صدر ٹرمپ کے ساتھی چارلی کرک کے قاتل کا تاحال پتا نہ چل سکا، تلاش جاری
جمعرات 11 ستمبر 2025 12:32
یوٹا یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران چارلی کرک کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں قتل ہونے والے دائیں بازو کے نوجوان کارکن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کِرک کے قاتل کو تاحال پکڑا نہیں جا سکا تاہم وفاقی، ریاستی اور مقامی سطح پر افسران گھر گھر تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اورم سٹی میئر ڈیوڈ ینگ نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے متعدد ادارے تحقیقات کر رہے ہیں لیکن ملزم کو ابھی تک پکڑا نہیں جا سکا۔
گزشتہ روز بدھ کو چارلی کرک یوٹا یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جب انہیں گردن میں گولی ماری گئی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چارلی کرک تقریر کے دوران اپنی نشست میں گر جاتے ہیں جس کے وہاں موجود لوگوں میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی کی موت پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کو ’امریکہ کے لیے تاریک لمحہ‘ قرار دیا اور یہ عہد کیا کہ ذمہ داران کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’کئی سال سے بائیں بازو والے چارلی جیسے شاندار امریکیوں کا موازنہ نازیوں اور دنیا کے بدترین قاتلوں اور مجرموں سے کرتے آ رہے ہیں۔‘
’اس طرح کا بیانیہ براہ راست دہشت گردی کا ذمہ دار ہے جو ہم آج اپنے ملک میں دیکھ رہے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’میری انتظامیہ ہر ایک کو تلاش کرے گی جس نے اس ظلم میں اور دیگر سیاسی پرتشدد واقعات میں اپنا حصہ ڈالا ہے، بشمول ان تنظیموں کے جو انہیں فنڈ کرتی ہیں اور مدد فراہم کرتی ہیں۔‘
یوٹا کے محکمہ برائے پبلک سیفٹی کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے تیز رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے اور اس نے قریبی چھت سے نشانہ بنایا ہے جبکہ حکام نے اسے ’ٹارگٹڈ حملہ‘ قرار دیا ہے۔
تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے ڈیجیٹل لائن قائم کر دی ہے جس پر عوام کی جانب سے متعلقہ معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
ابتدا میں ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کیش پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا تھا کہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ کچھ دیر بعد اس کی تردید کر دی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ کے احکامات پر وائٹ ہاؤس سمیت دیگر حکومتی عمارتوں پر اتوار تک امریکی پرچم سرنگوں رہے گا۔