انگریزی کا ایک گیت ہے جو نرسری کے بچوں میں بہت مقبول ہے۔ اس گیت کے بول کچھ اِس طرح ہیں: ’چابی چیکس، ڈمپل چِن، ٹیتھ وِدِن، ٹیچرز پیٹ، از دیٹ یو؟‘
یہ گیت بہت سے بچے بچیوں پر فِٹ نظر آتا ہے لیکن ہم یہاں بالی وڈ کے اہم ترین کپور خاندان میں پیدا ہونے والی ’بیبو‘ یعنی کرینہ کپور کے حوالے سے اِس گیت کو ياد کر رہے ہیں جن کی مسکراہٹ اس گیت کو چار چاند لگاتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
انڈین سنیما کے بڑے خاندان: گانگولی، مکھرجی اور سامرتھNode ID: 879877
آج ہم کرینہ کپور خان کا اس لیے تذکرہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ آج ہی کے دن یعنی 21 ستمبر سنہ 1980 کو ممبئی میں اداکار رندھیر کپور اور اداکارہ ببیتا کے گھر پیدا ہوئیں۔
آج سے پورے 45 سال قبل پیدا ہونے والی کرینہ کپور نے جس خاندان میں جنم لیا وہاں اگر وہ لڑکے کے طور پر پیدا ہوتیں تو اداکاری اُن کی وراثت ہوتی، لیکن کپور خاندان کی خواتین کے لیے اداکاری شجرِ ممنوع تھی۔
بہرحال اُن کی والدہ یعنی اداکارہ ببیتا کی بغاوت نے نہ صرف بڑی بیٹی کرشمہ کپور کے لیے اداکاری کے دروازے کھول دیے بلکہ کرینہ کپور نے اس راہ پر چلتے ہوئے اپنی والدہ اور بہن سے زیادہ شہرت حاصل کی۔
کپور خاندان کی بیٹی ہونے کے باوجود اُنہوں نے جلد ہی یہ جان لیا کہ بالی وُڈ کا سفر آسان نہیں۔ پہلے تو انہوں نے اپنی بہن کرشمہ کپور کو آئے روز اپنی والدہ سے گلے مِل کر روتے دیکھا جب انہیں سیٹ پر کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔
اپنی بہن کی محنت اور قربانی کو بھی انہوں نے دیکھا اور دل ہی دل یہ فیصلہ کر لیا کہ کیا کہ وہ نہ صرف اداکاری کے میدان میں جائیں گی بلکہ اپنی پہچان خود بنائیں گی۔
انہیں پہلا بریک راکیش روشن کے بیٹے ریتک روشن کے ساتھ فلم ’کہو نہ پیار ہے‘ کے لیے ملا لیکن دو چار دن کی شوٹنگ کے بعد انہوں نے وہ فلم چھوڑ دی۔ انہیں یہ احساس ہوا کہ راکیش روشن فلم میں پُورا زور اپنے بیٹے کے لیے لگا رہے ہیں۔
پھر اسی سال اُنہیں امیتابھ بچن کے بیٹے ابھیشیک بچن کے ساتھ 1971 کی جنگ کے پسِ منظر میں بنی فلم ’رفیوجی‘ میں لیڈ رول ملا اور پھر انہوں نے وہاں سے پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا۔

اُن کے ارادوں کا علم اُن کے بچپن کے ایک واقعے سے ہوتا ہے۔ وہ کرشمہ کے ساتھ ایک ساحل پر ریت سے کھیل رہی تھیں کہ کرشمہ نے اُن سے پوچھ لیا کہ کیا وہ فلموں میں کام کرنا چاہتی ہیں؟
کرینہ نے مسکرا کر جواب دیا کہ ’میری کہانی ابھی شروع ہوئی ہے، میں وہ کر کے دکھاؤں گی جس کا لوگوں نے تصور بھی نہ کیا ہو۔‘ اور واقعی انہوں نے وہ کر دکھایا جس کا کسی کو گُمان نہیں تھا۔
کرینہ کپور نے فلم ’رفیوجی‘ میں ایک مہاجر بنگلہ دیشی لڑکی ’ناز‘ کا کردار ادا کیا تھا۔ اور جے پی دتہ نے انہیں اس فلم میں اُن کی معصومیت اور اُن کے عنفوانِ شباب کے لیے کاسٹ کیا تھا۔
فلم ناقد ترن آدرش نے اس فلم میں اُن کی اداکاری کے بارے میں لکھا کہ وہ ’جس آسانی کے ساتھ مشکل سے مشکل منظر کو ادا کرتی ہیں وہ اپنے آپ میں مثال ہے۔‘ ایک اور ناقد نے لکھا کہ ’وہ ہندی فلموں کی اس نئی نسل کی نمائندگی کرتی ہیں جو دقیانوسی تصورات کو توڑتی ہے۔‘
بہرحال کرینہ کپور کو اس فلم کے لیے بہترین اداکارہ ڈیبیو کا فلم فیئر ایوارڈ ملا اور اس فلم نے خاطر خواہ بزنس بھی کیا۔

ہر زندگی ڈاٹ کام نے اُن سے متعلق لکھا ہے کہ ’کرینہ کپور خان بالی وڈ کی معروف شخصیت اور متاثرکن پیشہ ورانہ پورٹ فولیو کی مالک ہیں جنہوں نے ہندی سنیما میں یادگار فلمیں دی ہیں۔‘
انہوں نے اپنی یادگار پرفارمنس سے سامعین کو مسحور کیا، مختلف اقسام کے کرداروں کو مجسم کیا۔ نئی صدی کی مشہور فیشن کی علامت ’پُو‘ سے لے کر ’جب وی میٹ‘ کی اداکاری تک فلم بینوں کے دلوں پر ان مِٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
اس سب کے باوجود فلم اُن کی پہلی پسند نہیں تھی۔ ’ہر زںدگی‘ کے مطابق اُن کی دلچسپی قانون میں تھی اور وہ کریمینل لائر بننا چاہتی تھیں۔
اس کی ایک جھلک فلم ’اعتراض‘ میں آپ دیکھ سکتے ہیں جب وہ فلم میں اپنے شوہر اداکار اکشے کمار کو اداکارہ پرینکا چوپڑا کے الزامات سے بچاتی ہیں۔
ایک خبر کے مطابق بالی وڈ میں آنے سے قبل انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں مائیکرو کمپیوٹر کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ بھی لیا تھا۔ بہرحال ’پہنچی وہاں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔‘

کرینہ کا نام کرینہ کس طرح پڑا اس کے پيچھے بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب وہ رحم مادر میں تھیں تو ان کی والدہ اداکارہ ببیتا معروف روسی ناول نگار لیو ٹالسٹائی کا ناول ’اینا کیرینینا‘ پڑھ رہی تھیں اور وہیں سے اُن کا نام لیا گیا ہے۔
لیکن بیبو کو پڑھنے کا اصل شوق اُن کی شادی کے بعد اُن کے شوہر سیف علی خان کے مطالعے کی لت کا نتیجہ ہے۔
کرینہ کپور اور کرشمہ کپور میں بہت گہرا تعلق رہا ہے جو آج تک نظر آتا ہے۔ حال ہی میں جب کرشمہ کپور سے پوچھا گیا کہ کرینہ کی کون سی عادت انہیں پریشان کردیتی تھی؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ’وہ میری جینز لے لیتی تھی اور کبھی واپس نہیں کرتی تھی۔‘
ان کی یادگار فلموں میں شاہ رخ خان کے ساتھ ’اشوکا‘، امیتابھ بچن، شاہ رُخ اور ریتک روشن کے ساتھ ’کبھی خوشی کبھی غم‘، راہل بوس کے ساتھ ’چمیلی‘، امیتابھ بچن اور فردین خان کے ساتھ ’دیو‘، اجے دیوگن اور سیف علی خان کے ساتھ ’اوم کارا‘ شامل ہیں۔
اسی طرح شاہد کپور کے ساتھ ’جب وی میٹ‘، سیف علی خان کے ساتھ ’قربان‘، عامر خان کے ساتھ ’تھری ایڈیٹس‘، روہت شیٹی کی تھرلر کامیڈی ’گول مال-3‘ بھی اُن کی مشہور فلمیں شمار ہوتی ہیں۔
