بڑی رقوم کی فوری اور محفوظ ادائیگی کا نظام: سٹیٹ بینک کا نیا ’پرزم پلس‘ سسٹم کیا ہے؟
منگل 19 اگست 2025 19:12
زین علی -اردو نیوز، کراچی
سٹیٹ بینک کے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی ذرائع کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سٹیٹ بینک نے ملک کے مالیاتی ڈھانچے کو جدید بنانے کی جانب اہم پیش رفت کرتے ہوئے ’پرزم پلس‘ کے نام سے ایک نیا نظام متعارف کرایا ہے۔ یہ نظام خاص طور پر بینکوں اور مالیاتی اداروں کے درمیان بڑی مالیت کی ادائیگیوں کو فوری، محفوظ اور مؤثر بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کے حکام کے مطابق پرانے نظام میں تاخیر اور مختلف مسائل کے پیشِ نظر اس نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ’پرزم پلس‘ پاکستان کو ان چند ممالک کی صف میں شامل کرتا ہے جہاں ادائیگیوں کے لیے عالمی معیار ISO 20022 کو اختیار کیا گیا ہے۔ اس معیار کے باعث مالیاتی لین دین زیادہ شفاف، تیز اور مؤثر ہو سکے گا۔ اس سے سرمایہ کاری کا عمل آسان ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی مالیت کی ادائیگیوں میں حائل رکاوٹیں بھی کم ہوں گی۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پرزم پلس‘سٹیٹ بینک کے ’وژن 2028‘ کے تحت ڈیجیٹل مالیاتی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے عزم کا عملی مظہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے نظام میں کئی جدید خصوصیات شامل کی گئی ہیں، جن میں ریئل ٹائم لیکویڈیٹی مینجمنٹ، ٹرانزیکشنز کی ترجیحی بنیاد پر خودکار تکمیل اور آئندہ تاریخ کے لیے ادائیگیوں کی پیشگی شیڈولنگ جیسے فیچرز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، مرکزی سکیورٹیز ڈپازٹری کے ساتھ انضمام بھی سسٹم کا حصہ ہے، جس سے حکومتی مالیاتی آپریشنز کو مزید سہولت حاصل ہوگی۔
اگرچہ یہ نظام بنیادی طور پر بینکوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، لیکن اس کے مثبت اثرات عام صارفین تک بھی پہنچنے کی توقع ہے۔
بینکوں کے درمیان رقم کی منتقلی جتنی تیز اور محفوظ ہوگی، صارفین کو اپنی ادائیگیوں میں اتنی ہی کم تاخیر کا سامنا ہوگا۔ ماہرین کے مطابق، مستقبل میں ای والٹس، موبائل بینکنگ اور انٹرنیٹ بینکاری کی سہولیات زیادہ بہتر، تیز اور قابلِ اعتماد بن جائیں گی۔
سٹیٹ بینک کے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی ذرائع کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ملک میں اس وقت 22 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بینک اور ای والٹ اکاؤنٹس فعال ہیں، جن میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ انفرادی صارفین ہیں۔
ان میں دو کروڑ 80 لاکھ افراد بینکنگ ایپس استعمال کر رہے ہیں، سات کروڑ 10 لاکھ برانچ لیس بینکاری سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ ایک کروڑ 70 لاکھ صارفین انٹرنیٹ بینکاری استعمال کر رہے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی صارفین نقدی پر انحصار کم کر رہے ہیں اور تیزی سے ڈیجیٹل مالی خدمات کو اپنا رہے ہیں۔
تاہم، اس پورے نظام کی کامیابی سائبر سکیورٹی پر منحصر ہے۔ سٹیٹ بینک نے دعویٰ کیا ہے کہ ’پرزم پلس‘ میں سخت سائبر سکیورٹی اقدامات، اینٹی منی لانڈرنگ پروٹوکولز اور فراڈ مینجمنٹ سسٹمز کو لازم قرار دیا گیا ہے تاکہ مالیاتی نظام پر عوام کا اعتماد قائم رہے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے دوران دھوکہ دہی اور غیر قانونی سرگرمیوں کا خطرہ کم ہو۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ پرانے ’پرزم سسٹم‘ نے گزشتہ مالی سال میں 1,043 ٹریلین روپے سے زائد کی ٹرانزیکشنز کو پراسیس کیا، جو پاکستان کی معیشت کے مجموعی حجم سے کہیں زیادہ ہے۔
’پرزم پلسُ نہ صرف اس صلاحیت کو مزید وسعت دے گا بلکہ مالیاتی مارکیٹ کی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کرنے کے قابل بھی بنے گا۔
بینکاری ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ’پرزم پلس‘ محض ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن نہیں بلکہ پاکستان کے ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھنے کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
ان کے مطابق، مستقبل میں اس نظام سے نہ صرف مالیاتی ادارے بلکہ عام صارفین بھی بالواسطہ طور پر مستفید ہوں گے۔