سعودی دارالحکومت ریاض میں رہائشی یا کمرشل پراپرٹیز کے کرایوں کے حوالے سے ریئل سٹیٹ جنرل اتھارٹی نے کرایوں کو منظم کرنے کے حوالے سے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ کرایہ نامہ ’ایجار‘ پلیٹ فارم پر رجسٹر کرانا ضروری ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق ریاض شہر کے لیے ریئل سٹیٹ کرایوں کے بارے میں اتھارٹی نے متعدد نکات جاری کیے ہیں جن پرعمل درآمد 25 ستمبر 2025 سے کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’ایجار‘ پلیٹ فارم پر غیر رجسٹرڈ کرائے نامے قابل قبول نہیںNode ID: 892025
وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ کرائے میں سالانہ اضافے کے حوالے سے اقتصادی و ترقیاتی امور کی کونسل کی منظوری کے بعد جنرل اتھارٹی برائے ریئل سٹیٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے فیصلے بعد دوسرے شہروں اور علاقوں میں (ضروری ہونے کی صورت میں) کیا جا سکتا ہے۔
کرایہ دار کو یہ حق ہے کہ وہ کرائے نامے کو ’ایجار نیٹ ورک‘ میں رجسٹر کرائے، فریق ثانی کو یہ حق ہو گا کہ وہ کرائے نامے میں درج شرائط پر 60 دن کے اندر اپنا اعتراض جمع کرے۔
مذکورہ مدت ختم ہونے کے بعد کرایہ نام درست اور منظور شدہ تسلیم کیا جائے گا ( یعنی مدت کے بعد اعتراض کرنا درست تصور نہیں کیا جائے گا)۔
کرایہ نامے کے نئے ضوابط کے مطابق (مملکت کے تمام شہروں ) رجسٹرڈ کرایے نامے آئندہ برس کےلیے خود کار طریقے سے تجدید ہو جائیں گے۔
فریقین میں سے کوئی بھی اگر معاہدے کو جاری نہ رکھنے کا خواہشمند ہو تو اسے مقررہ تاریخ ختم ہونے سے 60 دن قبل مطلع کرنا ضروری ہوگا۔

بعض حالات اس شق سے مستثنیٰ ہوں گی جن میں ’محدود مدت کا کرایہ نامہ‘ جس کی مدت ختم ہونے میں 90 یا اس سے کم دن باقی ہوں (مذکورہ احکامات کے نفاذ کے بعد)۔
اگر فریقین باہمی رضا مندی سے کرائے کا معاہدہ ختم کرنے پر متفق ہوں ( مقررہ مہلت ختم ہونے کی صورت میں)۔
ریاض شہر کی حدود میں پراپرٹی مالک کو یہ اختیار نہیں ہوگا کہ وہ اپنی مرضی سے کرائے کا معاہدہ ختم کر کے مکان یا دکان خالی کرائے۔
کرایہ دار سے مکان یا کمرشل پراپرٹی خالی کرانے کے لیے اتھارٹی نے 3 شرائط مقرر کی ہیں جن کی روشنی میں مالکان کو خالی کرانے کا اختیار ہو گا۔
کرائے کی عدم ادائیگی، پراپرٹی کو نقصان پہنچنے کی صورت میں جس سے دیگر رہائشیوں کی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تاہم اس صورت میں متعلقہ سرکاری کمیٹی کی رپورٹ پر عمل کیا جائے گا۔
مالکان اور کرایہ داروں کے حقوق کو منظم کرنے کے لیے جاری کیے گئے ضوابط کے حوالے سے رئیل سٹیٹ اتھارٹی کی جانب سے طریقہ کار کے بارے میں مزید وضاحت جاری کی جائے گی تاکہ معاشرے کو اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کی جاسکیں۔