اہم نکات:
-
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع، انڈیا کا پاکستان کو الرٹ
-
اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے انتہائی اہم ہیں: ڈی جی پی ڈی ایم اے
-
تھین ڈیم بھر چکا، راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ متوقع
-
ہیڈ مرالہ، راوی سائفن اور ہیڈ خانکی پر اونچے درجے کا سیلاب
-
پنجاب میں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 46 ہو گئی: پی ڈی ایم اے
ممکنہ بارشیں، گلگت بلتستان اور کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ جاری
این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے گلگت بلتستان اورپاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق گلگت بلتستان اور کشمیر میں ممکنہ بارشوں کے پیش نظر حساس علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔
کشمیر کے اضلاع بلخصوص مظفرآباد، نیلم ویلی، حویلی، باغ، پونچھ اور سدھنوتی میں شدیدبارشوں کا امکان ہے۔ جبکہ شاہراہ قراقرم کے مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ سے ممکنہ طور پر ٹورغرروڈ، بٹگرامروڈ، شانگلہ روڈ، لوئر کوہستان روڈ، تتا پانی روڈ متاثر ہو سکتی ہیں۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ قطر، امن و استحکام کیلئے مشترکہ عزم کا اعادہ
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے قطر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اعلیٰ سطح کی فوجی تعاون کمیٹی کے دوسرے دور کے اجلاس میں شرکت کی۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے نائب وزیراعظم و و وزیر مملکت برائے دفاعی امور شیخ سعود بن عبد الرحمن اور چیف آف سٹاف آرمڈ فورسز لیفٹیننٹ جنرل (پائلٹ) جاسم محمد احمد المنال سے ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے خطے کی بدلتی ہوئی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال اور علاقائی و عالمی امن و استحکام کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے پاکستان اور قطر کے تاریخی برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور دفاعی و سکیورٹی شعبوں میں مستقبل میں تعاون کے امکانات پر بات کی، جو ایچ ایم سی سی کے دائرہ کار میں آگے بڑھائے جائیں گے۔
قطر کی سول اور عسکری قیادت نے خطے میں استحکام کو یقینی بنانے میں پاکستان کے کلیدی اور ذمہ دارانہ کردار کو سراہا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
قبل ازیں، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی قطر آرمڈ فورسز ہیڈکوارٹرز آمد پر ایک چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چینی ہم منصب سے ملاقات، تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار
وزیراعظم شہبازشریف نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب لی چیانگ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پاکستان چین تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے غیر متزلزل حمایت پر چینی قیادت اور قوم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے گزشتہ دہائی میں پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں صدر شی کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے ایک اہم منصوبے، چین- پاکستان اقتصادی راہداری کی اہم شراکت کو اُجاگر کیا۔
انہوں نے قراقرم ہائی وے اور ریلوے میں لائین-1 کو دوبارہ ترتیب دینے اور گوادر پورٹ کی آپریشنلائزیشن کے جلد نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں فریقوں نے چین- پاکستان اقتصادی راہداری کے اپ گریڈ شدہ کے اگلے مرحلے پر اس کے پانچ نئے کوریڈورز کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
دریائے ستلج میں سیلاب کا الرٹ جاری
قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا موجودہ بہاؤ تین لاکھ 35 ہزار کیوسک سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ غیر معمولی طور پر بلند ہے۔
دریائے ستلج کے پانی میں اس اضافے کی وجہ انڈین ڈیمز پونگ اور بھاکرا سے پانی کا اخراج ہے۔ یہ دونوں ڈیمز 98 فیصد اور 96 فیصد بھرے ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی میں ہائی فلڈ کی صورتحال متوقع ہے جہاں پانی کا اخراج تقریباً 132,000 کیوسک ہے۔
ہیڈ اسلام کے مقام پر درمیانے سے اونچے سیلاب درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے جہاں سے اس وقت پانی کا اخراج تقریباً 95,700 کیوسک کے قریب ہے۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق انڈین ڈیمز کی جانب سے مسلسل پانی کے اخراج کی وجہ سے دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال مزید بڑھ سکتی ہے۔
دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ، انڈیا کا پاکستان سے رابطہ
انڈیا نے پاکستان سے سفارتی سطح پر رابطہ کرتے ہوئے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے خدشے سے آگاہ کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت آبی وسائل کے مطابق انڈین ہائی کمیشن نے مراسلے میں بتایا ہے کہ دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
وزارت آبی وسائل کے مطابق دریائے ستلج میں ہریک اور فیروز پور کے مقامات پر سیلاب کا خدشہ ہے اور چار ستمبر کو دریا میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے۔
اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے انتہائی اہم ہیں: ڈی جی پی ڈی ایم اے
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے خبردار کیا ہے کہ اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر ساڑھے دس لاکھ کیوسک کا ریلہ آیا۔ پنجاب کے چار ہزار دیہات سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔
دریاؤں کی صورتحال:
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا اخراج تین لاکھ 35 ہزار 591 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا اخراج ایک لاکھ 32 ہزار کیوسک ہے۔
چنیوٹ کے مقام پر بہت اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ چار لاکھ 94 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہے اور انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا اخراج 82 ہزار 140 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہے اور اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ یہاں پانی کا بہاؤ دو لاکھ 42 ہزار 844 کیوسک ہے۔
قادرآباد کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا اخراج پانچ لاکھ 30 ہزار 537 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور یہاں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 82 ہزار 140 کیوسک ہے۔
ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج دو لاکھ 47 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ہیڈ مرالہ، راوی سائفن اور ہیڈ خانکی پر اونچے درجے کا سیلاب
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن پنجاب کے مطابق ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
جمعرات کی صبح جاری کردہ تفصیلات کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
گڈو، سکھر، کوٹری، اور پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب سے ملحقہ نالہ ایک میں بہت اونچے اور نالہ پلکو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے راوی کے ملحقہ نالہ بسنتر اور نالہ نئیں میں پانی کی سطح کم ہو چکی ہے۔
وارننگز موصول، دریائے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا: عرفان کاٹھیا
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے تین وارننگز موصول ہوئیں۔ آئندہ 72 گھنٹوں میں انڈیا کے تینوں بڑے ڈیم بھرنے کا خدشہ ہے۔‘
بدھ کی شب پی ڈی ایم اے کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا کہ راوی میں پہلے جیسی سیلابی صورتحال تو نہیں ہوگی لیکن پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا۔
’گزشتہ رات دریائے چناب میں سیلابی صورتحال ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ اس وقت چناب میں پانی کی سطح برقرار ہے لیکن پہلے سے متاثر اضلاع کا دوبارہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ دریائے ستلج میں گزشتہ دو ماہ سے سیلابی صورتحال ہے۔ راوی میں پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے ، خصوصاً جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم کے مطابق اگلے 72 گھنٹوں میں تینوں انڈین ڈیم بھرنے کی توقع ہے جبکہ تھین ڈیم پہلے ہی فل ہو چکا ہے جس کے باعث اگلے دو سے تین ہفتے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خانیوال کے 136 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 75 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ راوی کا پانی چناب میں ملنے کے بجائے واپس آ رہا ہے جس کی وجہ سے پانی کی سطح میں کمی نہیں آ رہی۔ جب تک احمد پور سیال میں پانی کم نہیں ہوتا، سدھنائی میں بھی کمی نہیں آئے گی۔ اگلا بڑا چیلنج ہیڈ محمد والا ہے۔
ملتان میں شیر شاہ بریج پر بھی پانی کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور صرف دو فٹ کا مارجن باقی ہے ۔علی عرفان کاٹھیا کے مطابق ملتان میں بریچنگ کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جا چکے ہیں اور اب تک 17 بریچنگ پوائنٹس نوٹیفائی کیے جا چکے ہیں۔
اب تک 46 افراد سیلاب کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، پی ڈی ایم اے
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اب تک 46 افراد سیلاب کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے 3900 سے زائد موضع جات اور 37 لاکھ سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ملک بھر میں 409 فلڈ کیمپس قائم کیے گئے ہیں جن میں 25 ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ 14 لاکھ سے زائد افراد اور 10 لاکھ جانور محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
مون سون کا سپیل اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان
پاکستانی میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ مون سون کا نواں سپیل اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک مزید جاری رہنے کا امکان ہے۔
اس سپیل کے زیر اثر 6 ستمبر سے جنوبی پنجاب اور جنوبی سندھ سمیت ملک کے جنوبی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
بدین، سجاول اور تھرپاکر سمیت ملک کے ساحلی علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔
ملک میں غیر معمول بارشوں اور دریاؤں میں پانی کی آمد کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔
چار سے پانچ ستمبر کے دوران پنجند کے مقام پر راوی، چناب اور ستلج کے سیلابی ریلے جمع ہوں گے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق تینوں دریاؤں سے آنے والے سیلابی ریلوں کی آمد کے باعث پنجند کے مقام پر شدید سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔