اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں فرانس اور اس کے یورپی شراکت دار تہران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کو تیار ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں فرانسیسی سفیر جیروم بونافونٹ نے 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے کی معیاد اکتوبر میں ختم ہونے کے حوالے سے کہا کہ ’وقت ختم ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایران سے امید کرتے ہیں کہ مضبوط، قابل تصدیق اور پائیدار سفارتی حل کے لیے وہ تاخیر کیے بغیر بات چیت کے لیے واپس آئے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی، اب آگے کیا ہو سکتا ہے؟Node ID: 891400
فرانسیسی سفیر نے کہا کہ مذاکرات واحد طریقہ ہیں جن کے ذریعے ’ایرانی عسکری جوہری پروگرام کے ناممکن ہونے کی گارنٹی‘ دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’فرانس اور اس کے ای تھری پارٹنرز (جرمنی اور برطانیہ) قرارداد 2231 کے تحت دیے گئے جواز کو استعمال کرنے کو تیار ہیں، کہ اگر گرمیوں تک قابل اعتماد معاہدہ طے نہیں پاتا تو پابندیاں دوبارہ عائد کی جا سکتی ہیں۔‘
برطانوی سفیر باربرہ ووڈ نے فرانسیسی مندوب کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ’مذاکرات کے ذریعے کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ہم سفارتی حربے استعمال کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کر سکے۔‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 نے 2015 کے اس معاہدے کی توثیق کی جو ایران اور ای تھری ممالک کے ساتھ ساتھ چین، روس اور امریکہ کے ساتھ طے کیا تھا تاکہ پابندیوں میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو منظم کر سکے۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سال 2018 میں امریکہ کو معاہدے سے دستبردار کر دیا تھا۔