’جسم پر بوجھ، آواز نہیں نکلتی‘، سلیپ پیرالیسز آسیب ہے یا طبی عارضہ؟
’جسم پر بوجھ، آواز نہیں نکلتی‘، سلیپ پیرالیسز آسیب ہے یا طبی عارضہ؟
بدھ 17 ستمبر 2025 13:18
جاوید مصباح -اردو نیوز، اسلام آباد
سلیپ پیرالیسز میں انسان کوئی حرکت کر پاتا ہے نہ ہی چیخ پاتا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)
ابھی کمرے کے باہر سب جاگ رہے تھے، ٹی وی کی آواز آ رہی تھی کہ نیند کھل گئی مگر آنکھ نہیں، کوشش بھی رائیگاں، دل گھبرایا تو آواز لگانے کی کوشش کی جو گلے میں ہی دب گئی۔ بستر سے چھلانگ لگانے کا ارادہ کسی بڑے بوجھ تلے دب گیا۔ سانس تیز ہو گیا۔ ایسا لگا آخری وقت آ گیا ہے اور جسم ڈھیلا چھوڑ دیا۔
تھوڑی دیر بعد ایک انگلی ہلائی تو ہل گئی، پھر بھاگا نانی کے پاس اور انہیں سارا واقعہ سنایا۔ اس کے جواب میں جو انہوں نے بتایا وہ اس کیفیت سے بھی زیادہ خوفناک تھا۔
یہ واقعہ تب کا ہے جب میں آٹھ سال کا تھا۔
بہرحال نانی کے مطابق ’یہ ایک آسیب ہے جو کبھی کبھی سیدھے سوئے انسان پر آ جاتا ہے، مگر اس کے انگوٹھے نہیں ہوتے۔ اس لیے وہ انسان کا گلا نہیں دبا پاتا، اگر اس کے انگوٹھے تو دنیا میں کوئی نہ بچ پاتا۔‘
اس کے بعد سوتے وقت اس آسیب کے آنے کا خوف تب تک رہا جب تک یہ علم نہیں ہو گیا کہ اصل میں یہ کیفیت ہے کیا، اس کی وجہ کیا ہے اور کوئی علاج ہے یا نہیں؟
اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے تو اسے پورا پڑھیے پریشانی دور ہو جائے گی۔
اس کو اردو میں کابوس، پشتو میں خاپسہ اور انگریزی میں سلیپ پیرالیسز کہتے ہیں اسی طرح علاقائی سطح پر اس کے دیگر نام بھی ہیں۔
ہیلتھ ہاروڈ ایجوکیشن اور نیشنل لائبریری آف میڈیسن سمیت کئی دیگر معیاری ویب سائٹس پر اس کے بارے میں کافی معلومات موجود ہیں۔
کیا یہ واقعی آسیب ہے؟
ان ویب سائٹس کے مطابق اس کا سیدھا جواب ہے نہیں بلکہ یہ ایک طبی کیفیت ہے، اس سے بچنے کے طریقے بھی ہیں اور اس کے لیے ماہرین کچھ ادویات بھی تجویز کرتے ہیں۔
اس کی وجہ کیا ہوتی ہے؟
ویب سائٹس کے مطابق جب انسان سوتا ہے تو کچھ دیر بعد دماغ کے خلیے بھی سستانے لگتے ہیں اگرچہ اس کے کچھ خلیے متحرک ہوتے ہیں اور خواب وغیرہ بھی انہی کی وجہ سے آتے ہیں، اسی طرح جب انسان بیدار ہوتا ہے تو دماغ بھی ذرا دھیرے سے بیدار ہو جاتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ نشہ آور اشیا استعمال کرنے والے سلیپ پیرالیسز کا زیادہ شکار ہوتے ہیں (فوٹو: شٹر سٹاک)
بہرحال انسان خود کو کابوس کے بوجھ تلے اس وقت محسوس کرتا ہے جب دماغ بیداری کی طرف آ رہا ہو اور ایسا وقت بھی آ سکتا ہے جب دماغ جاگ جائے اور جسم سو رہا ہو، یہی وہ کیفیت ہوتی ہے جب ذہنی طور پر تو انسان جاگ جاتا ہے اور اس کو پنکھے یا کسی دوسری چیز کی آوازیں بھی سنائی دینے لگتی ہیں اور وہ یہی سمجھتا ہے کہ وہ پوری طرح بیدار ہو چکا ہے تاہم چونکہ جسم سو رہا ہوتا ہے اس لیے وہ آنکھیں کھول پاتا ہے نہ ہاتھ پاؤں کو حرکت جبکہ منہ سے آواز بھی نہیں نکلتی۔
یہ کب اور کیوں ہوتا ہے؟
چونکہ اس کا تعلق نیند سے ہے اس لیے یہ تو طے ہے کہ سونے کے بعد ہی ہو گا تاہم یہ جاگنے پر بھی ہوتا ہے جبکہ ان دونوں کیفیات کے دوران بھی اس کے اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں، جہاں تک اس کی وجوہات کی بات ہے تو اس بارے میں کہا جاتا ہے کہ زیادہ وقت تک مناسب نیند نہ لیے جانے کی صورت میں جب انسان گہری نیند میں جاتا ہے تو اس کے امکانات ہوتے ہیں۔
نارکولیپسی کے علاوہ بھی چند چیزیں ایسی ہیں جو اس کی وجہ بنتی ہیں جن میں نشہ آور اشیا کا استعمال، بالی پولر ڈس آرڈر یا کوئی شدید پریشانی بھی شامل ہے جبکہ یہ موروثی بھی ہو سکتا ہے۔
اس سوال کہ یہ کس عمر کے افراد کو زیادہ ہوتا ہے، کے جواب میں ماہرین کہتے ہیں کہ یہ کسی بھی عمر میں کسی کو بھی ہو سکتا ہے اس میں جنس کی بھی کوئی قید نہیں ہے، تاہم نوعمری میں جن کو کابوس سے پالا پڑتا ہے عمر بڑھنے کے ساتھ اس کا سلسلہ بھی تیز ہو سکتا ہے۔
سلیپ پیرالیسز کی قسمیں
ماہرین اس کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں جن میں پہلے کو آئسولیٹڈ سلیپ پیرالیسز کہا جاتا ہے اور دوسرے کو ری کرنٹ سلیپ پیرالیسز ، پہلی قسم میں انسان نیند کے دوران صرف اپنے اوپر بوجھ محسوس کرتا ہے اور اس کا نارکولپیسی کے دیگر مسائل سے تعلق نہیں ہوتا، نارکولیپسی نیند سے جڑا ایک عارضہ ہے جس میں انسان کو بہت نیند آتی ہے اور کہیں بیٹھتے یا لیٹتے ہی سو جاتا ہے۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ یہ ایک طبی عارضہ ہے جس پر قابو پایا جا سکتا ہے (فوٹو: ڈاکٹر ڈاٹ کام)
ری کرنٹ پیرالیسز کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ کیفیت پہلی کی نسبت قدرے پیچیدہ ہوتی ہے اور اس میں نارکولیپسی کے دیگر عوامل بھی شامل ہوتے ہیں۔
یہ کتنی دیر تک جاری رہ سکتا ہے؟
یہ کفیت چند سیکنڈز یا ایک منٹ تک جاری رہ سکتی ہے جو کہ خود بخود ہی ختم ہو جاتی ہے یا پھر اس وقت ختم ہوتی ہے جب کوئی اور آپ کو تیز آواز دے یا چھوئے جبکہ زیادہ زور لگا کر حرکت کرنے کی کوشش بھی اس کو ختم کر دیتی ہے۔
یہ کسی بھی شخص کے ساتھ زندگی میں ایک بار یا چند بار ہو سکتا ہے جبکہ کچھ لوگوں کو مسلسل بھی ہوتا رہتا ہے۔
اس دوران کیا محسوس ہوتا ہے؟
انسان کو ایک پیچیدہ اور تصوراتی صورت حال کا سامنا ہوتا ہے، اس کیفیت کو ماہرین تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی کمرے میں موجود ہے اور بستر میں بھی گھسے جا رہا ہے، سینے پر بہت زیادہ بوجھ محسوس ہوتا ہے اور گھٹن کا احساس بھی ہوتا ہے جبکہ اڑنے کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔
اس کی وجہ سے موت واقع ہو سکتی ہے؟
یہ خوفناک ہوتا ہے لیکن کچھ لوگوں کے لیے بہت زیادہ خوفناک اور دباؤ کا باعث بھی بن سکتا ہے تاہم اس میں کوئی ایسی چیز شامل نہیں جو صحت پر بہت زیادہ اثر ڈالے اس لیے اس کو کسی سنجیدہ طبی خطرے کے طور پر نہیں دیکھا جاتا اور اس سے موت واقع ہو جانے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
’سونے کے ماحول کو آرام دہ بنا کر اس کیفیت سے بچا جا سکتا ہے‘ (فوٹو: اے پی)
اس حالت میں کیا کرنا چاہیے؟
ماہرین کہتے ہیں کہ اس صورت حال میں گھبرانا قطعاً نہیں چاہیے کیونکہ یہ ایسی کیفیت ہوتی ہے کہ اس میں انسان کچھ نہیں کر سکتا تاہم اگر وہ اس کو اپنے اوپر بہت زیادہ سوار کر لے تو اسے نفسیاتی مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔
کیا اس کا کوئی علاج ہے؟
تجویز کیا جاتا ہے کہ اگر یہ کیفیت زیادہ ہو رہی ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو آپ کی نیند، صحت اور دوسری چیزوں کا جائزہ لے کر ادویات تجویز کر سکتا ہے اور اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
بچنے کا کوئی راستہ ہے؟
اس کے لیے ماہرین بتاتے ہیں کہ مناسب نیند لی جائے کیونکہ لمبی بے خوابی کے بعد سونے کی صورت میں اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس کے لیے مناسب نیند لینے کے طریقوں کے استعمال کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔
سات سے نو گھنٹے کی نیند لی جائے، سونے اور جاگنے کے لیے مناسب شیڈول بنایا جائے اور چھٹی کے روز بھی اس پر عمل کیا جائے۔
بچاؤ کے لیے مناسب نیند لینے اور سونے سے قبل الیکٹرانک ڈیوائسز کے کم استعمال کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے (فوٹو: فری پک)
سونے کے لیے آرام دہ ماحول بنائیں، اپنی خواب گاہ کو موسم کی مناسبت سے ایڈجسٹ کریں، اسے شور سے بچائیں اور سوتے وقت اندھیرا کریں۔
اپنے جسم کے حساب سے میٹریس اور تکیے استعمال کریں، ایسا تکیہ لیں جو آپ کے سر اور گردن کو سیدھ میں رکھے۔
سونے سے قبل الیکٹرانکس اشیا کا زیادہ استعمال نہ کریں، سونے سے قبل شاور لیں، کوئی کتاب پڑھیں یا اچھا میوزک سنیں۔
اگر آپ زیادہ پیٹھ کے بل سوتے ہیں تو ماہرین اس کو بدلنے کا مشورہ بھی دیتے ہیں کیونکہ اس طرح سونے کا سلیپ پیرالیسز سے کسی حد تک تعلق پایا جاتا ہے۔
زندگی میں تناؤ کم اور نشہ آور اشیا سے پرہیز کریں، اپنے جسم میں نیکوٹین اور کیفین کی مقدار کو کم کریں اگر انہیں مکمل طور پر نہیں چھوڑ سکتے تو دوپہر دو بجے کے بعد ایسی اشیا کا استعمال نہ کریں جن میں یہ پائی جاتی ہوں۔