امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا اسرائیل کی ’غیرمتزلزل حمایت‘ کا وعدہ
امریکہ کے وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ واشنگٹن اپنے اتحادی (اسرائیل) کو ’غیرمتزلزل حمایت‘ فراہم کرے گا اور انہوں نے غزہ کی جنگ میں حماس کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مارکو روبیو نے اپنے دورۂ اسرائیل کے دوران پیر کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’غزہ کے عوام ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں لیکن یہ بہتر مستقبل اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہ ہو جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ ہماری غیرمتزلزل حمایت اور عزم پر بھروسہ کر سکتے ہیں کہ ہم اس مقصد کو پورا ہوتے دیکھیں۔‘
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مارکو روبیو کے دورے کو ایک ’واضح پیغام‘ قرار دیا کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ’اسرائیل کا سب سے بڑا دوست‘ قرار دیا۔
مارکو روبیو نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبوں پر تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدامات ’حماس کو مزید حوصلہ دیتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ زیادہ تر علامتی ہیں، ان کا واحد اثر یہ ہے کہ یہ حماس کو مزید حوصلہ دیتے ہیں۔‘
مارکو روبیو نے یہ بھی کہا کہ وہ نیتن یاہو سے غزہ شہر پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے اور مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو ضم کرنے پر گفتگو کریں گے تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ کی جنگ ’ختم ہو جائے‘ جس کا مطلب ہے یرغمال افراد کی رہائی اور اس بات کو یقینی بنانا کہ حماس ’اب خطرہ نہ رہے۔‘
گزشتہ ہفتے یہ بات چیت اس وقت مزید مشکل ہو گئی تھی جب ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کے قطر میں حماس رہنماؤں پر حملے پر حیران رہ گئی تھی۔ اس وقت یہ رہنما ایک نئے امریکی جنگ بندی منصوبے پر بات چیت کر رہے تھے۔
اسرائیلی نیتن یاہو نے پیر کو کہا کہ ’ہم نے دہشت گردوں کو پیغام دیا کہ تم بھاگ سکتے ہو لیکن چھپ نہیں سکتے۔‘
انہوں نے دوحہ پر تازہ حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ چھاپہ ناکام نہیں ہوا۔ اس کا ایک مرکزی پیغام تھا۔‘
دوسری جانب غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسل نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں پیر کو مزید 17 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے ایک کے علاوہ تمام غزہ شہر میں مارے گئے۔
غزہ میں میڈیا پر پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کی وجہ سے اے ایف پی آزادانہ طور پر سول ڈیفنس ایجنسی یا اسرائیلی فوج کی فراہم کردہ تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکا۔
