Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا کے فاسٹ بولر مچل سٹارک کا ٹی20 کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

مچل سٹارک نے ٹی20 سے ریٹائرمنٹ اس لیے اختیار کی ہے تاکہ وہ ٹیسٹ اور ون ڈے پر توجہ دے سکیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
آسٹریلین کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر مچل سٹارک نے ٹی20 انٹرنیشنلز سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق سٹارک نے یہ فیصلہ اس لیے کیا تاکہ وہ اگلے سال کے آخر سے شروع ہونے والے آسٹریلیا کے ٹیسٹ شیڈول اور 2027 ورلڈ کپ پر توجہ مرکوز رکھ سکیں۔
35 سالہ سٹارک نے 2012 میں ڈیبیو کے بعد 65 ٹی20 میچ کھیلے اور اس ٹیم کا حصہ رہے جس نے 2021 میں یو اے ای میں ورلڈ کپ جیتا۔ انہوں نے اس فارمیٹ میں آخری بار 2024 ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی اور انڈیا اور سری لنکا میں ہونے والے اگلے ٹی20 ورلڈ کپ سے چھ ماہ قبل ریٹائر ہو گئے ہیں۔
مچل سٹارک 79 وکٹوں کے ساتھ آسٹریلیا کے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کی بہترین بولنگ 2022 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 4 وکٹوں کے عوض 20 رنز تھی۔
اپنے ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر سٹارک نے کہا کہ ’ٹیسٹ کرکٹ ہمیشہ میری سب سے بڑی ترجیح رہی ہے۔ میں نے آسٹریلیا کے لیے کھیلا ہر ٹی20 لمحہ انجوائے کیا، خاص طور پر 2021 کا ورلڈ کپ، نہ صرف اس لیے کہ ہم جیتے بلکہ ایک شاندار گروپ اور ٹورنامنٹ کے دوران ہر لمحے سے محظوظ ہوئے‘۔
اگلے برس 2026 سے آسٹریلیا کو ٹیسٹ کرکٹ میں سخت شیڈول کا سامنا ہوگا جس میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز، جنوبی افریقہ کا دورہ، نیوزی لینڈ کے خلاف چار میچوں کی سیریز، جنوری 2027 میں انڈیا میں پانچ ٹیسٹ میچز، ایم سی جی پر انگلینڈ کے خلاف 150ویں سالگرہ کا میچ اور پھر 2027 کے وسط میں ایشیز شامل ہیں۔
ون ڈے ورلڈ کپ اکتوبر اور نومبر 2027 میں جنوبی افریقہ، زمبابوے اور نمیبیا میں ہوگا، جہاں آسٹریلیا دفاعی چیمپئن ہوگا۔
سٹارک نے مزید کہ ’آگے دیکھتے ہوئے انڈیا کے ٹور، ایشیز اور 2027 کے ون ڈے ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ یہی بہترین راستہ ہے کہ میں فریش، فٹ اور اپنی بہترین فارم میں رہوں۔ اس سے بولنگ گروپ کو بھی ورلڈ کپ سے قبل تیاری کے لیے وقت ملے گا۔‘
ٹی20 میں اپنے عروج پر سٹارک نئی گیند سے سوئنگ کرانے اور مختلف اوقات میں یارکر مارنے کے ماہر تھے۔ ان کی جگہ مکمل کرنا آسٹریلیا کے لیے سب سے مشکل پہلو ہوگا، اگرچہ ٹیم نے سٹارک کی آخری شرکت کے بعد سے 17 میں سے 14 میچ جیتے ہیں۔
آسٹریلوی سلیکٹرز کے سربراہ جارج بیلی نے کہا ہے کہ ’یقیناً ہمیں کوئی ایسا کھلاڑی نہیں ملنے والا جو 145 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے نئی گیند کو سوئنگ کرا سکے۔ یہ ضروری نہیں کہ ان جیسا متبادل ملے۔ روایتاً سٹارک نئی گیند لیتے تھے اور ضرورت کے وقت ڈیتھ اوورز میں کمال دکھاتے تھے۔‘
’تو ہمیں ایسے کھلاڑیوں کو آزمانا پڑے گا جو یہ کردار ادا کر سکیں۔ میرا خیال ہے نیتھن ایلس اس ٹیم کا اہم رکن بن چکے ہیں۔ بین ڈوارشئیس سے بھی اچھی کارکردگی دیکھ رہا ہوں۔ شان ایبٹ اور زیویر بارٹلیٹ کو بھی موقع ملا ہے۔ ہم سٹارک کا مکمل متبادل نہیں ڈھونڈ سکیں گے، البتہ رولز میں معمولی ردوبدل ہو سکتا ہے۔‘
جارج نے مزید کہا کہ ’سٹارک کا ریکارڈ خود اپنی کہانی بیان کرتا ہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ کھیلتے رہیں گے اور امید ہے کہ زیادہ عرصے تک کھیلیں گے۔‘
سٹارک کے اعلان کے ساتھ ہی آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کے خلاف اکتوبر کے اوائل میں شروع ہونے والی تین میچوں کی ٹی20 سیریز کے لیے نئی ٹیم کا اعلان بھی کیا ہے۔ کیمرون گرین اس سیریز میں شریک نہیں ہوں گے تاکہ شیفیلڈ شیلڈ کے ابتدائی راؤنڈ میں ویسٹرن آسٹریلیا کی نمائندگی کر سکیں اور بولنگ پر واپسی کی تیاری کریں۔
نیتھن ایلس بھی اپنی اہلیہ کونی کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش کی وجہ سے دستیاب نہیں ہوں گے۔ میٹ شارٹ، جو سائیڈ انجری کے باعث ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے خلاف دونوں سیریز میں شامل نہیں تھے، ٹیم میں واپس آگئے ہیں۔ مچل اوون، جو پچھلے ماہ ڈارون میں انجری کا شکار ہوئے تھے، بھی واپس آئے ہیں۔ مارکس سٹوئنس، جنہوں نے اپنی دستیابی کے حوالے سے سلیکٹرز سے معاہدہ کیا تھا، دوبارہ سکواڈ میں شامل ہو گئے ہیں۔

شیئر: