قطر پر حملہ نیتن یاہو کا بہت بڑا جُوا، ’لگتا ہے بیک فائر ہوا‘
قطر پر حملہ نیتن یاہو کا بہت بڑا جُوا، ’لگتا ہے بیک فائر ہوا‘
اتوار 14 ستمبر 2025 7:51
اسرائیل نے منگل کو حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے قطر پر حملہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
جب رواں ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا حکم دیا تو انہوں نے گروپ کو کچلنے کی مہم کے دوران ایک بہت بڑا جُوا کھیلا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق مشن کے ناکام ہونے کے بڑھتے اشاروں کے بعد ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ یہ جوا بیک فائر کر گیا ہے۔
نیتن یاہو کو امید تھی وہ اس حملے میں حماس کے دوسرے ملک میں موجود رہنماؤں کو نشانہ بنا کر گروپ کے خلاف اس لڑائی میں ’مکمل فتح‘ کے قریب پہنچ جائیں گے، جس کا آغاز سات اکتوبر 2023 کے حملوں کے جواب میں ہوا تھا۔
تقریباً دو سال سے جاری اس جنگ میں اسرائیل کی جانب سے پہلے بھی عسکریت پسند گروپ پر ہتھیار ڈالنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے۔
دوسری جانب حملے کے بعد حماس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس کے رہنما زندہ ہیں، جس کے بعد نیتن یاہو کی پوزیشن کو ایک اور دھچکا لگا ہے جو پہلے ہی غزہ میں تباہی اور انسانی بحرانوں کی وجہ سے نقصان اٹھا چکی ہے۔
منگل کو ہونے والے حملے پر قطر شدید برہم ہے جبکہ وہ امریکہ کا کلیدی اتحادی ہونے کے ساتھ ساتھ جنگ کے دوران ثالث کا کردار بھی ادا کرتا رہا ہے۔
عرب دنیا کی جانب سے حملے پر شدید تنقید ہوئی جبکہ اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی بھی آئی ہے اور جنگ بندی تک پہنچنے کی امیدوں پر بھی پانی پھر گیا ہے جبکہ ان 20 یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غزہ میں ہیں اور زندہ ہیں۔
اسرائیل میں غزہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے مظاہرے بھی ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
دوسری جانب ایسی اشارے سامنے آنے کہ یہ نیتن یاہو کے لیے ’دھچکا‘ ثابت ہوا ہے اس کے بعد بھی اسرائیلی رہنما نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ جنگ سے پیچھے ہٹنے یا اس کو روکنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں اور اب بھی اپنے اس سخت گیر اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، جو ان کے ساتھ ہے اور ان کی حکومت کو کسی خطرے کا سامنا نہیں ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے جس میں پانچ حماس کے رہنما اور قطری سکیورٹی گارڈ ہلاک ہوا، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ اصل نشانہ بیرون ملک موجود رہنما تھے جو جنگ بندی کے حوالے سے امریکی تجاویز پر مشاورت کر رہے تھے اور وہ سب بچ گئے ہیں۔
تاہم ابھی تک گروپ کی جانب سے ان رہنماؤں کی کوئی فوٹوز یا ویڈیوز ریلیز نہیں کی گئیں جبکہ قطر نے بھی ان رہنماؤں کے حوالے سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کو بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرنا پڑی ہے (فوٹو: اے ایف پی)ٰ
تل ابیب یونیورسٹی سے عرب امور کے ماہر ہیرل کوریو کا کہنا ہے کہ اگر حملے میں حماس کی اعلیٰ قیادت ماری جاتی تو اس سے نیتن یاہو کو یہ موقع ملتا کہ انہوں نے حماس کو تباہ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ صورت حال علامتی سی ہے جو کہ اس بات کا محض ایک حصہ ہے جس میں نیتن یاہو کہتے ہیں کہ ہم جیت گئے ہیں اور ہم نے سب کو مار دیا۔‘
23 ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں علاقے میں موجود حماس کی تمام ہی اعلیٰ قیادت کو ختم کیا جا چکا ہے تاہم نیتن یاہو گروپ کے خاتمے کو اپنی ’مکمل فتح‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
جنگ بندی کے امکانات میں بہت زیادہ کمی دکھائی دے رہی ہے جبکہ نیتن یاہو کے سخت گیر اتحادیوں کی وجہ سے جنگ بندی کے معاملات کو آگے بڑھانا بھی کافی مشکل ہو گیا ہے۔
اس وقت اسرائیلی وزیراعظم انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اپنے اتحادیوں کے گھیرے میں ہیں اور انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر وہ غزہ میں کارروائی کو آگے نہیں بڑھاتے تو ان کی حکومت کو گرا دیا جائے گا جبکہ دوسری جانب اس حوالے سے فوج میں بدگمانی اور عوام میں اس کی مخالفت پائی جاتی ہے۔