Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زلزلے کے بعد پاکستان افغان مہاجرین کی بے دخلی روک دے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرقی افغانستان میں زلزلے کے بعد افغان پناہ گزینوں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی کو روک دے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطبق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’حال ہی میں آنے والے زلزلے نے (مشرقی) افغانستان میں پانچ لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔‘
’ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد کو روک دے۔‘
ان کی اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی جب ریسکیو ٹیمیں بدھ کے روز بھی متاثرہ علاقوں میں زندہ بچ جانے والوں تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں۔ اتوار کی رات، پاکستان سے ملحقہ پہاڑی علاقے میں 6 کی شدت زلزلہ آیا، جس نے کچے گھروں کو اس وقت منہدم کر دیا جب خاندان سو رہے تھے۔
طالبان حکام کے مطابق، اس زلزلے میں اب تک 1,469 افراد ہلاک اور تین ہزار 700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جس سے یہ افغانستان کی حالیہ دہائیوں میں آنے والی مہلک ترین آفات میں سے ایک بن چکی ہے۔
فلیپو گرانڈی نے ایکس پر لکھا کہ یہ زلزلہ ’مشرقی افغانستان میں 5 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عطیہ دہندگان، بشمول پاکستان، کی جانب سے امداد نہایت ضروری اور قابلِ قدر ہے۔
خیال رہے پاکستان کی حکومت نے 2023 میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیون کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا، جس کی وجہ ملک میں بڑھتے ہوئے پرتشدد حملے اور شورش پسند کارروائیاں بتائی گئیں۔ اس مہم کے تحت افغان پناہ گزینوں پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر ملک بدر کرنے کی کارروائی شروع کی گئی۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اب تک 12 لاکھ سے زائد افغانوں کو پاکستان سے واپس بھیجا جا چکا ہے، جن میں صرف رواں سال 4 لاکھ 43 ہزار سے زائد شامل ہیں۔
حکومت نے رجسٹرڈ مہاجرین کو واپسی کے لیے 31 اگست تک کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
چمن بارڈر کراسنگ پر مقامی منتظم حبیب بنگلزئی نے اے ایف پی کو بتایا، ’ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد سے اب تک چار ہزار سے زائد افراد واپس جا چکے ہیں۔‘

شیئر: