Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لائیو: اگلے 72 گھنٹوں میں تینوں انڈین ڈیم فل ہونے کا خدشہ، پاکستان میں سیلاب کی وارننگز

اہم نکات:

  • اگلے 72 گھنٹوں میں تینوں انڈین ڈیم فل ہونے کا خدشہ، راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ متوقع
  • پنجاب میں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 46 ہو گئی: پی ڈی ایم اے
  • مون سون کا سپیل اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان
  • پاکستان کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سامان روانہ

 

وارننگز موصول، دریائے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا: عرفان کاٹھیا

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے تین وارننگز موصول ہوئیں۔ آئندہ 72 گھنٹوں میں انڈیا کے تینوں بڑے ڈیم بھرنے کا خدشہ ہے۔‘
بدھ کی شب پی ڈی ایم اے کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا کہ راوی میں پہلے جیسی سیلابی صورتحال تو نہیں ہوگی لیکن پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا۔
’گزشتہ رات دریائے چناب میں سیلابی صورتحال ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ اس وقت چناب میں پانی کی سطح برقرار ہے لیکن پہلے سے متاثر اضلاع کا دوبارہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ دریائے ستلج میں گزشتہ دو ماہ سے سیلابی صورتحال ہے۔ راوی میں پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے ، خصوصاً جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم کے مطابق اگلے 72 گھنٹوں میں تینوں انڈین ڈیم بھرنے کی توقع ہے جبکہ تھین ڈیم پہلے ہی فل ہو چکا ہے جس کے باعث اگلے دو سے تین ہفتے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خانیوال کے 136 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 75 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ راوی کا پانی چناب میں ملنے کے بجائے واپس آ رہا ہے جس کی وجہ سے پانی کی سطح میں کمی نہیں آ رہی۔ جب تک احمد پور سیال میں پانی کم نہیں ہوتا، سدھنائی میں بھی کمی نہیں آئے گی۔ اگلا بڑا چیلنج ہیڈ محمد والا ہے۔
ملتان میں شیر شاہ بریج پر بھی پانی کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور صرف دو فٹ کا مارجن باقی ہے ۔علی عرفان کاٹھیا کے مطابق ملتان میں بریچنگ کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جا چکے ہیں اور اب تک 17 بریچنگ پوائنٹس نوٹیفائی کیے جا چکے ہیں۔

اب تک 46 افراد سیلاب کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، پی ڈی ایم اے

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اب تک 46 افراد سیلاب کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے 3900 سے زائد موضع جات اور 37 لاکھ سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ملک بھر میں 409 فلڈ کیمپس قائم کیے گئے ہیں جن میں 25 ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ 14 لاکھ سے زائد افراد اور 10 لاکھ جانور محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

مون سون کا سپیل اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان

پاکستانی میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ مون سون کا نواں سپیل اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک مزید جاری رہنے کا امکان ہے۔
 
اس سپیل کے زیر اثر 6 ستمبر سے جنوبی پنجاب اور جنوبی سندھ سمیت ملک کے جنوبی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
بدین، سجاول اور تھرپاکر سمیت ملک کے ساحلی علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔
ملک میں غیر معمول بارشوں اور دریاؤں میں پانی کی آمد کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔
چار سے پانچ ستمبر کے دوران پنجند کے مقام پر راوی، چناب اور ستلج کے سیلابی ریلے جمع ہوں گے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق تینوں دریاؤں سے آنے والے سیلابی ریلوں کی آمد کے باعث پنجند کے مقام پر شدید سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

پاکستان کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سامان روانہ

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے وزیرِاعظم کی ہدایت پر افغانستان کے حالیہ تباہ کن زلزلے سے متاثرہ افراد کے لیے 105 ٹن امدادی سامان روانہ کر دیا۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے فراہم کردہ امدادی سامان میں راشن بیگز، خیمے، کمبل، چٹائیاں اور ضروری ادویات شامل ہیں۔
امدادی سامان کی روانگی کی تقریب اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے ویئرہاؤس میں منعقد ہوئی، جس میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ (کھیل) داس کوہستانی، این ڈی ایم اے، اور وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
یہ امداد پاکستان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ ہمدردی اور انسانی بھائی چارے کے جذبے کی عکاس ہے۔

 

شیئر: