دریائے ستلج کے قریب سے ڈیڑھ لاکھ افراد کا انخلا، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری
دریائے ستلج کے قریب سے ڈیڑھ لاکھ افراد کا انخلا، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری
منگل 26 اگست 2025 7:44
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی ذمہ دار نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے پیشگی الرٹ پر صوبہ پنجاب میں ستلج کے قریبی علاقوں سے بڑے پیمانے پر انخلا کی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
منگل کو الرٹ کے نتیجے میں اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے نے چناب، راوی اور ستلج میں آئندہ 48 گھنٹوں میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ابھی تک قصور سے 14 ہزار 140 افراد، جبکہ اوکاڑہ سے دو ہزار 63 افراد کو خطرے سے دوچار علاقوں سے منتقل کرایا گیا۔
بہاولنگر سے 89 ہزار 868 جبکہ بہاولپور سے 361 افراد کو ابھی تک حساس علاقوں سے منتقل کیا جا چکا ہے۔
وہاڑی سے 165 پاکپتن 873 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے الرٹ جاری ہونے پر تقریبا 40 ہزار افراد پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
وزیراعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر پی ڈی ایم اے کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دریائے ستلج میں سیلاب سے قصور، اوکاڑہ، پاکپتن وہاڑی، بہاولنگر اور بہاولپور کے اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 130 بوٹس، 115 او بی ایم، چھ اے ایم بی بائیکس، 500 ریسکیو ورکرز، 1300 لائف جیکٹس، 245 لائف رنگز، 123 رسیاں، 1600 ٹینٹس، 522 پلاسٹک میٹس اور 1083 مچھر دانیاں بھیجی گئی ہیں۔
دوسری جانب ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا ہے کہ دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب سے ضلع قصور کے 72 گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 45 ہزار سے زائد شہری متاثر ہوئے ہیں جبکہ 14 ہزار سے زائد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
دریائے راوی کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کا الرٹ جاری
این ڈی ایم اے نے آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران دریائے راوی کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے منگل کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’انڈین ڈیم تھین اپنی گنجائش کے مطابق 97 فیصد تک بھر چکا ہے جس کے سپل ویز کسی بھی وقت کھولے جا سکتے ہیں۔‘
بالائی علاقوں میں ممکنہ بارشوں اور انڈین ڈیم سے پانی کے ممکنہ اخراج کے باعث دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔
بیان کے مطابق پیر پنجال رینج کے نالوں بشمول بین، بسنتر اور ڈیک میں بھی اونچے درجے کا بہاؤ اور سیلاب متوقع ہے۔ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر بہاؤ ایک لاکھ 15 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوا جو کہ ممکنہ طور پر اگلے 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 50 کیوسک تک ہو سکا ہے۔
شاہدرہ کے مقام پر راوی کا بہاؤ 50 ہزار150 کیوسک ریکارڈ ہوا جو کہ تھین ڈیم کے سپل ویز کھلنے کی صورت میں 90 ہزار کیوسک تک پہنچ سکتا ہے۔
متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو: این ڈی ایم ے)
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق بارشوں کے باعث دریائے چناب راوی ستلج اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 95 ہزار کیوسک ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 4 ہزار کیوسک اور اخراج 98 ہزار کیوسک ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 7 ہزار اور اخراج 89 ہزار کیوسک ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق ڈیرہ غاز خان کی رودکوہیوں میں بھی فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق 30 اگست تک خیبرپختونخوا، شمالی علاقوں اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاوہ اسلام آباد اور صوبہ پنجاب کے بیشتر حصوں میں بھی شدید بارشوں کا انتباہ جاری کیا ہے جبکہ بعض علاقوں میں سیلاب آنے کا خدشہ بھی ہے۔
لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ پنجاب سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے جس سے حفاظت کے لیے انتظامیہ نے تمام محکموں کو مستعد رہنے کا حکم جاری کیا ہے۔
خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں کم از کم 20 ہزار افراد بے گھر
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے امدادی ادارے اوچا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتطام کشمیر میں شدید بارشوں، ان کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے سے کم از کم 20 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اوچا نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو خیمے، طبی امداد، حصول روزگار کے لیے نقد رقم، صحت و صفائی کا سامان، پینے کا صاف پانی، تعلیمی سہولیات اور تحفظ درکار ہے جبکہ خواتین اور لڑکیوں کو بطور خاص مدد کی ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں کم از کم 20 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ اور مقامی شراکت داروں کے تعاون سے ملکی حکام متاثرہ علاقوں میں ہرممکن مدد پہنچا رہے ہیں۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے بچاؤ کے ادارے (این ڈی ایم اے) نے بتایا ہے کہ 26 جون کو مون سون کا موسم شروع ہونے کے بعد ملک میں شدید بارشوں اور سیلاب سے اب تک مجموعی طور پر 799 افراد ہلاک اور ایک ہزار 80 زخمی ہو گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 479 تک پہنچ گئی ہے۔