Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں بی این پی جلسے کے بعد دھماکے میں ہلاکتیں 15، میتیں آبائی علاقے روانہ

صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں منگل کی رات بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی ہے۔
صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بدھ کو میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد پندرہ ہونے کی تصدیق اور بتایا کہ کہ واقعے میں 38 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کوئٹہ کے سول ہسپتال کے مختلف شعبوں، ٹراما سینٹر اور سی ایم ایچ میں زیرِعلاج ہیں۔
ٹراما سینٹر کے ایم ڈی ڈاکٹر ارباب کامران کے مطابق پانچ شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جبکہ ٹراما سینٹر میں اس وقت 9 زخمی زیرِعلاج ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ چار سے پانچ زخمیوں کے بڑے آپریشنز کیے جا چکے ہیں اور اب ان کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق کوئٹہ، چاغی، نوشکی، خاران سمیت صوبے کے مختلف علاقوں سے بتایا جاتا ہے جن کی میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس واقعے کے بعد لاہور کے اپنے دورے کو منسوخ کر دیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت کے مطابق وزیراعلیٰ نے شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر اور طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بی این پی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ کا کہنا ہے کہ حملے میں پارٹی کے 15 کارکن ہلاک اور 70 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس حملے میں صوبے کی حقیقی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اور اس سلسلے میں صوبے کی تمام اہم جماعتوں کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘
بلوچستان حکومت نے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور کے اعضا کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جا رہا ہے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ کے اختتام پر اس وقت دھماکا ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی

گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے سول ہسپتال کا دورہ کر کے زخمیوں کی عیادت کی۔ گورنر نے اس واقعے کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات پر تشیوش ہے انہیں بہتر بنانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ وفاق دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صوبے کی مدد کررہا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کی رات کو کوئٹہ کے علاقے سریاب  میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیرِاہتمام سابق وزیراعلیٰ سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ کے اختتام پر اس وقت دھماکا ہوا تھا جب سیاسی قائدین اور شرکاء واپس جا رہے تھے۔
اس جلسے میں بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر کبیر محمد شہی اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدراصغر اچکزئی نے بھی شرکت کی تھی۔

شیئر: