قطر پر حملے کے بعد پہلا دورہ، امریکی وزیر خارجہ آج اسرائیل روانہ ہوں گے
قطر پر حملے کے بعد پہلا دورہ، امریکی وزیر خارجہ آج اسرائیل روانہ ہوں گے
اتوار 14 ستمبر 2025 7:36
قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس پر ’ناخوش‘ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو اسرائیل کے قطر پر حملے بعد پہلی بار آج اسرائیل کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں اراے اے ایف پی کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب قطر پر حملے کی وجہ سے اسرائیل کو تنقید کا سامنا ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اتحادی اسرائیل کی غیرمتزلزل حمایت کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر حملے پر اسرائیل کی سرزنش بھی کر چکے ہیں۔
اس واقعے کو امریکی اتحادی قطر کے خلاف ایک ایسے حملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے کوششوں میں تناؤ پیدا ہوا ہے۔
دورے پر روانگی سے قبل سنیچر کو واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ صدر ٹرمپ اسرائیلی حملے سے خوش نہیں ہیں تاہم اس سے اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت تبدیل نہیں ہو گی۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’امریکہ اور اسرائیل اس حملے کے جنگ بندی کی کوششوں پر پڑنے والے اثرات کریں گے۔‘
صدر ٹرمپ نے حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سرزنس کی تھی کیونکہ جس حماس کے رہنماؤں کے جس اجلاس کو نشانہ بنایا گیا وہ امریکہ کی جانب سے دی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کیا جا رہا تھا۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ حماس کے سینیئر عہدیداروں کو ہلاک کرنے سے جنگ کے خاتمے کی راہ میں حائل ’بنیادی رکاوٹ‘ دور ہو جائے گی۔
کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد بھی جنگ بندی نہ ہو سکنے کے بعد جب پچھلے دنوں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حملے تیز کرنے کی مہم شروع کی گئی تو جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا معاملہ پھر سے سامنے آیا تھا۔
حملے میں حماس کے عہدیداروں کو نشانہ بنایا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
حالیہ دنوں میں اسرائیل نے غزہ شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں تیز کیں، شہریوں کو وہاں سے نکلنے کا کہا گیا جبکہ بے شمار عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے اہلکاروں کے زیراستعمال تھیں۔
اس دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی، تاہم اسرائیلی فوج اور حماس کا کہنا ہے کہ اب بھی شہر میں کافی تعداد میں لوگ موجود ہیں۔
اگست کے اواخر میں اقوام متحدہ کی جانب سے یہ اندازہ سامنے آیا تھا کہ 10 لاکھ کے قریب لوگ شہر اور قریبی علاقوں میں رہ رہے ہیں اور وہاں قحط پڑنے کے خدشات ظاہر کیے گئے تھے اور اس کا الزام اسرائیل کی ان پابندیوں کو ٹھہرایا گیا تھا جو کھانے پینے کے سامنے کی منتقلی پر لگائی گئی ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر پر حملے کا دفاع کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
غزہ شہر کے شمالی علاقے سے دوسرے علاقے کی طرف جانے والی برکی دیاب کا کہنا ہے کہ وہاں اب بھی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ’لوگوں کو ایسے مقامات تک محدود کیا جا رہا ہے جہاں بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں۔‘
دوسری جانب غزہ کی سول ڈیفس ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنیچر کو ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ہونے والے فائرنگ کے واقعات میں 32 افراد ہلاک ہوئے۔
خیال رہے سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اس کے بعد اسرائیل نے لبنان اور ایران پر بھی حملے جبکہ پچھلے ہفتے ہی دوحہ پر بھی حملہ کیا تھا۔