اسرائیلی حملے کا مقصد غزہ سے متعلق مذاکرات کو سبوتاژ کرنا ہے: امیر قطر
امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے قطر میں موجود حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنا کر غزہ سے متعلق مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، اور اس کے وزیرِاعظم کا خواب ہے کہ عرب دنیا کو اسرائیلی اثر و رسوخ کے تحت لایا جائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امیر قطر نے پیر کو دوحہ میں عرب اور اسلامی سربراہ کانفرنس کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جو فریق مذاکرات کرنے والے نمائندوں کو منظم انداز میں قتل کرنے کی کوشش کرے، اُس کا مقصد دراصل مذاکرات کو ناکام بنانا ہوتا ہے، ان کے نزدیک مذاکرات محض جنگ کا ایک ہتھیار ہیں، نہ کہ امن کی راہ۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو ’عرب خطے کو اسرائیلی اثر و رسوخ کے دائرے میں لانے کا خواب دیکھتے ہیں، اور یہ ایک خطرناک خوش فہمی ہے۔‘
امیر قطر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں جاری جنگ کو اسرائیلی بستوں کو پھیلانے اور سٹیٹس کو بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مذاکرات صرف ایک بہانہ ہیں، اصل مقصد اسرائیل کی فوجی کارروائیاں ہیں جو محصور غزہ پر مسلط کی جا رہی ہیں۔
شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ ’اگر اسرائیل کا مقصد حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا ہے، تو پھر وہ انہی سے مذاکرات کیوں کر رہا ہے؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ عربوں پر ’اپنی مرضی‘ تھوپ سکتی ہے۔‘
قطر کی جانب سے بلایا گیا عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا مشترکہ سربراہی اجلاس، اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے۔ اسرائیل پر اس وقت غزہ میں جنگ اور انسانی بحران ختم کرنے کے لیے بے حد عالمی دباؤ ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ دوحہ میں گذشتہ ہفتے کیے گئے فضائی حملے میں ان کے اعلیٰ عہدیدار محفوظ رہے۔ اس حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت اس پر کافی تنقید کی گئی۔
اے ایف پی کے مطابق اجلاس کے مجوزہ اعلامیے میں خبردار کیا گیا کہ ’اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت‘ اس کے اور عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
مسودے میں مزید کہا گیا کہ ’یہ جارحیت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کی تمام کوششوں، موجودہ معاہدوں اور مستقبل کے امکانات کو خطرے میں ڈالتی ہے۔‘
اسرائیل اور اس کا سب سے بڑے حمایتی امریکہ سنہ 2020 میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے ’ابراہیم معاہدوں‘ کو مزید وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اجلاس کے مجوزہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کا حملہ اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری ’نسل کشی خطے میں امن اور پرامن بقائے باہمی کے امکانات کو تباہ کر رہی ہے۔‘
قطری وزیرِاعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن لثانی نے سنیچر کے اختتامی اجلاس میں کہا تھا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری دوہرے معیار ترک کرے اور اسرائیل کو اُس کے تمام جرائم پر سزا دے۔‘
مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر، قطر غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوشش کر رہا ہے۔
دوحہ میں تقریباً 60 ممالک پر مشتمل اس اجلاس میں یہ نکتہ بھی اجاگر کیا جائے گا کہ ’اجتماعی سلامتی کے تصور کو مضبوط کیا جائے اور مشترکہ خطرات و چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجہتی ضروری ہے۔‘