیجے میں کئی اموات ہوئیں۔
انہوں نے رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  اب تک 410 سے زائد فلسطینی اس وجہ سے قتل کیے جا چکے ہیں، جبکہ کم از کم 93 مزید افراد کو اسرائیلی فوج نے ہلاک کیا جب وہ اقوامِ متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کے قافلوں کے قریب پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ  کم از کم  تین ہزار فلسطینی ان واقعات میں زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان تمام قتل و غارت کی فوری اور غیر جانب دارانہ تحقیقات ہونی چاہیے، اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
خطیطان نے خبردار کیا کہ موجودہ نظام عام شہریوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور غزہ میں تباہ کن انسانی بحران میں اضافہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کے لیے خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، اور ان کی زندگی بچانے والی بنیادی سہولیات تک رسائی کو روکنا یا محدود کرنا، ایک جنگی جرم ہے، اور بعض حالات میں یہ بین الاقوامی قانون کے تحت دیگر جرائم کے زمرے میں بھی آ سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے صورتحال کی فوری درستگی کا مطالبہ کیا۔
ثمین خطیطان نے کہا  کہ اسرائیلی فوج کو خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے لوگوں پر گولیاں چلانا فوراً بند کرنی چاہیے۔ 
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اسرائیل خوراک اور دیگر انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے، جو فلسطینیوں کی زندگی کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فوراً اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی امدادی اداروں کی سرگرمیوں پر عائد غیر قانونی پابندیاں ختم کرنی ہوں گی۔

شیئر: